0
✾✵✾
       *︽︿︽︿︽︿︽︿︽︿︽︿︽*
            *ﺑِﺴْــــــــــــــــﻢِﷲِﺍﻟﺮَّﺣْﻤَﻦِﺍلرَّﺣِﻴﻢ*
       *︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
                   *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -01* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ مثالی عورت“ بننے کے سنہرے اصول :-*

*❧"_ نبی کریم ﷺ نے تین بنیادی اسباب بیان فرمائے ہیں جن کے باعث ہر عورت بلند مرتبے پر فائز ہوسکتی ہے۔*

*❧"_ میری پیاری اسلامی بہنوں ! اسلام میاں بیوی کے تعلق کو بڑی اہمیت دیتا ہے اور اسے نہایت مضبوط اور پائیدار بنانے کا خواہش مند ہے کیونکہ خاندان کی یکجہتی اور اتحاد کا انحصار اسی تعلق کی مضبوطی پر ہے اور خاندان کے باہمی اتحاد و اتفاق ہی سے عزت و احترام کے لائق نسل پیدا ہوتی ہے۔*

*❧"_ میں پورے وثوق سے کہتا ہوں کہ جو عورت نبی کریم ﷺ کے بیان کردہ اسباب کو مضبوطی سے تھام لے گی، وہ اپنے گھر کو خوش بختی اور مسرتوں کا سرچشمہ بنا دے گی اور اپنے خاوند کے ساتھ نہایت خوش و خرم زندگی بسر کرے گی۔*

*❧"_ یہاں ہر عورت کو یہ بھی جان لینا چاہیے کہ ان اسباب کو اختیار نہ کرنے کے نتیجے میں عورت کو غم اور تکالیف کی تلخی جھیلنا پڑے گی اور اس کا گھر دکھوں اور غموں کی آماجگاہ بن جائے گا، لہذا ان اسباب پر اچھی طرح غور و فکر کرو اور ان کا مطلب سمجھنے کی کوشش کرو، پھر اپنا جائزہ لو۔ اگر تم نے ان اسباب کو مضبوطی سے تھام لیا ہے تو یہ تم پر اللہ تعالی کا فضل و کرم ہے اور اگر تم نے ایسا نہیں کیا تو یہ تمھارے لیے نصیحت ہے اور نصیحت مومنات کو نفع دیتی ہے،*
 
   *®_Ref:- مثالی عورت -18,*
          ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂                                   
                *✍ Haqq Ka Daayi ,*
         ◐┄┅════❖════┅┄◐
       *︽︿︽︿︽︿︽︿︽︿︽︿︽*
            *ﺑِﺴْــــــــــــــــﻢِﷲِﺍﻟﺮَّﺣْﻤَﻦِﺍلرَّﺣِﻴﻢ*
       *︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -02* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ شوہر کو خوش کرنے والی عورت:-*

*❧"_ پہلی بات جو رسول کریم ﷺ نے ارشاد فرمائی ہے، اس کا مقصد یہ ہے کہ تم اپنے خاوند کی محبت پالو اور وہ تمھارے ساتھ ہم آہنگ ہو جائے۔ یقیناً ہر عقل مند انسان کا مقصد اور خواہش اخلاقی کمال کا حصول ہے، خواہ وہ مرد ہو یا عورت۔*

*❧"_ اسلام انسان کو روحانی، عقلی، بدنی اور اخلاقی کمال کے حصول کی تعلیم دیتا ہے۔ میری پیاری اسلامی بہنوں ! تمھیں اپنے ظاہری حسن و جمال کے اہتمام کے لیے اللہ تعالیٰ کی حلال کردہ جائز اشیاء مہندی اور اثمد سرمہ لگانا چاہیے اور زیورات پہنے چاہئیں کیونکہ بہترین عورت وہ ہے جس کی طرف اس کے خاوند کی ایک نظر پڑتے ہی اس کی آنکھوں سے خوش بختی جھلکنے لگے۔*

*❧"_ آدمی حصول معاش کے لیے گھر سے نکلتا ہے تو وہ محنت کے باعث جسمانی طور پر تھک جاتا ہے اور بعض اوقات اپنے کام کی مشقت کی وجہ سے دماغی تھکاوٹ کا شکار بھی ہو جاتا ہے اور بڑی شدت سے گھر لوٹنے کا انتظار کرتا ہے تاکہ تھکاوٹ سے چور جسم کو آرام وسکون مل سکے،*

*❧"_ لہذا جب وہ دن بھر کی مشقت کے بعد گھر میں داخل ہوتا ہے اور اپنی بیوی کے برتاؤ میں کوئی خوش کن پہلو نہیں دیکھتا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ اپنے خاوند سے تعلقات کے پہلے ہی مرحلے میں ناکام ہوگئی ہے, تو وہ یقیناً گھٹن اور تنگی محسوس کرے گا اور اس کے اظہار کے لیے طرح طرح کے بہانے تلاش کرے گا۔ کبھی کسی بات پر خفا ہوگا تو کبھی کسی کام پر ناراضی کا اظہار کرے گا۔*
 
   *®_Ref:- مثالی عورت -19,*
          ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂                                   
                *✍ Haqq Ka Daayi ,*
         ◐┄┅════❖════┅┄◐
       *︽︿︽︿︽︿︽︿︽︿︽︿︽*
            *ﺑِﺴْــــــــــــــــﻢِﷲِﺍﻟﺮَّﺣْﻤَﻦِﺍلرَّﺣِﻴﻢ*
       *︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -03* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ شوہر کو خوش کرنے والی عورت -2,*

*❧_ اس کے برعکس جب وہ گھر واپس آنے پر اپنی بیوی کو ایسی حالت میں دیکھے جس سے وہ خوش ہو جائے اور اس کا دل جھوم اٹھے تو وہ بہت جلد ذہنی پریشانیوں اور جسمانی تھکاوٹ کو بھول جائے گا، لہذا بیوی سے خاوند کی محبت بڑھنے کے اسباب میں سے یہ بھی ہے کہ خاوند جب بیوی کی طرف دیکھے تو وہ اسے مسرور کر دے۔ واقعہ یہ ہے کہ محبوب کو دلکش حالت اور حسن و جمال کے عالم میں دیکھنا، دل میں محبت راسخ کرنے کا بڑا مؤثر وسیلہ ہے۔*

*❧"_ میری پیاری اسلامی بہنوں ! خاوند کے گھر آنے سے پہلے پہلے اپنی حالت کا جائزہ لو۔ اپنے لباس کو بغور دیکھو اور اپنے دل سے پوچھو کیا میرا خاوند مجھے اس حالت میں دیکھ کر خوش ہوگا ؟ ہر عورت اس سوال کا جواب خوب جانتی ہے۔ بلاشبہ ہر آدمی خوبصورت چیزوں سے فطری طور پر محبت کرتا ہے، سوائے اس شخص کے جس نے اپنی فطرت کو مسخ کر ڈالا ہو اور وہ قبیح اور خبیث چیزوں کے حصول میں لگا رہتا ہو۔*

*❧"_ جب خاوند اپنے گھر میں داخل ہو کر اپنی بیوی کو نہایت حسین و جمیل صورت میں دیکھتا ہے تو وہ اپنی بیوی سے محبت اور اس کی طرف رغبت محسوس کرتا ہے۔ وہ اپنے لیے بیوی کے بناؤ سنگھار کا اہتمام محسوس کرتا ہے۔*

*❧"_ اس کے برعکس بعض خواتین خاوند کے آجانے کے بعد بھی گھریلو کام کاج، مثلاً : کھانا پکانے، کپڑے دھونے یا صفائی ستھرائی میں لگی رہتی ہیں، انھیں چاہیے کہ وہ تمام کاموں سے خاوند کی آمد سے پہلے پہلے ہی فارغ ہو جائیں اگر چہ اس کے لیے انھیں کچھ زیادہ محنت کرنی پڑے گی اور اضافی تھکاوٹ بھی برداشت کرنی ہوگی۔ اگر وہ ایسا کر لیں تو اس اضافی محنت اور مشقت کا صلہ انھیں بہت خوش گوار ملے گا۔*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 19,*
          ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂                                   
                *✍ Haqq Ka Daayi ,*
         ◐┄┅════❖════┅┄◐
       *︽︿︽︿︽︿︽︿︽︿︽︿︽*
            *ﺑِﺴْــــــــــــــــﻢِﷲِﺍﻟﺮَّﺣْﻤَﻦِﺍلرَّﺣِﻴﻢ*
       *︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -04* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ خاوند کو گھر میں خوشی نصیب نہ ہو تو اس پر شیطان خناس کے وسوسے بہت جلد غلبہ پالیں گے اور شیطان لعین شاہراہوں پر چلنے والیوں کو خاوند کی آنکھوں کے سامنے خوب مزین کر کے پیش کرے گا اور بیوی کو اس کی نظر میں گرا دے گا۔*

*❧"_ پیاری اسلامی بہنوں ! جب بھی تمھارا خاوند تمھاری طرف دیکھے تو اسے تمھارے ہونٹوں پر دلکش مسکراہٹ نظر آنی چاہیے۔ اگر چہ اس مسکراہٹ پر ایک لمحے سے زیادہ وقت نہیں لگتا لیکن خاوند کے دل میں اس کی یاد ہمیشہ تازہ رہتی ہے۔*

*❧"_ یقیناً تمھاری مسکراہٹ گھر کو خوشیوں سے بھر دے گی اور یہ دن بھر محنت و مشقت کے بعد خاوند کو حاصل ہونے والا سب سے زیادہ راحت بخش پہلو ہوگا۔*

*❧"_ پیاری اسلامی بہنوں! اپنے شوہر کے سامنے تمھارے چہرے کے خوبصورت تاثرات، در حقیقت تمھارے خوبصورت لباس اور زیورات سے کہیں زیادہ اہمیت رکھتے ہیں کیونکہ جب خاوند بیوی کی طرف دیکھتا ہے تو بیوی کے چہرے پر دلکش مسکراہٹ اور خوش گوار تاثرات، زبان کے میٹھے بول سے کہیں زیادہ گہرے اثرات چھوڑتے ہیں۔*

*❧"_ یقیناً خاوند کو بہت جلد احساس ہوگا کہ اس کی بیوی نہایت بے لوث ہوکر کسی مالی فائدے کی غرض سے پاک، حقیقی اور سچی مسکراہٹ کے ساتھ اس کا استقبال کر رہی ہے اور کہہ رہی ہے: تمھارے آنے سے میں بہت خوش ہوں اور تمھیں دیکھ کر بڑی مسرور ہوں۔ اس وقت شوہر کو یہ کہنا مناسب ہوگا: تمھاری یہ مسکراہٹ آخرت میں نیکیوں کا باعث بن جائے گی کیونکہ یہ مسکراہٹ بھی ان صدقات میں سے ہے جنھیں تم اپنے نامہ اعمال میں درج کرا رہی ہو۔* 
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 20,*
          ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂                                   
                *✍ Haqq Ka Daayi ,*
         ◐┄┅════❖════┅┄◐
       *︽︿︽︿︽︿︽︿︽︿︽︿︽*
            *ﺑِﺴْــــــــــــــــﻢِﷲِﺍﻟﺮَّﺣْﻤَﻦِﺍلرَّﺣِﻴﻢ*
       *︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -05* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ خاوند کی فرماں بردار عورت:-*

*❧"_میری پیاری مومنہ بہنوں ! ہر خاوند دل کی گہرائیوں سے چاہتا ہے کہ اس کے گھر میں خوش نصیبی کا راج ہو اور اس کے گھر کے افراد میں باہمی خوشیوں اور شادمانیوں کا بسیرا ہو۔ لیکن وہ چیز جو اس خوش بختی کو تباہ کر دیتی ہے، خوشیوں کو بھگا دیتی اور غموں کو دعوت دیتی ہے، وہ عورت کا اپنے خاوند کے ساتھ اس طرح پیش آنا ہے جیسے وہ خاوند کے ہم پلہ اور اس سے بہتر ہے۔*

*❧"_ اور وہ صرف اپنی رائے کو اہم سمجھتی اور اپنے خاوند کی اطاعت صرف اس معاملے میں کرتی ہے جو اس کی مرضی اور خواہش کے مطابق ہو۔ وہ ہمیشہ خاوند سے یہ چاہتی ہے کہ وہ اس کی خواہشات کی تکمیل کرتا رہے اور اس سے یہ امید رکھتی ہے کہ جن چیزوں کی وہ عادی ہو چکی ہے، انھیں ہرگز نہ بھولے اور جن باتوں اور کاموں سے اسے شغف ہے، وہ ان کا ضرور خیال رکھے۔*

*❧"_ ایسی بیوی اپنے اسی انداز فکر سے اپنا گھر برباد کر لیتی ہے، ہنستے بستے گھر کو اجاڑ دیتی ہے اور اگر اولاد ہو تو اُسے آوارہ اور بدکردار بنا دیتی ہے۔*

*❧"_ ایک عقل مند اور ذہین عورت وہ ہے جو اپنے گھر میں جھگڑے کا سبب اور اس کی بربادی کا باعث بننے والی چیز کو پہلے ہی بھانپ لیتی ہے۔ جس بات سے اس کا خاوند خفا ہوتا ہو، وہ اس سے گریز کرتی ہے۔ اگر عورت اس شعور سے بہرہ ور نہ ہو اور اپنے خاوند کے ساتھ اس کا رویہ ہمسروں جیسا ہو تو وہ اپنی ازدواجی زندگی کی نعمت کو عذاب میں بدل ڈالتی ہے۔*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 21,*
          ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂                                   
                *✍ Haqq Ka Daayi ,*
         ◐┄┅════❖════┅┄◐
       *︽︿︽︿︽︿︽︿︽︿︽︿︽*
            *ﺑِﺴْــــــــــــــــﻢِﷲِﺍﻟﺮَّﺣْﻤَﻦِﺍلرَّﺣِﻴﻢ*
       *︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -06* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ _ پیاری اسلامی بہن شادی ایک عظیم حکمت، نہایت بلند پایہ سماجی مقصد اور بقائے نسل کا وسیلہ ہے۔ یہ عبادات میں سے ایک اہم عبادت ہے جس کے ذریعے سے ہر مسلمان مرد اور عورت کو اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل ہوتا ہے، لہذا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ شادی مرد اور عورت پر اللہ تعالی کی نعمتوں میں سے ایک بڑی نعمت ہے۔*

*❧"_ اسلام میں شادی کا اصل مقصد میاں بیوی کے درمیان باہمی محبت، الفت اور ایثار و قربانی کے جذبات پیدا کرنا ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے( الروم 21:30):- "اور یہ بھی اس کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے کہ اس نے تمھارے لیے تمھاری ہی جنس سے بیویاں پیدا کیں تاکہ تم ان سے سکون حاصل کرو اور اس نے تمھارے درمیان محبت اور رحمت پیدا کر دی، بلاشبہ اس میں ان لوگوں کے لیے عظیم نشانیاں ہیں جو غور و فکر کرتے ہیں_,"*

*❧"_ اس محبت و الفت کو قائم و دائم رکھنے اور باہمی ازدواجی زندگی کو خوش اسلوبی سے برقرار رکھنے کے لیے اللہ تعالی نے میاں بیوی کے ایک دوسرے پر حقوق مقرر فرمائے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: وَلَهُنَّ مِثْلُ الَّذِي عَلَيْهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ وَلِلرِّجَالِ عَلَيْهِنَّ دَرَجَةٌ وَاللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ‌_,"( البقرة 228:2)*
*❧"_ ( ترجمہ) اور دستور کے مطابق عورتوں کے مردوں پر ویسے ہی حقوق ہیں جیسے مردوں کے عورتوں پر ہیں اور مردوں کے لیے ان پر ایک درجہ اور فضیلت ہے,*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 21,*
          ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂                                   
                *✍ Haqq Ka Daayi ,*
         ◐┄┅════❖════┅┄◐
       *︽︿︽︿︽︿︽︿︽︿︽︿︽*
            *ﺑِﺴْــــــــــــــــﻢِﷲِﺍﻟﺮَّﺣْﻤَﻦِﺍلرَّﺣِﻴﻢ*
       *︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -07* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ _ خاوند کے بیوی پر حقوق میں سے ہم ایک حق کا تذکرہ کر رہے ہیں۔ اس حق کی ادائیگی سے عورت اپنے رب کی جنت حاصل کر سکتی ہے۔ اور دنیاو آخرت میں سرخرو ہو سکتی ہے۔ وہ حق یہ ہے کہ عورت کو اپنے خاوند کی اطاعت شعار بیوی ہونا چاہیے،*

*❧"_ جو خاوند اس کے حقوق کا پاسدار ہو، اس کا استحقاق ہے کہ وہ اپنی بیوی سے ہمیشہ پاکیزہ اور میٹھی بات سنے اور بیوی کو ہر وقت اپنی حاجات وضروریات پوری کرنے والی پائے۔ میری پیاری مومنہ بہنوں! خاوند کے لیے تیری اطاعت ہی ازدواجی زندگی کی کامیابی کی ضمانت ہے۔*

*❧"_ جس قدر خادند کو یہ احساس و شعور ہوگا کہ تم اس کا یہ عظیم حق بخوبی ادا کر رہی ہو، اسی قدر وہ تمھاری عزت کرے گا اور اس کے دل میں تمھاری محبت بڑھے گی۔ نبی کریم ﷺ نے مومن عورتوں کو یہ تعلیم دی ہے کہ جنت کا راستہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت کے بعد خاوند کی اطاعت سے شروع ہوتا ہے۔*

*❧"_ آؤ! ذرا اس حدیث شریف پر غور کریں: حضرت حسین بن محصن با روایت کرتے ہیں کہ ان کی پھوپھی اپنے کسی کام سے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں۔ جب وہ اپنے کام سے فارغ ہو گئیں تو نبی اکرم ﷺ نے ان سے دریافت فرمایا: کیا تم شادی شدہ ہو؟ انھوں نے عرض کی: جی ہاں، آپ نے پوچھا: تمھارا اس کے ساتھ سلوک اور رویہ کیسا ہے؟ انھوں نے عرض کیا: میں اس کی خدمت اور اطاعت گزاری میں کوئی کسر نہیں چھوڑتی، سوائے اس چیز کے جو میرے بس میں نہ ہو۔ آپ ﷺ نے فرمایا: "اچھا یہ بتاؤ کہ تم اس کی نظر میں کیسی ہو؟ کیونکہ بے شک وہ تمھاری جنت اور جہنم ہے_,"*
*®_مسند أحمد 419/6 و 341/4 ، والمستدرك للحاكم : 189/2، حدیث: 2769.,*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 23,*
          ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂                                   
                *✍ Haqq Ka Daayi ,*
         ◐┄┅════❖════┅┄◐
       *︽︿︽︿︽︿︽︿︽︿︽︿︽*
            *ﺑِﺴْــــــــــــــــﻢِﷲِﺍﻟﺮَّﺣْﻤَﻦِﺍلرَّﺣِﻴﻢ*
       *︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -08* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾_رسول الله ﷺ کے اس ارشاد پر اچھی طرح غور کیجیے: ” وہ تمھاری جنت اور جہنم ہے_," یعنی اگر تم اس کی اطاعت کرو گی تو وہ تمھارے لیے جنت کا سبب بن جائے گا۔ آپ کی مراد یہ تھی کہ جنت کے حصول کے دوسرے اسباب کی طرح یہ بھی تمھارے لیے جنت کے حصول کا سبب ہے، جس طرح لوگ اللہ کی خوشنودی اور اس کی جنت تک پہنچنے کے لیے دیگر اسباب اختیار کرتے ہیں۔*

*❧"_ اور صحابیہ کی اس بات پر بھی غور کیجیے :"_ میں اس کی اطاعت اور خدمت میں کوئی کسر نہیں چھوڑتی_," میری اسلامی بہنوں ! تمھیں اس بات کا خاص خیال رکھنا چاہیے کہ شوہر کو راضی کرنے اور اس کے دل کو خوشی سے معمور کرنے کے لیے تیری کوشش اور محنت ان امور میں سے ہے جن کا ہر مرد اپنی بیوی سے طلب گار رہتا ہے۔*

*❧"_ تمھارے درمیان بسا اوقات لڑائی جھگڑا اور اختلاف بھی رونما ہوسکتا ہے، اس وقت تمھاری ذمے داری یہ ہے کہ تم اس جھگڑے کو ختم کرو اور صلح صفائی کے لیے ہر ممکن مؤثر طریقہ اختیار کرو۔ یقیناً یہ بھی ممکن ہے کہ اس لڑائی میں درست موقف تمھارا ہی ہو اور کبھی اس کے برعکس تمھارے خاوند کا موقف بھی درست ہو گا لیکن ایسے موقع پر تمھاری ذمے دارمی یہ ہے کہ تم یہ احساس کرو کہ خاوند کسی ایسی حکمت کی بنا پر تمھارے موقف کی تائید نہیں کر رہا جو تمھیں معلوم نہیں ۔*..

*❧"_ اس قسم کے مواقع پر تمھیں خاوند کے غصے اور جوش کو ٹھنڈا اور اختلاف کو رفع دفع کرنا چاہیے اور پھر کچھ دیر کے بعد جب اس کا دل مطمئن اور غصہ ٹھنڈا ہو جائے تو تم اپنی رائے اور موقف کی وضاحت کردو کہ تمھارا اصل مقصد تو باہمی خیر اور بھلائی کا تھا، لڑائی جھگڑا مقصود نہ تھا۔ بے شک وہ تمھارا شریک حیات ہے جس سے تم بے پرواہ نہیں ہو سکتیں۔ لڑائی جھگڑے کے بعد جب طبیعت سنبھل جائے اور دل پر سکون ہو جائیں ، اس وقت اصلاح کی کوششیں کس قدر موثر ہوتی ہیں،*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 24,*
          ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂                                   
                *✍ Haqq Ka Daayi ,*
         ◐┄┅════❖════┅┄◐
       *︽︿︽︿︽︿︽︿︽︿︽︿︽*
            *ﺑِﺴْــــــــــــــــﻢِﷲِﺍﻟﺮَّﺣْﻤَﻦِﺍلرَّﺣِﻴﻢ*
       *︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -09* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ میری پیاری اسلامی بہنوں! جب تم اپنے خاوند کی ہر بات مانو گی اور اس کے ہر حکم کو بجا لاؤ گی تو تم بھی اپنے خاوند سے اپنی ہر آرزو پوری کرانے پر قادر ہو جاؤ گی ۔ تم سوچتی ہو کہ تمھارا خاوند تمہیں خوش و خرم رکھے اور تمہاری زندگی کو خوشیوں سے مالا مال کر دے، تمہاری یہ خواہش بے جا نہیں مگر تم اپنے اس مقصد میں کیسے کامیاب ہو سکتی ہو جبکہ تمہیں اپنے شوہر کا دل موہ لینے اور اس کی پسند پر غالب آنے کا فن بھی نہیں آتا!*

*❧"_ میری مومنہ بہنوں! نبی کریم ﷺ نے عورتوں کے لیے چند ایسے اعلیٰ اوصاف بیان فرمائے ہیں جن کے ساتھ وہ جنت میں سلامتی کے ساتھ داخل ہو سکتی ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: جب عورت پانچ نمازیں (با قاعدگی سے ) ادا کرلے اور رمضان المبارک کے روزے رکھے اور اپنی شرم گاہ کی حفاظت کرے اور اپنے شوہر کی فرماں برداری کرے تو تو وہ ( قیامت کے روز) جنت میں جس دروازہ سے چاہے گی داخل ہو جاے گی_," ( مسند أحمد 191/1 ، وصحيح ابن حبان 471/9 ، حديث: 4163 واللفظ له)*

*❧"_ لہذا خاوند کی اطاعت ان اسباب میں سے ایک سبب ہے جو تمہیں جنت میں داخل کرا دیں گے۔*

*❧"_بے شک بہترین عورت وہ ہے جو اپنے خاوند کو یہ احساس دلا دے کہ وہ اس کے نزدیک بہت عظیم ہے اور اسے اپنے خاوند کی اسی طرح ضرورت ہے جیسے (زندہ رہنے کے لیے) اسے کھانے اور پینے کی ضرورت ہوتی ہے۔*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 24,*
          ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂                                   
                *✍ Haqq Ka Daayi ,*
         ◐┄┅════❖════┅┄◐
       *︽︿︽︿︽︿︽︿︽︿︽︿︽*
            *ﺑِﺴْــــــــــــــــﻢِﷲِﺍﻟﺮَّﺣْﻤَﻦِﺍلرَّﺣِﻴﻢ*
       *︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -10* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ _بلاشبہ افضل عورت وہ ہے جو اپنے خاوند کے حقوق کی پاسداری کرے اور اسے اس کے لیے کسی تنبیہ اور وضاحت کی ضرورت پیش نہ آئے۔*

*❧"_ بہترین عورت بخوبی جانتی ہے کہ اس کے خاوند سے بھی غلطی سرزد ہوسکتی ہے کیونکہ وہ غلطیوں سے معصوم نہیں ہے لیکن وہ اپنی ذہانت اور ہوشیاری سے اپنے خاوند کو سنبھال لیتی ہے اور اپنے گھر میں پیدا ہونے والی مشکلات کا حل نکال لیتی ہے۔*

*❧"_ اچھی بیوی کی ایک خوبی یہ ہے کہ وہ خاوند سے ہونے والی غلطی کی اصلاح کے لیے مناسب وقت اور مؤثر طریقہ اپناتی ہے۔ بہترین بیوی کشادہ دل ہوتی ہے، لہذا وہ خاوند کی بے شمار خامیوں اور عیوب کو نظر انداز کر دیتی ہے, جب تک معاملے کی نوعیت شدید ناگواری ، پریشانی اور خوف تک نہ پہنچ جائے۔*

*❧"_ اچھی بیوی کی یہ خوبی ہے کہ وہ جانتی ہے کہ اس کے خاوند نے اس سے محبت کی وجہ سے شادی کی ہے، اس لیے وہ یہ بات کبھی نہیں بھولتی کہ اس کے خاوند نے اس سے شادی اس شعور و احساس کے تحت کی ہے کہ اسے بیوی کی شدید ضرورت ہے اگر چہ بعض اوقات ان کے درمیان اختلاف رائے اور لڑائی جھگڑا بھی ہو جائے۔*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 26,*
          ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂                                   
                *✍ Haqq Ka Daayi ,*
         ◐┄┅════❖════┅┄◐
       *︽︿︽︿︽︿︽︿︽︿︽︿︽*
            *ﺑِﺴْــــــــــــــــﻢِﷲِﺍﻟﺮَّﺣْﻤَﻦِﺍلرَّﺣِﻴﻢ*
       *︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -11* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ بہترین عورت اپنے خاوند کے پسندیدہ اُمور پورے کرنے کے لیے بھر پور کوشش کرتی ہے اگر چہ ان میں سے کچھ اسے ناپسند بھی ہوں مگر وہ خاوند سے اپنے پیار کے اظہار کے لیے اس کے سارے احکام پورے کرتی ہے۔*.

*❧"_ اچھی بیوی میں یہ خوبی بھی ہوتی ہے کہ وہ ہر لڑائی اور اختلاف کے بعد اپنا محاسبہ کرتی ہے اور اپنے آپ سے سوال کرتی ہے: میرے خاوند نے جو کچھ کہا اور جو کچھ کیا، آخر اس کی وجہ کیا تھی؟ اور میں نے کیا کوتاہی کی تھی کہ معاملہ اس قدر بگڑ گیا ؟*

*❧"_ اس طرح وہ کسی دوسرے کے بتانے سے پہلے ہی اپنے عیوب اور غلطیوں کا کھوج لگانے کی کوشش کرتی ہے۔ اس خود احتسابی کے بعد وہ پھر اپنے آپ سے سوال کرتی ہے کیا اس وقت خاوند سے تکرار کرنے کے بجائے خاموش رہنا مناسب نہیں تھا ؟ کیا اس سے ٹھنڈے لہجے میں بات کرنا زیادہ موزوں نہیں تھا ؟*

*❧"_ اس اسلوب کے ساتھ بہترین عورت اپنے شوہر کے ساتھ یوں پیش آتی ہے گویا کہ وہ کسی حالت میں بھی اس سے بے نیاز اور بے پروا نہیں ہے۔*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 31,*
          ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂                                   
                *✍ Haqq Ka Daayi ,*
         ◐┄┅════❖════┅┄◐
       *︽︿︽︿︽︿︽︿︽︿︽︿︽*
            *ﺑِﺴْــــــــــــــــﻢِﷲِﺍﻟﺮَّﺣْﻤَﻦِﺍلرَّﺣِﻴﻢ*
       *︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -12* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ میری پیاری اسلامی بہنوں ! اب میں تمھیں ایک اہم واقعہ سناتا ہوں جس میں تمھارے لیے بہت سے قیمتی سبق چمک رہے ہیں۔ تم ان باتوں کو ہمیشہ کے لیے اپنا دستور العمل بنالو۔*

*❧"_ جب اسماء بن خارجہ نے اپنی بیٹی کی شادی کی تو شب عروسی اس کے پاس گیا اور کہنے لگا: پیاری بیٹی ! اگر چہ تمہیں ازدواجی آداب سکھانے کا حق عورتوں ہی کو زیادہ ہے (مگر ان کی غیر موجودگی میں اب مجھے ہی یہ فرض ادا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ ) تمہیں آداب سکھانا نہایت ضروری ہے۔*

*❧"_ پیاری بیٹی ! اپنے خاوند کی خادمہ بن کر رہنا، اس طرح وہ تمہارا غلام اور خادم بن جائے گا۔ اس سے اتنی قریب نہ ہونا کہ وہ تم سے اکتا جائے یا تم اس سے اکتا جاؤ اور اس سے اتنی دور بھی نہ رہنا کہ تم اس کے لیے بوجھ بن جاؤ اور اس کے ساتھ یوں رہنا جیسے میں نے تمھاری ماں سے کہا تھا:-*

*❧”_ میری غلطیوں پر مجھے معاف کرتی رہنا، تمہیں میری دائمی محبت ملے گی اور جب میں جوشِ غضب سے جل رہا ہوں تو میرے ساتھ تکرار نہ کرنا۔ مجھے کبھی ڈھول کی تھاپ کی طرح چوٹ نہ لگانا کیونکہ تمہیں نہیں معلوم کہ خاوند کی جدائی کیسی ظالم چیز ہے۔ میں نے دیکھا ہے کہ جب دل میں محبت اور نفرت اکھٹی ہو جائیں تو محبت جلد ختم ہو جاتی ہے۔"*

*❧"_ اسی طرح ہم اکثر دیکھتے ہیں کہ خاوند سے غلطی ہو جاتی ہے اور بات طلاق تک پہنچ جاتی ہے۔ اس حالت میں اگر بیوی صبر و ثبات کا مظاہرہ کرے، اپنی ناپسندیدگی ، نفرت اور بغض و کینے کا اظہار نہ کرے تو خاوند بہت جلد نادم ہو جائے گا اور اپنی غلطی محسوس کر لے گا_,"* 

         *®_Ref:- مثالی عورت _ 32,*
          ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂                                   
                *✍ Haqq Ka Daayi ,*
         ◐┄┅════❖════┅┄◐
       *︽︿︽︿︽︿︽︿︽︿︽︿︽*
            *ﺑِﺴْــــــــــــــــﻢِﷲِﺍﻟﺮَّﺣْﻤَﻦِﺍلرَّﺣِﻴﻢ*
       *︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -13* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ اب درج ذیل واقعہ پڑھ کر ایک اور نصیحت پر غور کیجیے: " جس لمحے عبداللہ بن عجلان کے دل پر شیطان غالب آ گیا اور غیظ و غضب اس کی عقل کو کھا گیا تو اس نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی، لیکن جب اس کی بیوی نے اس کے غیظ و غضب کا جواب خاموشی اور پر سکون وقار کے ساتھ دیا اور اس کے ساتھ لڑائی جھگڑے سے گریز کیا تو اسے اپنی لغزش کا احساس ہو گیا۔*.

*❧"_ وہ اپنی بیوی سے بڑی محبت کرتا تھا، لہذا اپنے اس فعل پر سخت نادم اور نہایت غمگین ہوا۔ اپنے صدمے کے اظہار کے لیے اس نے کچھ شعر کہے، ہم ان میں ے صرف دو اشعار (ترجمہ) درج کرتے ہیں:- میں نے (شیطان کی) فرماں برداری کرتے ہوئے ہند کو طلاق دے دی، پھر میں اس کی جدائی پر بہت نادم ہوا۔ (اور اب ) آنکھوں سے آنسوؤں کی جھڑی لگی ہے، گویا آنکھ کے گوشوں سے موتی گر رہے ہیں۔“*

*❧"_ ہم نے کتنے ہی ایسے شوہر دیکھے ہیں جو جوشِ غضب میں یا کسی نئی محبت کی تلاش میں طلاق دے بیٹھتے ہیں اور اپنی بیوی سے پیمان وفا توڑ دیتے ہیں، حالانکہ اسلام کی نظر میں ان کا یہ فعل ہرگز قابل قدر نہیں ہے, بلکہ یہ تو اخلاق و مروت کے بھی خلاف ہے۔ یہ عورت کی ذمے داری ہے کہ وہ گھر میں پیدا ہونے والی ہر مشکل کا حل حکمت و دانائی سے نکالے تا کہ اس کا گھر آباد رہے، بر باد نہ ہونے پائے۔*

*❧"_ میرا خیال ہے کہ ازدواجی زندگی خوشگوار بنانے کا سلیقہ اور گھروں کو آباد رکھنے کا صحیح طریقہ بالکل واضح ہو گیا ہے۔ اب ہم آگے کے پارٹ میں بہترین عورتوں کے دیگر اوصاف و خصائل کا بیان کریں گے، ان شاءاللہ ۔*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 33,*
          ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂                                   
                *✍ Haqq Ka Daayi ,*
         ◐┄┅════❖════┅┄◐
       *︽︿︽︿︽︿︽︿︽︿︽︿︽*
            *ﺑِﺴْــــــــــــــــﻢِﷲِﺍﻟﺮَّﺣْﻤَﻦِﺍلرَّﺣِﻴﻢ*
       *︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -14* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ خاوند کی غیر موجودگی میں عفت و عصمت کی حفاظت:-*

*❧"_مسلمان عورت کا اپنے خاوند پر یہ حق ہے کہ وہ اسے بددیانت نہ سمجھے اور اس کی خامیوں اور لغزشوں کی ٹوہ میں نہ رہے۔ اس کے برعکس خاوند کا بیوی پر یہ حق ہے کہ وہ اس کی عدم موجودگی میں اپنی عفت و عصمت کی حفاظت کرے۔*

*❧"_ میری پیاری اسلامی بہنوں ! اسلام تمہیں خاوند کی عدم موجودگی میں گھر سے نکلنے کی اجازت نہیں دیتا۔ جب تک خاوند گھر سے باہر قدم رکھنے کی اجازت نہ دے، گھر سے ہرگز نہ نکلو۔ جب تم اس کی رضامندی کے بغیر گھر سے نکلو گی اور اسے اپنی عدم موجودگی کی بنا پر اس کا علم نہیں ہوگا تو تم گناہوں میں مبتلا ہونے اور اپنی عفت و عصمت کو بغیر شعور و احساس ضائع کرنے کی کوشش کرو گی۔*

*❧"_ اگر خاوند تمھیں اپنی عدم موجودگی میں گھر سے باہر جانے کی اجازت دے دے تو تمہیں اپنے تمام معاملات میں اللہ تعالیٰ کی نگرانی کا بھر پور احساس رکھنا چاہیے۔ یہ احساس بے حد ضروری ہے حتیٰ کہ تم اپنے گھر لوٹ آؤ۔*

*❧"_ بلاشبہ بہترین عورت ہر وقت یہ خیال رکھتی ہے کہ جس قدر وہ اپنی عزت و ناموس کی حفاظت کرے گی، اسی قدر اسے اللہ تعالیٰ کی محبت حاصل ہوگی اور اس کا خاوند اس کا ادب و احترام کرے گا اور اس کی فضیلت کا معترف ہوگا۔*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 34,*
          ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂                                   
                *✍ Haqq Ka Daayi ,*
         ◐┄┅════❖════┅┄◐
       *︽︿︽︿︽︿︽︿︽︿︽︿︽*
            *ﺑِﺴْــــــــــــــــﻢِﷲِﺍﻟﺮَّﺣْﻤَﻦِﺍلرَّﺣِﻴﻢ*
       *︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -15* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ اس کے برعکس ایسی عاشق مزاج آوارہ عورت جو گھر سے نکل کر خاوند کی بے خبری میں، اپنی شرم و حیا اور عزت تار تار کر دیتی ہے، وہ اپنے رب کو کیا جواب دے گی جس نے اس کا ہر ہر عمل لکھ رکھا ہے اور اس کے ہر فعل کی ہر آن نگرانی کر رہا ہے۔ وہ جو جملہ بھی بولتی ہے، اسے نامہ اعمال میں لکھ دیا جاتا ہے اور قیامت کے دن اسے نشر کر دیا جائے گا۔*

*❧"_ عفت و عصمت کی حفاظت کا مطلب یہ ہے کہ تم اپنے خاوند کی غیر موجودگی میں کسی بھی اجنبی کو اپنے گھر میں داخل ہونے کی اجازت نہ دو۔ جناب تمیم بن سلمہ رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ حضرت علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ کے گھر کسی کام سے آئے مگر حضرت علی رضی اللہ عنہ کو گھر میں موجود نہ پایا تو واپس چلے گئے۔*

*❧"_ دوبارہ آئے تو حضرت علی رضی اللہ عنہ پھر بھی موجود نہ تھے، لہذا واپس تشریف لے گئے، اس طرح انھوں نے دو یا تین پھیرے لگائے۔ جب حضرت علی رضی اللہ عنہ تشریف لائے تو انھوں نے کہا: جب تمھیں کام حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے تھا تو تم میرے گھر کیوں نہیں گئے ؟ یعنی تم اپنی ضرورت کی چیز فاطمہ رضی اللہ عنہا سے طلب کر لیتے ۔*
*_ اس پر حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے فرمایا : ہمیں عورتوں کے پاس ان کے خاوندوں کی اجازت کے بغیر جانے سے منع کیا گیا ہے_,"*

*❧""_یہ اس مبارک عہد کی بات ہے جب مرد حضرات غیر عورتوں کے پاس ان کے خاوندوں کی عدم موجودگی میں جانے سے حیا کرتے تھے۔ عہد حاضر میں جو حالات ہیں، وہ سب کو معلوم ہیں ۔ آج اجنبی مرد دوسروں کے گھروں میں خاوندوں کی غیر موجودگی میں بڑی رغبت سے جاتے ہیں۔ اس طرز عمل کی وجہ یہ ہے کہ ان کے دلوں سے حیا اور اللہ تعالیٰ کا خوف ختم ہو گیا ہے۔*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 35,*
          ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂                                   
                *✍ Haqq Ka Daayi ,*
         ◐┄┅════❖════┅┄◐
       *︽︿︽︿︽︿︽︿︽︿︽︿︽*
            *ﺑِﺴْــــــــــــــــﻢِﷲِﺍﻟﺮَّﺣْﻤَﻦِﺍلرَّﺣِﻴﻢ*
       *︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -16* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾_ پیاری اسلامی بہنوں ! تم بہترین عورت بن جاؤ اور خاوند کی عدم موجودگی میں اس کے حق کی اسی طرح حفاظت کرو جس طرح اس کی موجودگی میں کرتی ہو۔ اس کا مال غلط طریقے سے استعمال نہ کرو جس کا اس نے تمھیں امین بنایا ہے۔ اس امانت میں خیانت نہ کرو ورنہ تمھیں حسرت و ندامت کا سامنا کرنا پڑے گا۔*

*❧"_ میری پیاری اسلامی بہنوں ! اگر تمھیں دیکھ کر تمھارے خاوند کو فرحت وسرور حاصل ہوتا ہے اور جب وہ تمھیں کوئی حکم دیتا ہے تو تم اس کی اطاعت کرتی ہو اور اگر تم اس کی موجودگی اور عدم موجودگی میں اس کے حق کی حفاظت کرتی ہو تو تم یقیناً مثالی اور معزز خواتین کے عالی مرتبے کے قریب پہنچ گئی ہو۔ یقیناً بہترین عورتوں کو ایسا ہی ہونا چاہیے۔*

*❧"_ ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک دن قاضی شریح امام شعمی رحمۃ اللہ کو ملے تو امام شعمی رحمۃ اللہ نے ان سے ان کے گھریلو حالات دریافت کیے۔ قاضی شریح کہنے لگے: میں نے گزشتہ ہیں (20) برسوں میں اپنے گھر والوں میں ایسی کوئی چیز نہیں دیکھی جو مجھے غصہ دلائے اور ناراض کر دے۔ امام شعمی رحمۃ اللہ نے یہ سن کر تعجب سے پوچھا: یہ کیسے ممکن ہے؟*

*❧"_ قاضی شریح نے تفصیل بتائی اور کہا: جب میں پہلی رات اپنی بیوی کے پاس گیا تو اس کا مسحور کن حسن دیکھ کر دنگ رہ گیا۔ میں نے دل میں سوچا: مجھے وضو کر کے اس نعمت پر اللہ تعالیٰ کے شکر کے لیے دو رکعت نفل پڑھنے چاہئیں۔ چنانچہ میں نے نفل پڑھے اور جب سلام پھیرا تو دیکھا کہ میری بیوی بھی میرے ساتھ ہی نفل پڑھ رہی تھی ۔ اس نے بھی میرے ساتھ ہی سلام پھیرا۔*

*"_ اگلے پارٹ میں جاری ___,*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 36,*
          ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂                                   
                *✍ Haqq Ka Daayi ,*
         ◐┄┅════❖════┅┄◐
       *︽︿︽︿︽︿︽︿︽︿︽︿︽*
            *ﺑِﺴْــــــــــــــــﻢِﷲِﺍﻟﺮَّﺣْﻤَﻦِﺍلرَّﺣِﻴﻢ*
       *︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -17* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ جب میرے گھر سے عزیز و اقارب اور دوست احباب رخصت ہو گئے تو میں اس کے پاس گیا اور اس کی طرف اپنا ہاتھ بڑھایا۔ وہ بولی: ابو امیہ ! ذرا ٹھہریے! پھر وہ کہنے لگی: سب تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں، میں اسی کی تعریف بیان کرتی ہوں اور اسی سے مدد مانگتی ہوں اور محمد ﷺ اور آپ کی آل پر درود بھیجتی ہوں۔ میں ایک اجنبی ہوں، مجھے آپ کے اخلاق کا علم نہیں ہے۔ آپ اپنی پسند اور ناپسند کی باتیں بتا دیجیے تاکہ میں آپ کی پسندیدہ باتوں پر عمل کر سکوں اور ناپسندیدہ باتوں سے گریز کروں۔*.

*❧"_ بلا شبہ آپ کی قوم میں آپ کے لیے رشتے بہت تھے اور میری قوم میں بھی میرے ہم پلہ نوجوان موجود تھے لیکن اللہ تعالیٰ جب کسی کام کا فیصلہ فرماتا ہے تو وہ ہو کر رہتا ہے۔ یہ اللہ ہی کا امر ہے کہ ہماری شادی ہو گئی ہے۔ اب آپ اللہ کے حکم کے مطابق یا تو مجھے عمدہ طریقے سے بسا لیں یا احسان کرتے ہوئے آزاد کر دیں۔ میں انہی الفاظ پر اپنی بات ختم کرتی ہوں اور اللہ تعالیٰ سے اپنے اور آپ کے گناہوں کی بخشش کی طلب گار ہوں۔*

*❧"_ قاضی شریح کہتے ہیں : اے شعمی ! اللہ کی قسم ! میری دلہن نے اس موقع پر مجھے بھی تقریر پر مجبور کر دیا۔ میں نے کہا: تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں۔ میں اسی کی حمد بیان کرتا ہوں اور اسی سے مدد و نصرت کا طلب گار ہوں اور میں نبی کریم ﷺ اور آپ کی آل پر درود و سلام بھیجتا ہوں۔ بے شک تم نے بڑی دانشمندانہ باتیں کی ہیں۔ ان پر ثابت قدم رہوگی تو تمہیں ان کے مطابق بڑا اچھا صلہ ملے گا اور اگر تم نے ان کی خلاف ورزی کی تو یہی باتیں تمہارے خلاف حجت و دلیل بن جائیں گی۔*

*❧"_ مجھے یہ یہ باتیں پسند ہیں اور فلاں فلاں کام نا پسند ہیں ۔ تم میری جو اچھی بات دیکھو، اسے آگے بیان کر سکتی ہو اور جو خامی دیکھو، اسے پوشیدہ ہی رکھنا۔ اس نے پوچھا: آپ میرے میکے والوں کے ساتھ میل ملاپ کس حد تک پسند کریں گے؟ میں نے کہا: مجھے یہ پسند نہیں کہ میرے سسرالی رشتہ دار (اپنی بکثرت آمد و رفت سے) مجھے‌ اکتا دیں۔*

*"_ اگلے پارٹ میں جاری______,*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 38,*
          ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂                                   
                *✍ Haqq Ka Daayi ,*
         ◐┄┅════❖════┅┄◐
       *︽︿︽︿︽︿︽︿︽︿︽︿︽*
            *ﺑِﺴْــــــــــــــــﻢِﷲِﺍﻟﺮَّﺣْﻤَﻦِﺍلرَّﺣِﻴﻢ*
       *︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -18* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ اس نے دریافت کیا: آپ کن پڑوسیوں کو گھر میں آنے کی اجازت دینا پسند کرتے ہیں تا کہ میں انھیں آنے کی اجازت دوں اور کن کا داخلہ آپ ناپسند کرتے ہیں تا کہ میں بھی ان سے خبر دار رہوں اور گھر میں داخل ہونے کی ممانعت کر دوں؟ میں نے کہا: فلاں لوگ بڑے نیک اور صالح ہیں ۔ (انہیں اجازت دے دینا) اور فلاں فلاں اچھے لوگ نہیں ہیں (انہیں منع کر دینا۔)*

*❧"_ جناب شریح کہتے ہیں: میں نے اس کے ساتھ ارمانوں بھری رات گزاری، پھر اس کی رفاقت میں ایک سال بیت گیا، اس دوران میں مجھے اس کی کوئی ناپسندیدہ بات نظر نہیں آئی۔ ایک دن میں عدالت سے واپس آیا تو میں نے اپنی ساس کو گھر میں موجود پایا۔ ساس نے مجھ سے پوچھا: تم نے اپنی بیوی کو کیسا پایا؟*

*❧"_ میں نے کہا: میری بیوی بہت اچھی ہے۔ اس نے کہا: اللہ کی قسم ! مرد اپنے گھر میں ناز نخرے والی بیوی سے بڑھ کر کوئی بُری چیز نہیں لاتے، اس لیے بوقت ضرورت اسے ادب سکھانا اور اس کے اخلاق درست رکھنے کے لیے اس کی تہذیبی تربیت ضرور کرنا۔*

*❧"_شریح کہتے ہیں: میری یہ بیوی بیس سال میرے ساتھ رہی اور اسے کسی معاملے میں مجھے سزا دینے یا ڈانٹنے کی ضرورت پیش نہیں آئی، سوائے ایک مرتبہ کے اور درحقیقت اس میں بھی میں ہی قصور وار تھا۔*
*❧"_ یقیناً ! مثالی خواتین کو ایسا ہی ہونا چاہیے۔*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 39,*
          ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂                                   
                *✍ Haqq Ka Daayi ,*
         ◐┄┅════❖════┅┄◐
       *︽︿︽︿︽︿︽︿︽︿︽︿︽*
            *ﺑِﺴْــــــــــــــــﻢِﷲِﺍﻟﺮَّﺣْﻤَﻦِﺍلرَّﺣِﻴﻢ*
       *︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -19* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ جناب اعمش نے ایک حسین و جمیل نوجوان عورت سے شادی کی جبکہ وہ خود خوش شکل نہ تھے۔ انھوں نے ایک دن خوش طبعی کہا: ان شاء اللہ میں اور تم جنت میں جائیں گے۔ اس نے پوچھا: آپ کو اس کا علم کیسے ہوا؟ کہنے لگے : میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ اس نے مجھے تم جیسی حسین و جمیل بیوی عطا کی ہے۔ تم میری بدصورتی پر صبر کرتی ہو، لہذا شاکر اور صابر افراد جنت میں جائیں گے۔*

*❧"_ حجاج نے ابن قریہ سے کہا: شادی کے بارے میں تمہاری کیا رائے ہے؟ انہوں نے جواب دیا: میں دنیا میں سب سے زیادہ خوش نصیب شخص، سب سے زیادہ خوش و خرم، سب سے پاکیزہ اور عمدہ زندگی گزارنے والا شخص ہوں، جسے اللہ تعالیٰ نے مسلمان، امانت دار، عفت و عصمت والی، حسین و جمیل، نرم دل و نرم خو، صفائی پسند اور اطاعت گزار بیوی عطا کی ہو۔*

*❧"_خاوند کوئی امانت اس کے حوالے کرے تو وہ اسے امانت دار پائے ۔ اس پر تنگ دستی کے دن آئیں تو اسے قناعت پسند پائے۔ وہ اس کے پاس موجود نہ ہو تو اُسے اپنی عزت و ناموس کی حفاظت کرنے والی پائے۔ اس کا خاوند ہمیشہ خوش حال اور آسودہ نظر آئے۔ اس کا ہمسایہ سلامتی کے ساتھ رہ رہا ہو۔ اس کا غلام امن وامان میں ہو۔ اس کی اولاد صاف ستھری دکھائی دے۔ جس کے حلم و بردباری نے اس کی ترش روئی کو چھپا دیا ہو۔ اس کے دین نے اس کی عقل و دانش کو زینت بخشی ہو،*

*❧"_ تو یہ عورت ایک مہکتے ہوئے گلدستے اور ثمر بار کھجور کے درخت کی طرح ہے، اس شخص کے لیے جو اس کی مہک سے لطف اندوز اور اس کے پھل سے لذت آشنا ہو۔ یہ عورت اس موتی کی طرح ہے جس میں ابھی سوراخ نہ کیا گیا ہو اور اس کا اصلی حسن و جمال باقی ہو۔ یہ عورت اس مشک کی طرح ہے جس کی مہک کو چھیڑا نہ گیا ہو۔ رات کو تہجد گزار، دن کو روزے دار، ہمیشہ ہنستی مسکراتی نظر آنے والی، خوش حالی دیکھے تو اللہ کا شکر بجالائے اور تنگ دستی میں مبتلا ہو تو صبر کرے۔ جس شخص کو اللہ تعالیٰ ایسی بیوی عطا کر دے، وہ دنیا و آخرت میں کامیاب و کامران ہو گیا۔* 
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 40,*
          ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂                                   
                *✍ Haqq Ka Daayi ,*
         ◐┄┅════❖════┅┄◐
       *︽︿︽︿︽︿︽︿︽︿︽︿︽*
            *ﺑِﺴْــــــــــــــــﻢِﷲِﺍﻟﺮَّﺣْﻤَﻦِﺍلرَّﺣِﻴﻢ*
       *︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -20* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ امیر المومنین عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے نزدیک بہترین عورت کی خوبیاں: -*
*❧"_حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ( مثالی عورت کی خوبیاں یہ ہیں کہ ) مسلمان ہو، عقل مند، شرم و حیا کی پیکر، سنجیدہ اور باوقار، نرم خو، زیادہ محبت کرنے والی، زیادہ بچے پیدا کرنے والی، مصائب و آفات میں خاوند کی مددگار اور خاوند کو مشکلات کے حوالے نہ کرنے والی ہو۔ لیکن ایسی عورتیں بہت کم ہیں۔*

*❥➾ "_ حضرت علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ کے نزدیک افضل عورت کے اوصاف :-*
*❧"_ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: بہترین عورت وہ ہے جس کی مہک خوش گوار ہو، کھانا پاکیزہ ہو، (پیسہ ) خرچ کرے تو میانہ روی اختیار کرے، سنبھال کر رکھے تو بھی اعتدال اور میانہ روی کو ہاتھ سے نہ جانے دے، ایسی عورت اللہ کے کارکنوں میں سے ہے اور اللہ کا کارکن کبھی ذلیل، رسوا اور نامراد نہیں ہوتا۔*

*❥➾ "_ ایک اعرابی کے نزدیک بہترین عورت کے خصائل:-*
*❧"_ ایک اعرابی سے بہترین عورتوں کے اوصاف پوچھے گئے تو اس نے کہا: عورتوں میں افضل عورت وہ ہے کہ جب کھڑی ہو تو سب سے لمبی ہو، بیٹھے تو سب سے عظیم اور پر وقار دکھائی دے، بات کرے تو سب سے سچی ہو۔ غصہ آئے تو حلیم و بردبار بن جائے، ہنسی آئے تو خوبصورت مسکراہٹ بکھیر دے، کوئی چیز پکائے تو غرباء میں بانٹے۔ جو اپنے خاوند کی اطاعت شعار ہو، اپنے گھر میں ٹھہری رہے، اپنی قوم میں معزز ومحترم ہو، اپنی ذات میں عاجز و حقیر ہو، زیادہ محبت کرنے والی، زیادہ بچے جننے والی ہو اور اس کا ہر کام لائق تعریف ہو۔*

*❧"_ میری اسلامی بہن ! بہترین عورت کی خوبیاں سیکھو اور ان صفات پر غور وفکر کرو جو اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں بیان فرمائی ہیں، قرآن تمہارے لیے ابدی ہدایت، زندگی کا دستور، نور مبین اور فرقان حمید ہے۔ مزید برآں نبی کریم ﷺ کے ارشادات، سلف صالحین، صحابہ کرام اور تابعین عظام کے فرامین کی روشنی میں بہترین عورت کے اوصاف پر غور کیجیے۔ پھر اپنا جائزہ لو اور اپنے دل سے پوچھو : کیا میرے اندر یہ خوبی موجود ہے؟ کیا میں نے یہ وصف اپنایا ہے؟ تم ان صفات کو اختیار کیے ہوئے ہو تو اللہ تعالیٰ کا شکر کرو کہ اس نے تمہیں توفیق عطا فرمائی اور اگر تم ان صفات سے محروم ہو تو یہ تمہارے لیے نصیحت ہے اور نصیحت مومنات کو نفع دیتی ہے،*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 41,*
          ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂ *︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -21* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ اللہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈرنے والی عورت:-*

*❧"_ اللہ تعالی سے ڈرنے اور خوف کھانے میں جہنم کا ڈر، جبار کے خوف سے گریہ وزاری اور قہار کے حقوق میں کوتاہی پر ندامت کا اظہار شامل ہے۔ یہی وہ قابل تعریف خوف ہے جو انسان کو اس کی محبوب چیز ، یعنی جنت کے حصول میں کامیابی اور جہنم سے نجات دلاتا ہے۔*

*❧"_ اللہ تعالیٰ کا ڈر ان مومن عورتوں کی صفت ہے جن کے دل اللہ تعالیٰ کا ذکر سن کر نرم ہو جاتے ہیں اور جو اپنے عیوب اور گناہ یاد کر کے رونے لگتی ہیں۔*

*❧"_ میری پیاری اسلامی بہنوں ! آج مسلمان عورتوں کا یہ حال ہو گیا ہے کہ جب وہ موت کا تذکرہ یا جنت اور جہنم کا ذکر سنتی ہیں تو نہ کوئی غور و فکر کرتی ہیں، نہ گناہوں سے باز آتی ہیں اور نہ کوئی نصیحت پکڑتی ہیں، بلکہ "جنت اور جہنم" دو ایسے الفاظ ہیں جن کی طرف وہ دھیان دینا بھی گوارا نہیں کرتیں۔*

*❧"_ ان کی یہ حالت اس لیے ہے کہ ان کے دلوں سے خوف الہٰی ختم ہو چکا ہے۔ دنیا کا حصول ان کا اولین مقصد بن گیا ہے اور یہی ان کا مبلغ علم ہے ۔ وہ دنیا کی چکا چوند سے دھو کہ کھا گئی ہیں اور اس کے حصول میں مگن ہو کر ہلاک ہوگئی ہیں۔ دنیا و آخرت میں ناکام و نامراد ہوگئی ہیں اور یہ بہت بڑا خسارہ ہے۔*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 42,*
  ︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -22* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ پہلے زمانے میں مومن عورتیں نہایت متقی، پرہیز گار، نیکیوں پر کار بند ، علم کی متلاشی اور اللہ تعالی سے بہت ڈرنے والی ہوتی تھیں۔ ان کے آنسو خوف الہٰی سے بہتے رہتے اور ان کے قدم طویل نفلی نمازیں پڑھنے اور رحمن کی اطاعت والے اعمال بجا لانے سے سوج جاتے تھے۔*

*❧"_ انھوں نے زندگی کے ملنے والے مواقع سے بھر پور فائدہ اٹھایا اور بہت عظیم کامیابی ان کا مقدر بن گئی۔ وہ دنیا کی رنگینیوں میں غافل نہیں ہوئیں اور یہ چند روزہ حقیری دنیا انھیں قبر کے جزا و سزا والے طویل عرصے میں، اللہ تعالیٰ کے سامنے جواب دہ ہونے اور حشر کے دن ننگے پاؤں، ننگے بدن کھڑے ہونے سے غافل کر بھی کیسے سکتی تھی!*

*❧"_میری پیاری مومنہ بہنوں ! انھوں نے بخوبی جان لیا تھا کہ ہر آنے والی چیز قریب ہے، موت اپنی بے ہوشیوں سمیت آنے والی ہے، قبر اپنی ہولناکیوں کے ساتھ بہت قریب ہے، قبروں سے جی اٹھنے کا وقت آنے والا ہے۔ قیامت اپنی تمام ہولنا کیوں سمیت برپا ہونے والی ہے۔ اس وقت ہر مسلمان عورت یاد کرے گی کہ کس طرح نجات پانے والیاں اللہ کے خوف کے سبب سے نجات پاگئیں اور ناکام و نامراد ہونے والی خواتین، خوف الہی سے غفلت کی وجہ سے خسارے کا شکار ہو گئیں,*

*❧"_ ان کی آنکھوں سے حجاب ہٹا دیا گیا تو انھوں نے اپنے برے اعمال دیکھے, جبکہ ہمارا رب ہم سب کو پکار کر کہہ رہا ہے: "_ لَّقَدْ كُنتَ فِي غَفْلَةٍ مِّنْ هَٰذَا فَكَشَفْنَا عَنكَ غِطَاءَكَ فَبَصَرُكَ الْيَوْمَ حَدِيدٌ_," ( ق :٢٢) ” یقیناً تو اس سے غفلت میں تھا تو ہم نے (تیری آنکھوں سے) تیرا پردہ ہٹا دیا، چنانچہ آج تیری نگاہ بہت تیز ہے۔* 
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 42,*
    *︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -23* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ سلف صالحین میں سے ایک بزرگ یزید رقاشی اپنے نفس کو مخاطب کر کے کہا کرتے تھے: اے یزید ! تیرا بھلا ہو، موت کے بعد تیری نمازیں کون پڑھے گا؟ مرنے کے بعد تیری طرف سے روزے کون رکھے گا؟ فوت ہو جانے کے بعد تیری طرف سے رب کو کون راضی کرے گا ؟*

*❧"_ اے لوگو! تم اپنی باقی ماندہ زندگی میں اپنے گناہوں پر روتے کیوں نہیں؟ جس شخص کے پیچھے موت لگی ہو، قبر جس کا گھر ہو، مٹی جس کا بستر ہو، زہر یلے کپڑے جس کے ساتھی ہوں اور اس کے ساتھ ساتھ وہ قیامت کی ہولنا کیوں کا منتظر بھی ہو، اس کا حال کیا ہوگا؟ پھر آپ خوب روتے تھے۔*

*❧"_خوف الہی بہت بڑی متاع ہے۔ ہر سچے مسلمان کا دل اس کی آرزو کرتا ہے اور اس کے وسیلے سے اپنی اصلاح کرتا ہے۔ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: قرآن وسنت کو تھام لو کیونکہ جو شخص قرآن وسنت کو تھام لیتا ہے اور رحمان کے ذکر پر خوف الہی کی وجہ سے اس کے آنسو بہہ نکلتے ہیں، اسے جہنم کی آگ نہیں چھو سکی،*

*❧"_ اور جو شخص صراط مستقیم پر چلتا ہے اور ذکر الہی کے وقت خوف الہی سے اس کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔ اس کی مثال اس درخت جیسی ہے جس کے پتے خشک ہو چکے ہوں ۔ جب تیز ہوا چلتی ہے تو اس کے سارے پتے جھڑ جاتے ہیں، اس طرح اس شخص کے گناہ اللہ کے خوف کے باعث جھڑ جاتے ہیں۔*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 43,*
          ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂       
       *︽︿︽︿︽︿︽︿︽︿︽︿︽*
            *ﺑِﺴْــــــــــــــــﻢِﷲِﺍﻟﺮَّﺣْﻤَﻦِﺍلرَّﺣِﻴﻢ*
       *︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -24* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ حضرت ابن ابی ملیکہ رحمۃ اللہ فرماتے ہیں: میں نے حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کو نماز کی حالت میں روتے ہوئے دیکھا تو میں نے پوچھا : آپ کیوں رو رہے ہیں؟ انھوں نے کہا: کیا تم خشیت الہی پر تعجب کر رہے ہو؟ پھر چاند کی طرف اشارہ کر کے فرمایا: اللہ کے خوف سے تو یہ چاند بھی روتا ہے_," (حلية الأولياء لأبي نعيم : 145/1)*

*"❧_ میری پیاری مسلمان بہنوں ! جب جمادات بھی خوف الہی سے رو دیتے ہیں تو کیا یہ منظر تمھیں اللہ کے خوف سے رونے کی دعوت نہیں دیتا؟*

*❧"_ خوف الہٰی کا بہت بڑا اجر و ثواب ہے، حضرت کعب احبار کے اس ارشاد پر غور کیجیے، وہ فرماتے ہیں: اپنے وزن کے برابر سونا صدقہ و خیرات کرنے کی نسبت مجھے اللہ کے خوف سے اس طرح رونا زیادہ پسند ہے کہ میرے آنسو میرے رخساروں پر بہنے لگیں۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں کعب کی جان ہے! جو مسلمان اللہ کے خوف سے روتا ہے یہاں تک کہ اس کے چند آنسو زمین پر گر پڑتے ہیں تو اسے جہنم کی آگ کبھی نہیں چھوے گی یہاں تک کہ آسمان سے نازل ہونے والی بارش کے قطرے جہاں سے آئے تھے، وہیں لوٹ جائیں اور وہ کبھی بھی نہیں لوٹیں گے_," ( حلية الأولياء لأبي نعيم : 401/5 ، و إحياء العلوم للغزالي : 160/4)*

*❧"_ میری مسلمان بہنوں ! تمہارے دل میں خوف الہی کا موجود ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ تمہارا دل ایمان کا گہوارہ ہے، اسلام سے معمور ہے اور تقویٰ سے مزین ہے۔*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 46,*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -25* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ آپ کی رہنمائی کے لیے چند علامات بیان کی جاتی ہیں:-*
*❧"_ اللہ کے خوف کا اظہار تمہاری زبان سے ہوگا۔ تمہاری زبان جھوٹ بولنے اور غیبت کرنے سے رک جائے گی اور ذکر الٰہی، پاکیزہ، نیک اور نفع مند کلام، قرآن مجید کی تلاوت اور مفید علم کے مذاکرے میں مشغول ہو جائے گی۔*
 *❧"_خوف الہی تمھارے دل سے بھی عیاں ہو جائے گا۔ کیا تم نے سچے دل سے مسلمان بہنوں کے خلاف دشمنی، بغض، نفرت اور حسد کا جذبہ نکال کر ان کی بھلائی، خیر خواہی اور شفقت و محبت کے جذبات بیدار کر لیے ہیں یا نہیں؟*

*❧"_ اللہ کا خوف تمھاری آنکھوں سے بھی ظاہر ہو جائے گا، یعنی تم حرام چیزوں کی طرف نہیں دیکھوگی۔ دنیا کی رعنائیوں پر للچائی ہوئی نظر ڈالوگی نہ دنیا میں بقا و قیام پسند کرو گی بلکہ تم دنیا کو عبرت پکڑنے اور نصیحت حاصل کرنے کے لیے دیکھو گی اور تمھیں اللہ کی ملاقات کی تڑپ اور جنت کے حصول کا شوق ہوگا۔*

*❧"_ تمھارے قدم یہ حقیقت عیاں کر دیں گے کہ تمھیں اللہ کا خوف ہے یا نہیں، یعنی تم اس جگہ نہیں جاؤ گی جس کی نسبت تمھیں معلوم ہو کہ وہاں اللہ کی نافرمانی کی جاتی ہے اور تم وہاں جا کر گناہ میں ملوث ہو جاؤ گی۔*
*❧"_ تمھارے ہاتھ بھی یہ بات واضح کر دیں گے۔ مطلب یہ کہ تم حرام، خبیث اور گندی چیزیں لینے کے لیے ہاتھ نہیں بڑھاؤ گی بلکہ اللہ کی اطاعت اور رضامندی والی چیزوں کی طرف بڑھاؤ گی۔*

*❧"_ نیک اعمال کرنے کے بعد تمھارا ضمیر بھی یہی حقیقت اُجاگر کرے گا۔ کیا تم نے نیک عمل اللہ کی رضا اور اس کے ثواب کے حصول کے لیے کیا ہے یا لوگوں کو دکھانے اور ان سے‌ واہ واہ کرانے کے لیے؟ کیا تم اپنے اعمال میں ریا کاری اور نفاق سے ڈرتی ہو؟ تم میں اللہ کا خوف ہوگا تو تم یقیناً اعمال حسنہ بہتر سے بہتر طور پر انجام دینے کی کوشش میں لگی رہوگی اور پارسائی کے زعم میں کبھی مبتلا نہیں ہوگی۔*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 48,*
        *︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -26* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ میری پیاری مومنہ بہنوں! ” مثالی خاتون بننے کے لیے تمھیں اپنے رب سے ڈرنا چاہیے۔ خوف الہی کے کئی وسلے ہیں ، ان میں سے چند ایک یہ ہیں:-"*
*❧"_(1)_ گناہوں سے تو بہ کرنے سے پہلے اچانک موت آ جانے کا خوف:-*
*"❧_(2)_حقوق الہی کما حقہ ادا کرنے میں اپنی کمزوری اور ضعف کا خوف, کیونکہ حقوق اللہ بہت سے ہیں (اور انسان ناتواں ہے۔),*
*❧"_(3)_ موت کے وقت رسوا ہونے کا خوف,*
*❧"_(4)_ تیرے پوشیدہ اور مخفی اعمال پر اللہ تعالیٰ کے مطلع ہونے کا خوف جبکہ تم اس سے غافل ہو۔*

*❧"_(5)_ برے انجام اور عبرتناک خاتمے کا خوف,*
*❧"_(6)_دل کی نرمی کا ختم ہو جانا اور اس کے پتھر بن جانے کا خوف,*
*❧"_(7)_ صراط مستقیم سے ہٹ جانے کا خوف,*
*❧"_(8)_ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کی کثرت سے غرور و تکبر میں مبتلا ہونے کا خوف،*

*❧"_(9)_ اللہ کو بھول کر غیر اللہ کی اطاعت میں مشغول ہو جانے کا خوف,*
*❧"_(10)_ دنیا ہی میں عذاب الٰہی میں گرفتاری کا خوف،*
*❧"_(11)_موت کی بے ہوشیوں اور تکالیف کا خوف،*
*❧"_(12)_ منکر و نکیر کے سوالات کا خوف,*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 49,*
       *︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -27* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾(13)_عذاب قبر کا خوف,*
*❧"_(14)_قیامت کی ہولناکیوں کا خوف,*
*❧"_(15)_اللہ تعالیٰ کے سامنے کھڑے ہونے کی ہیبت کا خوف,*
*❧"_(16)_ہر چھوٹی بڑی عظیم و حقیر چیز کے بارے میں سوال کا خوف,"*

*❧"_(17)_پل صراط اور اس کی تیز دھار کا خوف,*
*❧"_(18)_جہنم کے شعلوں اور وحشت ناکیوں کا خوف,*
*❧"_(19)_ نعمتوں سے آراستہ جنت اور ابدی بادشاہی سے محرومی کا خوف،*
*❧"_(20)_ اللہ رب العزت کے چہرہ اقدس کی زیارت سے محرومی کا خوف,*

*❧"_ میری مسلمان بہنوں! جناب فقیہ سمرقندی رحمۃ اللہ کا ارشاد سینے، وہ فرماتے ہیں: جو شخص نیک کام کرے، اسے چار باتوں سے خوف کھانے کی ضرورت ہے:-*
*❧"_ پہلی بات: نیک عمل کے قبول نہ ہونے کا خوف کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: إِنَّمَا يَتَقَبَّلُ اللهُ مِنَ الْمُتَّقِينَ ﴾ بلاشبہ اللہ متقیوں سے (اعمال) قبول کرتا ہے۔(المآئدة 27:5)*
*❧"_ دوسری بات: ریا کاری کا خوف کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: وَمَا أُمِرُوا إِلا لِيَعْبُدُوا اللهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ، حالانکہ انھیں یہی حکم دیا گیا تھا کہ وہ بندگی کو اللہ کے لیے خالص کر کے، اس کی عبادت کریں ۔( البيئة 5:98)*

*❧"_تیسری بات: اعمال کی وصولی اور حفاظت کا خوف ، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: من جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا, ( الأنعام 160:6) "جو شخص (وہاں) ایک نیکی لے کر آئے گا تو اس کے لیے دس گنا (ثواب) ہوگا ۔ اس طرح اللہ تعالیٰ نے اعمال کو آخرت کے دن لانے کی شرط لگا دی ہے۔*
*❧"_ چوتھی بات : اطاعت و فرماں برداری میں رسوائی کا خوف، اس لیے کہ بندے کو یہ علم نہیں کہ اس نے صحیح اطاعت کی ہے یا نہیں؟ ارشاد باری تعالی ہے: وَمَا تَوْفِيقِي إِلَّا بِاللهِ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْهِ أَنِيبُ, (هود 88:11) "_ اور مجھے (اس کی) توفیق ملنا اللہ کی مدد کے سوا ممکن نہیں۔ میں نے اس پر بھروسا کیا اور اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں ۔* 
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 50,*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -28* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ اللہ تعالی کی مطیع و عبادت گزار عورت:-*

*❧"_ سلف صالحین کے عہد مبارک میں مومن عورتوں نے بہترین عورت کے مرتبے تک پہنچنے کے لیے جو بنیادی کام کیے، ان میں سے ایک تزکیہ نفس بھی ہے۔ تزکیۂ نفس سے مراد، نیک اعمال انجام دینے اور ہلاک کر دینے والے گناہوں سے اجتناب کر کے دل میں ایمان کو مضبوط بنانا ہے،*

*❧"_ حضرت حفصہ بنت سیرین رحمۃ اللہ علیہ نے، جو جلیل القدر تابعی حضرت محمد بن سیرین رحمۃ اللہ علیہ کی ہمشیرہ تھیں، بارہ سال کی عمر میں پورا قرآن مجید پڑھ لیا تھا جبکہ ان کی وفات نوے (90) سال کی عمر میں ہوئی۔*

*❧"_ جناب ہشام بن حسان رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ حضرت حفصہ اپنی مسجد ( گھر میں نماز کی جگہ) میں داخل ہوتیں تو ظہر اور عصر کی نمازیں ادا کرتیں، پھر جب تک اللہ چاہتا وہ ذکر کرتی رہتی تھیں، پھر وہ کسی ضروری کام یا قیلولے ہی کے لیے نکلتی تھیں۔*
 
*❧"_جناب حبیب عجمی کی زوجہ محترمہ اپنے خاوند کو رحمٰن کی فرماں برداری کے کاموں کی ترغیب دلایا کرتی تھیں اور وہ اپنی زوجہ کو نیک اعمال کا شوق دلاتے تھے۔ ایک رات وہ اٹھیں تو دیکھا کہ ان کا خاوند سویا ہوا ہے۔ انھوں نے سحری کے وقت انھیں جگایا اور کہا: حضرت اٹھیے ! رات ختم ہو گئی اور دن چڑھ آیا ہے جبکہ آپ کا راستہ اور سفر بہت طویل ہے، زاد راہ قلیل ہے، نیک لوگوں کے قافلے ہم سے بہت آگے نکل چکے ہیں اور ہم پیچھے رہ گئے ہیں۔*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 53,*
         *︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -29* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ خوشحالی میں شکر گزاری :-*
*❧"_ اسلام میں شکر کا مقام و مرتبہ بہت بلند ہے۔ بعض سلف صالحین نے تو شکر کو نصف ایمان قرار دیا ہے۔ امام ابن قیم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ شکر کی حقیقت یہ ہے کہ اللہ تعالی کی نعمت کا اظہار بندے کی زبان سے اعتراف اور تعریف کی شکل میں ہو اور اس کا دل اللہ تعالیٰ کے احسانات و انعامات کی محبت سے سرشار ہو کر گواہی دے۔ اس کے اعضاء فرماں برداری اور اطاعت کے ذریعے سے اس کا اظہار کریں۔*

*❧"_ اے مسلمان بہنوں ! تمھارا کیا حال ہے؟ کیا تم اللہ کی ہر نعمت پر اس کا شکر ادا کرتی ہو؟ اللہ تعالیٰ کی طرف سے شکر گزار افراد کے لیے ایک بہت بڑی خوشخبری یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی نعمتوں میں حتمی اضافہ فرما دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: لين شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ - اگر تم شکر کرو گے تو یقیناً میں تمھیں مزید ( نعمتیں) عطا کروں گا,*

*❧"_ تجھے یہ بات ہمیشہ یاد رکھنی چاہیے کہ اللہ تعالی کی ہر نعمت عطا ہونے پر تیرے ذمے اللہ کا حق پہلے سے بڑھ جاتا ہے۔ جناب جعفر بن محمد کہتے ہیں: اللہ تعالیٰ اپنے بندے کو جو نعمت بھی عطا کرتا ہے جس کا اعتراف وہ اپنے دل سے اور اس کا شکر زبان سے کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ کا حق مزید بڑھ جاتا ہے۔*

*❧"_ مسلمان عورت کے لیے اللہ تعالی کی عطا کردہ نعمتوں میں سے سب سے بڑی نعمت کون سی ہے؟ مسلمان عورت کے لیے حاصل شدہ نعمتوں میں سب سے بڑی نعمت اسلام ہے۔ جناب خالد بن معدان بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے عبدالملک بن مروان کو یہ کہتے ہوئے سنا: بندہ جو کلمات کہتا ہے، ان میں اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ محبوب اوائے شکر کا یہ بلیغ جملہ ہے: "_الْحَمْدُ اللَّهِ الَّذِي أَنْعَمَ عَلَيْنَا وَهَدَانَا لِلْإِسْلَامِ_," سب تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے ہم پر نعمتیں برسائیں اور ہمیں اسلام کی ہدایت عطا کی,*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 63,*
        *︽︿︽︿︽︿︽︿︽︿︽︿︽*
            *ﺑِﺴْــــــــــــــــﻢِﷲِﺍﻟﺮَّﺣْﻤَﻦِﺍلرَّﺣِﻴﻢ*
       *︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -30* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ میری مسلمان بہنوں ! تم روزانہ اللہ تعالیٰ کی دو نعمتوں کے درمیان زندگی بسر کر رہی ہو۔ ایک تمھارے وہ گناہ جن پر اللہ نے پردہ ڈالا ہوا ہے اور تم بے خوف ہو گئی ہو کہ تمھیں ان کی وجہ سے کوئی عار دلائے گا۔ دوسری یہ کہ اللہ نے لوگوں کے دلوں میں تمھارے لیے پیار اور محبت بھر دی ہے، حالانکہ تمھارے عمل ایسے نہیں, تم اللہ کی عطا کردہ نعمتوں اور نوازشات کا شکر کیسے ادا کرو گی؟*

*❧"_ ایک شخص نے جناب ابو حازم سے پوچھا: اے ابو حازم آنکھوں کا شکر کیا ہے؟ ابو حازم فرماتے ہیں: آنکھوں کا شکر یہ ہے کہ اگر تم ان سے کوئی بھلائی کی بات دیکھو تو اسے بیان کر دو اور اگر ان سے کوئی برائی دیکھو تو اس کی پردہ پوشی کرو۔*

*❧"_ اس نے سوال کیا: ہاتھوں کا شکر کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ان کے ساتھ ناجائز اور حرام چیز مت پکڑو اور اللہ کا حق مت روکو۔ اس نے دریافت کیا: کانوں کا شکر کیا ہے؟ فرمایا: اگر ان سے اچھی بات سنو تو اسے یاد کر لو اور اگر بری بات سنو تو اسے دفن کر دو۔*

*❧"_ اس نے پوچھا: پیٹ کا شکر کیا ہے؟ فرمایا: اس کا شکر یہ ہے کہ اس کا زیریں حصہ کھانے کے لیے ہو اور بالائی حصہ علم کے لیے ہو۔ اس نے پوچھا: شرم گاہ کا شکر کیا ہے؟ فرمایا: اس کا شکر اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد پر عمل کرتا ہے: -( إِلَّا عَلَىٰ أَزْوَاجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ مَلُومِينَ، فَمَنِ ابْتَغَىٰ وَرَاءَ ذَٰلِكَ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْعَادُونَ _),"*
*"_ سوائے اپنی بیویوں یا ان کنیزوں کے جن کے مالک ان کے دائیں ہاتھ ہوئے تو بلاشبہ (ان کی بابت) ان پر کوئی ملامت نہیں، پھر جو شخص ان کے علاوہ (کوئی راہ) تلاش کرے تو ایسے ہی لوگ حد سے گزرنے والے ہیں,*

*❧"_ اس نے پوچھا: ٹانگوں کا شکر کیا ہے؟ انھوں نے فرمایا: جب تم کسی زندہ شخص کے عمل کو دیکھ کر اس پر رشک کرو تو تم اپنے قدم اس قسم کے عمل کرنے کے لیے استعمال کرو۔ اور جب تم کسی مرنے والے کے برے اعمال نا پسند کرو تو تم اپنے قدم اس جیسے عمل کرنے سے روک دو۔ اس طرح تم اللہ کے شکر گزار بن جاؤ گے۔* 
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 64,*
         *︽︿︽︿︽︿︽︿︽︿︽︿︽*
            *ﺑِﺴْــــــــــــــــﻢِﷲِﺍﻟﺮَّﺣْﻤَﻦِﺍلرَّﺣِﻴﻢ*
       *︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -31* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ لیکن جس شخص نے اپنی زبان سے شکر ادا کیا مگر اپنے تمام اعضاء سے شکر گزاری نہ کی تو اس کی مثال اس شخص جیسی ہے جس کے پاس ایک چادر ہو اور اس نے اس کا ایک کونہ پکڑ لیا ہو مگر اسے اوڑھا نہ ہو تو اسے وہ چادر، گرمی، سردی، اولوں، برف باری اور بارش سے نہیں بچا سکے گی؟*

 *❧"_امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ نے ہمارے لیے شکر کی کئی ایسی صورتیں بیان کی ہیں جن کا مسلمان عورت کے دل میں شاید خیال بھی نہ گزرا ہو۔ وہ فرماتے ہیں:-*
*❧"_ بندے کا پے در پے نعمتوں کے حصول پر حیا کرنا بھی شکر ہے۔ ادائے شکر میں اپنی کوتاہی کا اعتراف و شعور بھی شکر ہے۔ قلیل شکر گزاری کا عذر پیش کرنا بھی شکر ہے۔ اللہ تعالیٰ کے عظیم علم کی معرفت اور اس کی پردہ پوشی کی معرفت بھی شکر ہے۔ یہ اعتراف کہ اللہ تعالیٰ کی نعمتیں بغیر کسی استحقاق کے، صرف اس کے فضل وکرم سے عطا ہو رہی ہیں، یہ بھی شکر ہے۔ اس بات کا علم کہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں اور اس کے فضل و کرم کا شکر ادا کرنا بھی ایک نعمت ہے، یہ بھی شکر ہے۔ اللہ کی نعمتوں میں عاجزی اور انکسار اختیار کرنا بھی شکر ہے۔ نعمت کے حصول کا سبب بننے والوں کا شکریہ ادا کرنا بھی شکر ہے۔ منعم کے سامنے ادب و احترام کا مظاہرہ اور اعتراض نہ کرنا بھی شکر ہے۔ نعمت کو اچھے طریقے سے قبول کرنا اور تھوڑی چیز کو زیادہ سمجھنا بھی شکر ہے۔*

*"❧_ میری پیاری اسلامی بہن! تمھیں اس بات پر شکر ادا کرنا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ نے تمھیں مسلمان اور مومن عورتوں میں شمار فرمایا۔ تمھیں اس لیے بھی اللہ کا شکر کرنا چاہیے کہ اس نے تمھیں صحت، مال، خاوند اور اولاد عطا فرمائی۔ تمھیں اللہ تعالیٰ کا شکر کرنے کی ضرورت ہے کہ اس نے تمھیں غموں، دکھوں اور بیماریوں سے محفوظ رکھا۔*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 70,*
         *︽︿︽︿︽︿︽︿︽︿︽︿︽*
            *ﺑِﺴْــــــــــــــــﻢِﷲِﺍﻟﺮَّﺣْﻤَﻦِﺍلرَّﺣِﻴﻢ*
       *︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -32* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ مصیبت میں صبر کرنے اور اپنے رب کے ہر فیصلے پر راضی رہنے والی خاتون:-*

*❧"_ میری مسلمان بہنوں! صبر نصف ایمان، رحمان کی خوشنودی کا باعث اور جنت کے حصول کا سبب ہے۔ تیرے رب نے تجھے صبر کرنے کا حکم دیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:-*
*"_يَايُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلوق " اے ایمان والو ! تم صبر اور نماز کے ساتھ مدد مانگو_,"*

 *❧"_اور تنگ دستی اور تکلیف میں اور لڑائی کے وقت صبر کرنے والے، وہی لوگ سچے ہیں اور وہی پر ہیز گار ہیں ۔ میری مسلمان بہنوں! اگر تم صبر کرنے والی عورتوں میں شامل ہو جاؤ تو اللہ تعالیٰ تمھارے لیے اپنی محبت واجب کر دے گا۔ اور اللہ تعالیٰ تمھیں عظیم اجر و ثواب عطا کرے گا ۔*

*❧"_میری مومنہ بہنوں ! یہ بات ہمیشہ یاد رکھنی چاہیے کہ اللہ تعالیٰ تمھارے ایمان کے مطابق تمھاری آزمائش کرتا ہے۔ تمھارا ایمان بہت مضبوط ہے تو تمھاری آزمائش بھی سخت ہوگی اور تمھارا دین و ایمان کمزور ہے تو اللہ تعالیٰ تمھاری آزمائش بھی ہلکی کرے گا۔*

*❧"_ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کا ارشاد سینے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ﷺ ! لوگوں میں سب سے سخت آزمائش کس کی ہوتی ہے؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا: انبیائے کرام کی، پھر ان لوگوں کی جو ان سے رتبے میں کم ہوں اور پھر ان افراد کی جو ان کے بعد افضل ہوں۔ آدمی کی آزمائش اس کے دین کے مطابق ہوتی ہے، اس کا دین وایمان مضبوط ہو تو اس کی آزمائش بھی سخت ہوتی ہے اور اگر اس کا ایمان کمزور ہو تو اس کی آزمائش بھی اسی نسبت سے ہوتی ہے۔ بندے کی مسلسل آزمائش ہوتی رہتی ہے (حتیٰ کہ ایک وقت ایسا آتا ہے ) وہ زمین پر گناہوں سے پاک صاف ہو کر چلتا ہے ۔*
*( جامع الترمذي، الزهد، باب ماجاء في الصبر على البلاء، حديث: 2398، و سنن ابن ماجه الفتن، باب الصبر على البلاء، حديث : 4023 مسند أحمد : 172/1)*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 72,*
       *︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -33* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ مومن مرد اور مومن عورت کی اس کے بدن، اولاد اور مال میں مسلسل آزمائش ہوتی رہتی ہے حتیٰ کہ وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملاقات کرتا ہے کہ اس کا کوئی گناہ باقی نہیں رہتا سب آزمائش کی وجہ سے معاف ہو چکے ہوتے ہیں ۔ )*

*❧"_ اگر تم یہ سوال کرو کہ اللہ تعالٰی مومن عورت کو اس کے مقام و مرتبے کی وجہ سے عافیت و سلامتی میں کیوں نہیں رکھتا ؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ بے شک اللہ تعالٰی مومنہ کو اس کے گناہوں سے پاک صاف کرنا چاہتا ہے لیکن جب اس کی نیکیاں اس مقصد کے لیے کافی نہیں ہوتیں تو اس کا رب اسے گناہوں سے پاک کرنے کے لیے اسے آزمائش میں مبتلا کر دیتا ہے۔*

*❧"_ حضرت ابوسعید خدری اور حضرت ابو ہریرہ بھی اتنا کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: مومن شخص کو جو بھی تکلیف، تھکاوٹ، بیماری یا غم پہنچتا ہے یا کوئی فکر و پریشانی لاحق‌ ہوتی ہے تو اس کے ذریعے سے بھی اس کے گناہ معاف فرما دیے جاتے ہیں۔*

*❧"_ میری پیاری مسلمان بہنوں! یقینا تمھیں اپنی زندگی میں آزمائش کا سامنا کرنا پڑے گا۔ کبھی یہ آزمائش تمھارے جسم و جان سے ہوگی، کبھی خاوند سے کبھی اولا د اور کبھی والدین اور دیگر عزیز واقارب کے بارے میں ہوگی۔ اس موقع پر تمھارے ایمان کی قوت ظاہر ہوگی کیونکہ اللہ تعالیٰ نے تمھیں تمھارے ایمان کا امتحان لینے ہی کے لیے آزمائش میں ڈالا ہے۔ کیا تم صبر کر کے زمین و آسمان کے رب سے عظیم اجر و ثواب حاصل کرتی ہو یا اس کی قضا و قدر پر شکوہ و شکایت کا اظہار کرتی ہو؟*

*❧"_ بے شک اللہ تعالیٰ اپنے نیک بندوں کو آزماتا ہے تا کہ ان کے حالات ، ان کے اعمال اور ان کے نامہ اعمال کو برے اعمال سے پاک کر کے درست کر دے۔*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 73,*
       *︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -34* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ میری مومنہ بہنوں ! ایمان میں صبر کا وہی مقام ہے جو سر کا بدن میں ہے۔ جو صبر نہیں کرتا، اس کا کوئی ایمان نہیں، لہذا آزمائش پر صبر کرنا، خود کو جزع فزع سے روکنا اور زبان کو شکوہ شکایت کرنے سے باز رکھنا دنیاوی سفر میں مومن عورت کا زادِ راہ ہے تا کہ وہ آخرت میں بہترین عورتوں کی صف میں شامل ہو سکے۔*

*❧"_ صبر کے فائدوں میں سے ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ یہ مسلمان عورت کو جنت کا وارث بنا دیتا ہے۔ اب ایک واقعہ سینے اور اس پر غور و فکر کیجیے ۔ جناب عطاء بن ابی رباح کہتے ہیں کہ انھیں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا میں تمھیں ایک جنتی خاتون نہ دکھاؤں؟ میں نے کہا: ضرور دکھا ئیں۔*

*❧"_ انھوں نے کہا: یہ سیاہ رنگ کی عورت نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی۔ کہنے لگی: اے اللہ کے رسول ! مجھے مرگی کے دورے پڑتے ہیں اور میرا ستر کھل جاتا ہے، لہذا اللہ سے دعا کریں کہ میری یہ تکلیف دور ہو جائے۔ رسول اللہ صلی الم نے فرمایا:- اگر تم چاہو تو صبر کرو, تو تمھیں جنت مل جائے گی اور اگر تم چاہو تو میں اللہ تعالی سے دعا کر دیتا ہوں، وہ تمھیں عافیت عطا فرما دے گا؟*

*❧"_ اس نے کہا: میں صبر کروں گی۔ اس نے پھر کہا: میں بے پردہ ہو جاتی ہوں، آپ اللہ سے دعا کر دیں کہ میں بے پردہ نہ ہونے پاؤں، بس آپ نے اس کے لیے دعا کر دی_,"*
*(صحیح البخاري- حديث : 5652 ، و صحيح مسلم- 2576)*

*❧"_غور کیجیے ! کس طرح اس عظیم خاتون نے جنت میں داخلے کے لیے بیماری پر صبر اختیار کیا, تم بھی جان لو کہ دنیا میں آزمائشوں پر صبر کرنا جنت میں داخلے کی ضمانت ہے۔* 
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 85,*
       *︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -35* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ میری پیاری مسلمان بہنوں ! بے شک بہترین عورت ہمیشہ اللہ تعالیٰ کی قضا و قدر پر راضی رہتی ہے۔ وہ جانتی ہے کہ خیر اسی میں ہے اور قضا و قدر پر اظہار ناراضی میں شر ہے۔ اب حالت یہ ہے کہ اکثر مسلمان عورتیں اچھی تقدیر پر تو خوشی کا اظہار کرتی ہیں مگر اس کے برعکس اگر انھیں کوئی معاملہ اپنی توقعات کے خلاف نظر آئے تو وہ مایوس ہو جاتی ہیں۔ یہ ان کے ایمان کی کمزوری ہے اور اس کی وجہ اللہ تعالیٰ کی تقدیر پر عدم اعتماد ہے۔*

*❧"_ لہذا اگر تم "خیر النساء" کا مرتبہ پانا چاہتی ہو تو اس کا طریقہ یہی ہے کہ خوشحالی میں اللہ کی تقدیر پر راضی اور شکر کرنے والیوں میں سے ہو جاؤ اور تنگی اور مصیبت میں صبر کرتے ہوئے اللہ کی تقدیر پر راضی ہونے والی عورتوں میں سے ہو جاؤ۔*

*❧"_ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ یہ فرماتے تھے: میں ایک انگارہ چاٹ لوں اور وہ میری زبان جلا دے یا باقی رہنے دے، یہ میرے لیے اس سے زیادہ محبوب ہے کہ میں کسی واقع ہو جانے والی چیز کے بارے میں کہوں: کاش یہ نہ ہوتی! یا کسی واقع نہ ہونے والے امر پر زبان سے یہ کہوں : کاش ! یہ کام ہو جاتا۔*

*❧"_ اسرائیلی روایات میں بیان کیا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے داود علیہ السلام کی طرف وحی کی : اے داؤد ! ایک تیری چاہت ہے اور ایک میری چاہت و ارادہ ہے۔ ہوگا وہی جو میں چاہوں گا، اس لیے اگر تم نے میری چاہت کو تسلیم کر لیا تو میں تمھیں تمھاری چاہت کے لیے کافی ہو جاؤں گا۔ اور اگر تم نے میری چاہت کو تسلیم نہ کیا تو میں تمھیں تمھاری چاہت کے حصول میں تھکا دوں گا۔ پھر بھی ہوگا وہی جو میں چاہوں گا ۔“*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 86,*
       *︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -36* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ جناب فضیل بن عیاض رحمۃ اللہ علیہ نے ایک شخص کو کسی سے اپنی آزمائش کا شکوہ کرتے سنا تو فرمایا: تم رحیم و کریم ذات الٰہی کا شکوہ اس سے کر رہے ہو جو تم پر رحم نہیں کرتا اور وہ خود بھی ایک مخلوق ہے۔*

*❧"_ بعض اسلاف کرام کا قول ہے: جو شخص نازل ہونے والی مصیبت کا شکوہ کرتا ہے گویا وہ اپنے رب کا شکوہ کرتا ہے۔ ہاں ! اگر تم ڈاکٹر کو اپنی بیماری کی تفصیلات بتاؤ تو یہ شکوہ نہیں ہے۔ کیونکہ یہ ان معاملات میں سے ہے جو اللہ تعالیٰ نے بندوں کے درمیان جائز رکھے ہیں ( اور ایسے امور اختیار کرنا جائز ہے۔)*

*❧"_ در حقیقت شکوہ یہ ہے کہ اس شخص کے سامنے اللہ کی نازل کردہ آزمائش کی شکایت اور تکلیف کا اظہار کرنا جو اسے دور کرنے کی طاقت و ہمت ہی نہیں رکھتا۔ اب اگر کوئی عورت اپنی سہیلی یا پڑوسن کے پاس بیٹھ کر اپنی بیماری اور آزمائش کا تذکرہ کرے اور وہ اس کے حال پر افسوس کا اظہار کرے اور کہے کہ تم بہت اچھی خاتون ہو مگر میں تمھاری مصیبت میں تمھارے کام نہیں آ سکتی۔*

*❧"_ میری مسلمان بہنوں! بس اسی گلہ گزاری کا نام شکوہ ہے۔ سلف صالحین فرماتے تھے: چار چیزیں جنت کے خزانوں میں سے ہیں: (1) مصیبت کو چھپانا (2) صدقہ و خیرات کو پوشیدہ رکھنا (3) فقر و فاقے کو مخفی رکھنا اور (4) تکلیف کو چھپانا۔*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 87,*
       *︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -37* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ _میری مسلمان بہنوں! قاضی شریح نے ایک شخص کو اپنا غم سناتے ہوئے دیکھا تو اس کے ہاتھ پکڑ لیے اور فرمایا: اے بھتیجے ! اللہ کے سوا کسی سے شکوہ کرنے سے بچو کیونکہ تم جس سے بھی شکوہ کرو گے، وہ دو حال سے خالی نہ ہوگا۔ وہ تیرا دوست ہوگا یا دشمن۔ دوست تو تیرے غم سے غمگین ہوگا مگر تجھے کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکے گا اور دشمن تیری مصیبت سن کر خوش ہوگا۔*

*❧"_ میری یہ آنکھ دیکھو، اللہ کی قسم ! میں نے گزشتہ پندرہ سال سے اس آنکھ سے کسی شخص کو نہیں دیکھا اور میں نے آج تک کسی کو اس کے بارے میں بتایا بھی نہیں۔ کیا تم نے اللہ کے ایک نیک بندے کا یہ قول نہیں سنا: - بےشک میں اپنی پریشانی اور غم کا شکوہ اللہ ہی سے کرتا ہوں، اللہ لوگوں کے لیے (اپنی) رحمت سے جو ( جن چیزوں کے) در کھول دے تو انھیں کوئی بند کرنے والا نہیں اور جسے وہ بند کر دے، اس کے بعد کوئی اسے کھولنے والا نہیں اور وہ غالب اور حکمت والا ہے_,*

*❧"_اور شاعر نے سچ ہی کہا ہے: میں اللہ کی تقسیم پر راضی ہوں اور میں نے اپنا معاملہ اپنے خالق کے سپرد کر دیا ہے۔ بے شک اس نے گزشتہ عمر میں جو مجھ پر کرم و احسان کیا اور بقیہ زندگی میں بھی اگر اس نے چاہا تو فضل وکرم ہی سے نوازے گا۔“*

*❧"_لہذا آؤ ! لا إله إلا اللہ کہہ کر اپنے ایمان کی تجدید کرو۔ اپنی ہر مصیبت و آزمائش پر اللہ سے ثواب کی امید رکھو۔ خبردار! اللہ کے کسی فیصلے اور تقدیر پر ہرگز یہ الفاظ نہ کہنا: کاش ایسا نہ ہوتا ! بلا شبہ توفیق اور درستی اللہ ہی عطا فرماتا ہے۔*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 89,*
       *︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -38* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ عاجزی اور تواضع اختیار کرنے والی عورت:-*
*"❧_ مومنہ عورت اللہ تعالیٰ کی جنت کے حصول کے لیے اپنے تمام معاملات میں عاجزی اور تواضع اختیار کرتی ہے ۔ نعمتوں کا حصول اور دنیوی زندگی کی آسائشیں اسے متکبر اور مغرور نہیں بناتیں بلکہ وہ ہر حال میں عجز وانکسار کا اظہار کرتی ہے۔*

*"❧_ میری مسلمان بہنوں ! جو عورت تواضع اختیار کرنا چاہتی ہے، اسے رسول اللہ ﷺ کی پیروی کرنی چاہیے اور جو آپ ﷺ کی پیروی کو پسند نہ کرے، وہ بہت بڑی جاہل ہے اور قیامت کے دن اس کا انجام بہت درد ناک ہوگا۔ رسول اللہ ﷺ کی پیروی کیے بغیر دنیا اور آخرت میں بلندی اور نیک نامی کا حصول ناممکن ہے۔*

*"❧_حضرت ابن ابو سلمہ رضی اللہ عنہ نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے کہا: لوگوں نے یہ جو رنگ برنگے ملبوسات پہننے، طرح طرح کے کھانے اور مشروبات استعمال کرنے اور اعلیٰ سواریاں رکھنی شروع کر دی ہیں، ان کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟*

*❧"_ تو انھوں نے فرمایا: اے بھتیجے ! اللہ کے لیے کھاؤ، اللہ کے لیے پیو، اس کی اطاعت کے لیے پہنو، ان میں سے کسی چیز میں بھی تم نے فخر و غرور، ریا کاری یا شہرت کا حصول مقصد بنایا تو وہ گناہ اور اسراف ہوگا۔ اپنے گھر میں وہی خدمات سرانجام دو جو رسول اللہ ﷺ اپنے گھر میں انجام دیتے تھے۔*

*"❧_ آپ بکری کا دودھ دوھ لیتے تھے، اپنا جوتا خود مرمت کر لیتے تھے، کپڑوں کو خود ٹانکہ لگا لیتے تھے۔ اپنے خادم کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھا لیتے تھے۔ بازار سے خریداری بنفس نفیس کرتے تھے، ہر امیر و غریب کے ساتھ مصافحہ کرتے اور ہر ملنے والے چھوٹے بڑے کو سلام کرنے میں پہل فرماتے تھے۔ آپ دعوت قبول فرماتے اور دعوت میں پیش کی جانے والی کسی چیز کو حقیر نہیں سمجھتے تھے۔*

*"❧_ آپ ﷺ نہایت نرم خو، ملنسار، منور اور کشادہ چہرے والے تھے۔ شخصیت میں بڑی محکمی تھی مگر شدت نہ تھی۔ اور ذلت و رسوائی سے پاک تواضع اختیار کرتے تھے، اسراف سے دور، نہایت سخی اور نرم دل تھے ۔*
*®_(الإحياء 356/3، وموعظة المؤمنين : 118/1)*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 91,*
          *︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -39* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ نبی کریم ﷺ نے تواضع کے فضائل سکھاتے ہوئے فرمایا: جو شخص اللہ کے لیے تواضع اختیار کرتا ہے، اللہ اسے بلند مقام عطا کر دیتا ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ اس حدیث کی شرح کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ اس کی دوصورتیں ہیں: (1) اللہ اسے دنیا میں بلند کر دے، یعنی اس کی تواضع کے سبب لوگوں کے دلوں میں اس کا مقام و مرتبہ بڑھا دے۔ (2) یہ بھی ممکن ہے کہ اس سے مراد آخرت کا ثواب ہوا اور دنیا میں تواضع کے باعث اللہ اسے آخرت میں بلند مقام عطا کر دے۔*

*"❧_ میری مسلمان بہنوں ! جلیل القدر صحابہ کرام نے یہ اخلاق حسنہ رسول اللہ ﷺ سے سیکھے اور پھر انھیں اپنے اخلاق کا حصہ بنا کر اپنی سیرت کو آراستہ کر لیا۔ ایک دن حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو مسجد میں جمع ہونے کا حکم دیا۔ جب کافی لوگ جمع ہو گئے تو منبر پر تشریف فرما ہوئے، اللہ تعالیٰ کی شان کے لائق اس کی حمد و ثنا بیان کی، نبی کریم ﷺ پر درود بھیجا، پھر فرمایا:-*
*❧"_ لوگو! میں نے خود کو اس حال میں دیکھا ہے کہ میں خاندان بنو مخزوم میں اپنی خالاؤں کے اونٹ چرایا کرتا تھا۔ اس کے عوض وہ مجھے ایک لپ کھجور یا کشمش دے دیا کرتی تھیں اور میں اسی پر پورا دن بسر کر لیتا تھا اور ( کیا بتاؤں) وہ کیسا دن ہوتا تھا ؟ یہ فرما کر منبر سے اتر آئے۔*

*❧"_ حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے عرض کیا : اے امیر المومنین ! آپ نے اپنے نفس کو ذلیل کرنے کے سوا کچھ نہیں فرمایا، تو انھوں نے فرمایا: ابن عوف! تیرا بھلا ہو، میں تنہائی میں بیٹھا تھا۔ میرے دل میں خیال آیا۔ میرا نفس مجھے کہنے لگا: آپ تو امیرالمومنین ہیں، آپ سے افضل واعلیٰ اور کون ہوسکتا ہے؟ پس میں نے چاہا کہ اپنے نفس کو اس کی اوقات یاد دلا دوں۔*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 93,*
          *︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -40* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾جلیل القدر صحابی رسول حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی تواضع کی حقیقت اور تواضع کی اصل جس سے ہر مسلمان کو آراستہ ہونا چاہیے، کے متعلق فرماتے ہیں: تواضع کی اصل بلندی یہ ہے کہ تم مجلس میں اس حقیر ترین جگہ پر راضی ہو جاؤ جہاں نفس بیٹھنا پسند نہ کرتا ہو۔ بعض لوگ جوتوں والی جگہ پر بیٹھ جاتے ہیں، حالانکہ ان کے دل تکبر و غرور سے بھرے ہوتے ہیں۔ وہ ایسا اس لیے کرتے ہیں کہ لوگ کہیں کہ یہ شخص بڑا متواضع ہے۔*

*"❧_ آپ فرماتے تھے: تواضع کی علامت یہ ہے کہ تو لوگوں کے درمیان اپنی نیکی اور تقویٰ کا تذکرہ سننا پسند نہ کرے۔*

*"❧_ میری مسلمان بہنوں ! اب تم دریافت کرو گی کہ میں رب العالمین کے لیے تواضع اختیار کرنا چاہتی ہوں مگر تواضع اختیار کرنے والوں کی کون سی صفات ہیں جنھیں میں اختیار کروں؟*
*"_ میں بتاتا ہوں کہ عاجزی و انکسار اختیار کرنے والی عورت یہ بات پسند نہیں کرتی کہ کوئی شخص اس کے سامنے کھڑا ہو جبکہ بقیہ لوگ بیٹھے ہوں اگر چہ وہ ان سے مقام و مرتبے میں بلند ہی ہو۔*

*"❧_ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: "جو شخص کسی جہنمی کو دیکھنا چاہتا ہو، وہ ایسے شخص کو دیکھ لے جو بیٹھا ہو اور (اس کی عزت کے اظہار کے لیے) لوگ اس کے سامنے کھڑے ہوں، ( الاحیاء- 3/344)*

*"❧_ آپ کے ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص اپنے غرور و پندار کی نمائش کرے اور اپنے سے کم حیثیت کے لوگوں پر اپنی برتری جتلانے کے لیے انھیں اپنے سامنے کھڑا کر کے گفتگو کرے، ایسا شخص یقیناً متکبر ہے۔* 
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 99,*
     *︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -41* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ تواضع اختیار کرنے والی خاتون کی ایک صفت یہ بھی ہے کہ وہ یہ پسند نہیں کرتی کہ کوئی شخص اس کے احترام اور ہیبت کی بنا پر اس کے پیچھے پیچھے چلے، اسی لیے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اپنے پیچھے پیچھے لوگوں کا چلنا سخت نا پسند کرتے تھے، لیکن ہمارا حال کیا ہے؟ یہ ہم سب پر خوب روشن ہے۔*

*❧"_ عجز و انکسار والی عورت کی ایک خوبی یہ ہے کہ وہ دوسروں کے ایمان اور حسن عمل کی وجہ سے ان کی زیارت کرتی ہے مگر خود اپنے بارے میں کسی زعم کا شکار نہیں ہوتی, وہ اپنی نسبت یہی سمجھتی ہے کہ میرا اعمال نامہ نیکیوں سے خالی ہے،* 

*"❧_ایسی عورت جس کے طرز عمل سے دوسری عورتوں کو دینی فائدہ پہنچتا ہے، اسے دوسری خواتین سے ضرور ملاقات کرنی چاہیے۔ یہ عورت دوسری عورتوں کی زیارت نہیں کرتی تو اس کا یہ طرز عمل تواضع کے خلاف ہے جو تکبر کے زمرے میں آتا ہے۔*

*"❧_ متواضع عورت کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ کوئی بھی معمولی مسلمان عورت اس کے پاس آ بیٹھے تو وہ کوئی عار محسوس نہیں کرتی اور وہ یہ بات بھی پسند نہیں کرتی کہ کوئی عورت اس سے ہیبت محسوس کرے۔*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 100,*
            *︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -42* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ متواضع خاتون میں یہ وصف بھی ہوتی ہے کہ وہ خود مقدور بھر گھریلو کام کاج کرتی ہے۔ ہمارے لیے نبی کریم ﷺ کی سیرت طیبہ زندگی کے ہر شعبے میں رہنمائی کی مشعل ہے۔ آپ اپنے گھر والوں کا ہر ممکن کام بنفس نفیس کر دیتے تھے۔*.

 *"❧_ متواضع عورت کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ وہ اپنے لباس میں کسی شوخی اور برتری کا اظہار کرتی ہے نہ کسی پرا نے کپڑے دیکھ کر کوئی تنگی محسوس کرتی ہے،*

*"❧_میری پیاری مسلمان بہنوں! عمدہ اور نئے کپڑوں کی مذمت مقصود نہیں بلکہ اصل غایت یہ ہے کہ جو شخص نئے کپڑے پہن کر پھولا نہ سمائے اور اپنے دل کو تکبر اور خود پسندی سے برباد کر لے تو یہ عمل یقیناً قابل مذمت ہے۔ جناب بکر بن عبداللہ مزنی رحمۃ اللہ فرماتے ہیں: شاہانہ لباس پہنو مگر اپنے دلوں کو خشیت الہی سے مارڈالو۔*

*❧"_ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا: کیا وجہ ہے کہ تم میرے پاس راہبانہ لباس پہن کر آتے ہو، حالانکہ تمھارے دل بھوکے بھیڑیوں جیسے ہیں؟ بادشاہوں جیسے لباس زیب تن کرو مگر اپنے دلوں کو خوف الہی سے معمور رکھو!*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 101,*
        *︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -43* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾_ متواضع عورت اللہ تعالیٰ کی اس وحی کے مطابق عمل کرتی ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی ﷺ کو تکبر سے اجتناب اور تواضع اختیار کرنے کا حکم دیا۔ جو عورت تواضع کو اپنی سیرت کا جوہر بنائے گی، وہ دنیا و آخرت کی خیر و بھلائی سے سرخرو ہو جائے گی اور اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اس کا شمار بہترین عورتوں میں ہوگا۔*

*"❧_ جب عورت اللہ تعالیٰ کے لیے تواضع اختیار کرے گی تو اللہ تعالیٰ اس کی عمر، مال اور اولاد میں برکت ڈال دے گا، اسے پہنچنے والی تکالیف دور کر دے گا اور لوگوں کی نظر میں اسے معزز و محترم بنادے گا۔ وہ جہاں بھی جائے گی، نہایت معزز و محترم قرار پائے گی۔*

*"❧_تواضع ایمان کا شعار ہے۔ جب مسلمان عورت عاجزی اور انکسار اختیار کرے گی تو شعار ایمان کی حامل بن جائے گی اور وہ لوگوں کی خوشنودی سے پہلے اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرلے گی۔*

*"❧_جھوٹی اور باطل شہرت سے گریز مسلمان عورت کی خاص خوبی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مسلمان عورت تواضع اور اللہ کے لیے عاجزی و انکسار کا شیوہ اختیار کر کے ریا کاری اور غرور و تکبر کے مقامات سے دور رہتی ہے کیونکہ یہی مذموم خصائل ہیں جو بالآخر جھوٹی شہرت اور باطل برتری کی نمود و نمائش کا مطالبہ کرتے ہیں تا کہ لوگوں کو خوش کر کے ان کا تقرب حاصل کیا جا سکے۔ تواضع کی خوبی اختیار کر کے مسلمان عورت اس مہلک مرض سے نجات حاصل کر لیتی ہے۔ اللہ تعالی ہم سب کو غرور کی لعنت سے محفوظ اور تواضع کی خوبی سے سرفراز فرمائے۔*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 102,*
      *︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -44* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ مسلمان عورت جب اپنے رب کے لیے تواضع اختیار کرتی ہے اور یہ حقیقت جان لیتی ہے کہ وہ اپنے ہر حال اور ہر معاملے میں اپنے خالق و مالک کی محتاج ہے تو وہ اللہ تعالیٰ کی رحمت اور فضل و کرم کی چھاؤں میں نعمتوں بھری زندگی گزارتی ہے،*
*"_ لیکن جب وہ تکبر کرے گی تو اسے جلد احساس ہو جائے گا کہ اس کا رب اس سے سخت ناراض اور غضب ناک ہے۔*

*❧"_ مسلمان عورت تواضع کے زیور سے آراستہ ہو کر دنیا میں سعادت و سیادت کے حامل خوش نصیب طبقے میں شامل ہو جاتی ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ تواضع اختیار کرنے والوں کو بلند مقام عطا کرتا ہے اور تکبر کرنے والوں کو پست اور حقیر کر دیتا ہے۔*

*❧ایک شاعر نے کیا خوب کہا ہے:- "_خوبصورت لباس پہن کر فخر و غرور سے ہر گز نہ چلو کیونکہ تم پانی اور مٹی سے پیدا کیے گئے ہو اور اللہ تعالیٰ کی ہم پر عظیم نعمتیں اور اس کا بڑا احسان اور فضل و کرم ہے۔ زمانہ متلون مزاج ہے، یہ کبھی ایک ڈگر پر نہیں رہتا۔ کسی شخص کے سارے دن ایک جیسے نہیں رہتے۔ میں نے عیش پرستوں کی قبریں دیکھیں تو مجھے ان میں کوئی چمک دمک اور رعنائی نظر نہیں آئی، حالانکہ وہ مرنے سے پہلے بڑی چمک دمک اور عیش وعشرت والے لوگ تھے ۔“*

*❧"_میری مسلمان بہنوں! اب تک ہم خیر النساء" کی صفات میں سے ایک صفت کا تذکرہ کر رہے تھے۔ ہم اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہیں کہ وہ تمھیں یہ صفت اپنانے کی توفیق دے اور تمھیں تواضع اختیار کرنے والوں میں شامل فرما دے۔ یقینا اللہ تعالیٰ اپنے ارادے اور مشیت پر خوب قادر ہے۔*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 104,*
       *︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -45* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ شرم و حیا والی:- بہترین عورت توبہ کرنے والی اور شرم و حیا والی ہوتی ہے کیونکہ وہ حیا کرنے والیوں میں سے ہے۔*
*"_ میری پیاری مسلمان بہنوں! حیا بڑی عظیم الشان خوبی ہے۔ حیا مومن، پاک دامن، طاہرہ اور شریف عورتوں کی صفت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے تمھیں حیا کی تاکید فرمائی ہے,*

 *❧"_ پس اگر مسلمان عورت حیا والی نہ ہو تو مومنات میں سے نہیں ہے کیونکہ جس میں حیا نہ ہو، اس کا کوئی ایمان نہیں ہوتا۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: حیا ایمان سے ہے اور ایمان جنت میں ہوگا ،* 
*(جامع الترمذي، البر والصلة، باب ماجاء في الحياء حديث : 2009، و مسند أحمد : .501/2),*

 *❧"_جب تم اس قابل تعریف صفت کو اپنا لو گی تو تمھاری سیرت و کردار اور تمھارے تمام معاملات میں ہر طرح کی بھلائی آجائے گی۔ حیا مسلمان عورت کو برے افعال سے روکتی اور برے اخلاق سے محفوظ رکھتی ہے کیونکہ حیا کا جذبہ سرا سر خیر ہی خیر ہے،*

 *❧"_اسی لیے جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے:”حیا صرف خیر ہی لاتی ہے۔_,"*
*(صحيح البخاري، الأدب، باب الحياء، حديث : 6117 ، و صحيح مسلم، الإيمان، باب بيان عدد شعب الإيمان)* 
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 169,*
           *︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -46* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ مسلمان عورت کو اللہ تعالیٰ سے حقیقی حیا کرنی چاہیے۔ اسے اپنے سر اور جو چیزیں اس میں ہیں ( آنکھیں، کان ، ناک) ان کی حفاظت کرنی چاہیے۔ پیٹ کے اندر جانے والی خوراک اور جو چیز پیٹ کے اندر (دل) ہے، اس کا خیال رکھنا چاہیے۔*

*❧"_ حیا کی تین صورتیں ہیں: (1) اللہ تعالیٰ سے حیا (2) لوگوں سے حیا (3) اور مسلمان عورت کا خود اپنے آپ سے حیا کرنا۔ ان تینوں صورتوں کا بیک وقت موجود ہونا ضروری ہے تا کہ حیا کی شان مکمل ہو جائے۔*

*❧"_ جو خاتون اللہ تعالیٰ سے تو حیا کرے مگر لوگوں سے نہ کرے تو اس کا مطلب ہے کہ اس نے لوگوں کو ذلیل و حقیر سمجھا۔ اور جو لوگوں سے حیا کرے لیکن اللہ تعالیٰ سے نہ کرے تو اس نے اللہ تعالیٰ کی شان اور مرتبہ کم سمجھا۔ جولوگوں سے حیا کرے مگر اپنے نفس سے نہ کرے تو اس نے اپنے نفس کو حقیر و کم تر بنا دیا۔ جس کا نفس اس کے نزدیک حقیر و ذلیل ہو، وہ اخلاقی اقدار اور عمدہ اوصاف کا حامل نہیں ہوتا ۔*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 170,*
       *︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -47* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ میری اسلامی بہنوں ! اللہ تعالیٰ سے حیا کا مطلب یہ ہے کہ تم اپنی زبان ہر برائی ، مثلاً: غیبت، چغلی، جھوٹ، دوسری مسلمان عورتوں سے مذاق، گندی اور اخلاق سوز باتوں سے محفوظ رکھو۔*

*"❧_ اللہ تعالی سے حیا کرنے کا مفہوم یہ بھی ہے کہ تم اپنی نظر حرام چیزیں دیکھنے سے محفوظ رکھو، مسلمان عورتوں کے عیوب اور خامیوں کی ٹوہ لگانے سے مکمل اجتناب کرو۔ صرف حلال اور جائز چیزیں ہی دیکھو۔*

*❧"_ اللہ سے حیا کا مطلب یہ ہے کہ تم اپنی ٹانگیں تہمت اور شکوک و شبہات کے مقامات اور امکانات سے دور رکھو۔ تمھارے قدم صرف صراط مستقیم ہی پر چلنے چاہئیں۔ اللہ سے حیا کے معنی یہ بھی ہیں کہ تم اپنے کان لہو ولعب، بے ہودگی اور بے حیائی کی باتیں سنے سے محفوظ رکھو۔ ہاں، اپنے رب کا کلام ( قرآن مجید ) ضرور سنیے اور وہ چیز سینے جس میں اللہ کی محبت ورضا ہو۔*

*❧"_اللہ سے حیا کرنے کا مطلب یہ ہے کہ تم اپنے پیٹ میں صرف حلال چیز ڈالو اور حرام کے شہبے والی کھانے پینے کی ہر چیز سے بچو۔ اللہ تعالی سے حیا کا مطلب یہ ہے کہ تم آخرت اور اللہ کی ملاقات یاد رکھو۔*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 171,*
           *︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -48* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ لوگوں سے حیا کا مطلب یہ ہے کہ لوگوں کو تکلیف نہ دی جائے اور جو چیز انھیں پسند نہ ہو، وہ نہ کی جائے۔ کوئی ایسا کام بھی نہ کرو جو اخلاقی اقدار اور مروت کے منافی ہو۔*

*❧"_ اپنے نفس سے حیا کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے عظیم احسانات اور نعمتوں کی فراوانی کے باوجود اس کی اطاعت شعاری میں اپنی کوتا ہی پر نادم رہو۔*

*❧"_ حیا کے کئی اسلوب اور متعدد قسمیں ہیں: حیا کی ایک قسم گناہ سے حیا ہے۔ یہ وہ شعور و احساس ہے جو تمھیں گناہ کرنے کے بعد لاحق ہوتا ہے اور تم اپنے دل میں شرمسار ہوتی ہو۔ ایک جذبہ حیا احساس کو تاہی میں ہے اور وہ یہ ہے کہ اگر تم کوئی نیکی کر کے محسوس کرو کہ اس کا حق پوری طرح ادا نہیں ہوا تو تم ندامت محسوس کرو ۔*

*❧"_ خلاصہ کلام یہ ہے کہ حیا مسلمان عورت کا زیور ہے۔ جب مسلمان عورت حیا سے محروم ہو جائے تو پھر وہ جو چاہے کرے، یقیناً اللہ تعالیٰ اسے اس کے اعمال کا بدلہ دے گا۔ عمل اچھا ہوگا تو جزا اور برا ہوگا تو سزا ملے گی۔*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 172,*
         *︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -49* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ _صلہ رحمی کرنے والی عورت:-*
*❧"_اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے۔ اس کا مقصد ایک ایسا معاشرہ تشکیل دینا ہے جس کے افراد باہمی مددگار اور ایک دوسرے کے ذمہ دار ہوں ۔ صلہ رحمی ان عظیم امور اور اعلیٰ صفات میں سے ہے جن کے ساتھ اچھی مسلمان خاتون متصف ہوتی ہے۔ مسلمان عورت اپنے رب کے حکم کی تعمیل کرتی ہے اور قیامت والے دن عزیز واقارب کے حقوق کے بارے میں باز پرس سے ڈرتے ہوئے صلہ رحمی کرتی ہے,*

*❧۔ نبی کریم ﷺ نے صلہ رحمی کی تعلیم دی ہے اور ہمیں سکھایا ہے کہ جب مسلمان مرد اور عورت اللہ کی جنت حاصل کرنا چاہتے ہیں تو انھیں صلہ رحمی کے تقاضے یہ تمام و کمال پورے کرنے چاہئیں۔ رسول اللہ عالم کا ارشاد نے فرمایا: اے لوگو! سلام پھیلاؤ، کھانا کھلاؤ، صلہ رحمی کرو اور رات کو نماز پڑھو جبکہ لوگ سوئے ہوئے ہوں (یوں) تم جنت میں سلامتی سے داخل ہو جاؤ گے ۔*
*®_(جامع الترمذي صفة القيامة ،: 2485)*

*❧"_سلام عام کرو یعنی تم کسی کو جانتے ہو یا نہیں جانتے سب کو بکثرت سلام کرو ۔ اپنے مابین سلام غالب کر دو اور اسے اپنا خصوصی شعار بنا لو۔ ملاقات کے وقت مجلسوں میں، گلیوں اور بازاروں میں اور اپنے دستر خوانوں پر غرضیکہ ہر جگہ سلام کرنے کا التزام کرو۔*

*❧"_ رات کے وقت نماز پڑھو۔ کیونکہ رات کا وقت ایسا وقت ہوتا ہے کہ لوگ اس کی برکات و حسنات سے غافل ہو جاتے ہیں۔ جو شخص اس وقت نماز پڑھتا ہے، وہ رب العالمین کی بارگاہ میں اجر و ثواب کا مستحق بن جاتا ہے کیونکہ اس وقت نماز پڑھنا ریا کاری اور شہرت طلبی سے پاک ہوتا ہے۔ تم جنت میں سلامتی سے داخل ہو جاؤ گے ۔*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 108,*
       *︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -50* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾_ میری مسلمان بہنوں! جب تم صلہ رحمی کرو گی تو اللہ تعالیٰ تمھارا رزق فراخ کر دے گا اور تمھاری نسل میں برکت دے گا۔*
*"_حضرت ابو ہریرہ بیان کر تے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو یہ چاہتا ہے کہ اس کا رزق فراخ اور عمر دراز کر دی جائے تو اسے صلہ رحمی کرنا چاہیے_," (صحیح مسلم: 2557 ، والأدب المفرد : 34,33/1)*

*❧"_اللہ تعالیٰ نے صلہ رحمی کرنے والے سے وعدہ کیا ہے کہ وہ اسے آخرت میں اپنی رحمت سے نوازے گا اور جو قطع رحمی کرے گا، اللہ تعالی اسے اپنی رحمت سے محروم کر دے گا۔ حضرت عبد الرحمان بن عوف بھی کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے: میں رحمان ہوں اور یہ رشتہ داری (رحم) ہے۔ میں نے یہ نام اپنے نام سے رکھا ہے جو اسے جوڑے گا، میں اسے (اپنی رحمت سے ) جوڑ دوں گا اور جو اسے توڑ دے گا ، میں اُسے کاٹ کر رکھ دوں گا_," (سنن أبي داود: 1694، و جامع الترمذي)* .

*❧"_ صلہ رحمی میں یہ بات بھی شامل ہے کہ تم اپنے والدین کے عزیز واقارب کے ساتھ نیک سلوک کا حد درجے اہتمام کرو۔ حضرت مالک بن ربیعہ ساعدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللّٰہ ﷺ کی خدمت میں بیٹھے تھے کہ آپ کے پاس بنو سلمہ قبیلے کا ایک شخص آیا، اس نے سوال کیا: اے اللہ کے رسول ! کیا میرے والدین کی وفات کے بعد کوئی ایسی نیکی باقی رہ گئی ہے جس کی بدولت میں اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک کروں؟*

*"❧_رسول اللہ صلی نیلم نے ارشاد فرمایا:- ہاں! ان کے لیے دعائے خیر کرنا، ان کے لیے بخشش طلب کرنا، ان کے بعد ان کے وعدوں اور وصیت کو پورا کرنا، ان کے ایسے رشتہ داروں کے ساتھ نیک سلوک کرنا جن کے بغیر صلہ رحمی مکمل نہ ہوتی ہو اور ان کے دوستوں کی عزت کرنا۔*
*®_(سنن أبي داود الأدب، باب في بر الوالدين، حديث 5142 ،و سنن ابن ماجه، الأدب، باب صل من كان أبوك يصل ، حديث : 3664)*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 111,*
       *︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -51* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾_میری مسلمان بہنوں ! بہت ممکن ہے کہ تم بعض رشتہ داروں کے ساتھ نیک سلوک کرو مگر وہ تمھارے ساتھ برا برتاؤ کریں، تم انھیں اچھی بات کہو اور نیک کام کی ترغیب دو لیکن وہ تمھارے ساتھ گھٹیا طریقے سے پیش آئیں، تو کیا اس کا مطلب یہ ہوا کہ تم قطع رحمی کرو اور ان سے اپنے تعلقات ختم کر دو؟ نہیں، ہر گز نہیں۔ یہ بات اس طرح نہیں ہے۔*

*❧"_ اسی سلسلے میں ایک حدیث شریف سینے ! حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: اے اللہ کے رسول ! میرے کچھ رشتے دار ایسے ہیں کہ میں ان کو جوڑتا ہوں مگر وہ مجھ سے تعلق توڑتے ہیں، میں ان سے حسن سلوک کرتا ہوں لیکن وہ مجھ سے برائی کے ساتھ پیش آتے ہیں۔ لہذا میں کیا کروں؟)*

*❧"_ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اگر معاملہ ایسا ہی ہے جس طرح تم کہتے ہو تو گویا تم انھیں گرم راکھ کھلا رہے ہو۔ جب تک تم اپنی یہ صفت برقرار رکھو گے، اللہ کا ایک فرشتہ تمھاری مدد کرتا رہے گا_," (صحيح مسلم، البر والصلة، باب صلة الرحم و تحريم قطيعتهما ، حديث : 2558، و مسندأحمد: 484/2)*

*❧"_ اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ ہر چند تم اپنے رشتے داروں کے ساتھ احسان و کرم کا سلوک کر رہے ہو اور نیکی، وفاء مروت اور احسان کے ساتھ اچھے برتاؤ کی وجہ سے گویا انھیں گرم راکھ کھلا رہے ہو۔ انھیں ان کا براعمل ذلیل ورسوا کر رہا ہے اور تیرے لیے اللہ کا ایک فرشتہ ان کی تکالیف اور جہالت تجھ سے مسلسل دور کر رہا ہے۔*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 113,*
      *︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -52* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ خیر النساء یعنی سب سے اچھی، مثالی خاتون بننے کے لیے لازم ہے کہ تم برا سلوک اور قطع تعلق کرنے والے رشتہ داروں کے ساتھ بھی صلہ رحمی کرو ۔ اس حسن سلوک سے تم اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں معزز خواتین میں شمار ہو جاؤ گی۔*

*❧"_حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: برابر کی نیکی کرنے والا حقیقی صلہ رحمی کرنے والا نہیں ہے بلکہ اصلی صلہ رحمی کرنے والا وہ ہے جو تعلق توڑنے والے عزیز واقارب سے رشتہ داری جوڑے۔*

*❧"_ امام طیبی رحمۃ اللہ فرماتے ہیں: اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ صلہ رحمی کی حقیقت یہ نہیں ہے کہ صلہ رحمی کرنے والا کسی کے نیک سلوک کے جواب میں اس کے ساتھ نیک سلوک کرے۔ در حقیقت مساوی حسن سلوک کرنے والا آدمی ہی نہیں ہے بلکہ اصل آدمی تو وہ ہے جو سخاوت کرے اور فضل و احسان سے کام لے_," ( جامع الترمذي، البرو الصلة، باب ماجاء في صلة الرحم، حديث: 1908 ، و مسند أحمد: 163/2)*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _115,*
       *︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -53* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ خیر کے کاموں میں سبقت لے جانے والی خاتون:-*
*"❧_وہ مسلمان عورت جو شرف و منزلت اور خیر النساء“ کا مرتبہ حاصل کر لیتی ہے، وہ درحقیقت ایسی عورت ہے جو ہر قابل استطاعت نیک کام کرتی ہے اور نیکی کے کاموں میں دوسروں پر سبقت لے جاتی ہے۔*

*❧"_ قرآن کریم نے نیکی کے دائرے میں ایسے اعمال میں مقابلہ کرنے کی ترغیب دلائی ہے جو اللہ تعالی کی خوشنودی تک پہنچاتے ہیں اور جنت سے سرفراز کرتے ہیں۔ اس کے برعکس اگر مقابلہ فانی دنیا کا مال و متاع جمع کرنے میں ہو تو اس قسم کے مقابلے کی قرآن مجید اور نبی کریم ﷺ نے شدید مذمت کی ہے۔*

*❧"_ میری پیاری اسلامی بہنوں! قرآن مجید تمھیں نیکو کار بنانے، نیکی کی جزا اور اسلامی معاشرے پر نیکی کے اثرات بتا کر حسن عمل کی دعوت دیتا ہے۔ ذرا اللہ تعالی کے اس ارشاد پر غور کیجیے:-*

*❧"_وَلِكُلٍّ وِجْهَةٌ هُوَ مُوَلِّيهَا فَاسْتَبِقُوا الْخَيْرَاتِ (البقرة 148:2) اور ہر ایک کے لیے ایک سمت ہے جس کی طرف وہ منہ پھیرتا ہے، لہذا تم نیکیوں میں ایک دوسرے سے آگے بڑھو۔“* 
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 117,*
    *︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -54* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾_قرآن مجید نے ہمیں اس امر کی ترغیب دلائی ہے اور خیر کی طرف پوری قوت سے دعوت دی ہے کیونکہ زندگی غیر مامون اور عمر نا معلوم ہے جبکہ خاتمہ بہر حال لازمی ہے۔ جو کام آج تمھارے لیے ممکن ہے وہ کل تمھارے لیے ناممکن بن سکتا ہے۔ آج (دنیا) عمل کی جگہ ہے اور کوئی حساب کتاب نہیں ہے جبکہ کل ( آخرت میں ) صرف حساب ہوگا اور عمل کرنے کا کوئی امکان نہیں ہوگا۔*

*❧"_ بھلائی کے کاموں میں جلدی اور اس میں سبقت لے جانا، ان اسباب میں سے ہے جن کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ نے زکریا علیہ السلام کے احوال ٹھیک کر دیے اور انھی اسباب کی بدولت ان کے لیے ان کی زوجہ محترمہ کی اصلاح کی اور ان کی دعا قبول فرمائی۔*

 *❧"_میری مومنہ بہنوں! جب فرصت اور موقع سے فائدہ نہ اٹھایا جائے تو وہ حسرت و ندامت کا باعث بن جاتا ہے۔ ممکن ہے آج تمھاری دسترس میں کچھ اسباب موجود ہوں لیکن وہ کل میسر نہ آسکیں، پس جلدی کرو، آج اور ابھی نیکی کی فصل ہونی شروع کر دو تاکه کل فرحت بخش فصل کاٹ سکو حق یہ ہے کہ کل پر نظر رکھنے والے کے لیے کل بہت قریب ہے۔*

*❧"_ایک دانا شاعر کہتا ہے: ہر لمحے اور ہر وقت نیکی کے مواقع مہیا نہیں ہوتے لہذا جو نہی موقع ملے نیک کام کرنے میں جلدی کرو ، مبادا نیک کام ناممکن ہو جائے۔“* 
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 118,*
          *︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -55* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ میری اسلامی بہنوں ! کیا اللہ تعالیٰ کی بارگاہ عالی سے اپنی راہ میں خرچ کرنے، غصہ پی جانے اور لوگوں کو معاف کر دینے والوں کی تعریف، نیکی کے کاموں میں آگے بڑھنے کی دعوت نہیں ہے؟ کیا اللہ تعالیٰ کی جانب سے مغفرت و بخشش کے حصول کے لیے فوراً کوشش کرنے کا حکم، خیر اور بھلائی کے امور میں سبقت کرنے کی تاکید نہیں ہے؟ اور کیا جنت میں داخلہ نیک کاموں میں مسابقت کرنے پر موقوف نہیں ہے؟*

*❧_ خیر اور بھلائی کے کام بے شمار ہیں جن میں مسلمان عورت کو سبقت لے جانے کی تمنا دامن گیر ہوتی ہے، مثلاً : دکھی مسلمان عورتوں کے دکھ دور کرنا، خیر میں مسابقت ہے۔ غریب مسلمان عورتوں کے قرض ادا کرنا ، بھلائی میں مسابقت ہے۔ کھانا کھلانا اور بھوکوں کی بھوک مٹانا، خیر میں مقابلہ کرنا ہے۔*

*❧"_ مسلمان بہنوں کی ضروریات پوری کرنے میں جلدی کرنا بھی خیر میں مسابقت ہے۔ غصہ پی جانا اور اچھے اخلاق اپنانا بھی نیکی میں مسابقت ہے۔ راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹانا بھی نیک کاموں میں مسابقت ہے۔ قرآن مجید حفظ کرنا اور اس کی تلاوت کرنا بھی خیر میں مسابقت ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ذکر اور اس کی تسبیح بیان کرنا بھی بھلائی کے کاموں میں مسابقت ہے،*

*❧"_ نیکی کے کام بتانا بھی کار خیر میں پیش قدمی ہے۔ طالب علم کو علم سکھانا اور خود سیکھنا بھی نیکی میں آگے بڑھنا ہے۔ سلام پھیلانا اور صلہ رحمی کرنا بھی نیکی میں مسابقت ہے۔ رات کو نماز پڑھنا جبکہ لوگ سوئے ہوئے ہوں، سنتوں اور نوافل کی پابندی کرنا بھی خیر میں مسابقت کرنا ہے۔*

*❧"_ نیکی کے کام بے شمار اور اس کے طریقے متعدد ہیں، تمھیں ہمیشہ اور ہر حال میں نیک عمل کرنا چاہیے۔ موت آنے سے پہلے نیکی کے کاموں میں جلدی کرنی چاہیے اور خیر و بھلائی کے کاموں میں سبقت لے جانے والی عورت، اللہ تعالیٰ کے نزدیک خیر النساء“ یعنی بہترین خواتین میں سے ایک ہے۔*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 120,*
        *︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -56* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ دنیا میں زاہدہ اور آخرت کی طلب گار عورت:-*
*"_ وہ عورت جو دنیا کی ان تمام بے کار باتوں سے کنارہ کر لے جو اسے آخرت میں کوئی فائدہ نہ دیں اور اللہ کے ہاں اجر و ثواب پر قلبی اعتماد رکھے، بس اسی کا نام زہد اور اس خاتون کا توصیفی نام زاہدہ ہے۔*

*❧"_ یہ ضروری نہیں کہ زاہدہ عورت فقیر یا مسکینہ ہی ہو بلکہ وہ مال دار بھی ہو سکتی ہے کیونکہ عورت کا کسی چیز کا مالک ہونے کے باوجود اس سے بے نیاز رہنا یقیناً زہد ہے۔ زہد کے معنی یہ نہیں کہ تم کسی چیز کے مالک نہ ہو بلکہ فی الحقیقت زہد یہ ہے کہ کوئی چیز تمھاری ذات کی مالک نہ ہو ( وہ تم پر غلبہ اور تسلط حاصل نہ کر لے۔)*

*❧"_اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد پر غور کیجیے، تم پر زہد کی حقیقت عیاں ہو جاے گی:-*
*❧"_( ترجمہ:- القصص .77:28) اور جو کچھ اللہ نے تجھے دیا ہے، اس سے آخرت کا گھر تلاش کر اور دنیا میں بھی اپنا حصہ مت بھول اور (لوگوں سے ) اس طرح احسان کر جیسے اللہ تعالیٰ نے تم پر احسان کیا ہے اور زمین میں فساد نہ کر_,"*

*❧"_نبي اكرم ﷺ ساری مخلوق سے بڑھ کر زاہد تھے مگر اس کے باوجود آپ حاصل شدہ نعمت ٹھکراتے تھے نہ مفقود چیز کے لیے کوئی تکلف کرتے تھے۔ جو لباس میسر ہوتا زیب تن فرما تے اور زہد و عبادت کے نام پر لوگوں سے الگ تھلگ ہونے والے کو سختی سے ڈانٹتے اور ناپسند فرماتے تھے۔*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 122,*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -57* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾_ سلف صالحین ، تابعین عظام اور دیگر بزرگوں کے بے شمار ارشادات سے زہد اور زاہدوں کی صفات و خصوصیات بالکل واضح ہیں۔ آؤ! ذرا غور و فکر سے ان کا جائزہ لیں:-*

*❧_ امام حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ سے کچھ لوگوں نے کہا: زہد تو لباس میں ہے ( آدمی قیمتی لباس نہ پہنے بلکہ سادہ کپڑے پہن کر رہے) بعض افراد نے کہا کہ زہد کھانے پینے میں ہے۔ کچھ اور لوگ بولے کہ زہد فلاں فلاں چیز میں ہے۔ اس پر حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: تم نے کوئی کام کی بات نہیں کی ۔ زاہد تو وہ ہے جو کسی کو دیکھ کر کہے: یہ مجھ سے افضل اور بہتر ہے۔*

*❧"_اس تعریف سے ظاہر ہوتا ہے کہ زاہد سے مراد متواضع ہونا ہے، یعنی ایسا فرد جو لوگوں کے سامنے اپنے آپ کو کمتر اور ان کو اپنے سے بہتر گردانے ۔*

*❧"_حضرت عمر بن عبد العزیز رحمۃ اللہ نے امام حسن بصری رحمۃ اللہ کو خط لکھا کہ مجھے مختصر نصیحت کیجیے: حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ نے جواباً لکھا: تیری اصلاح کرنے والا، دنیا میں زہد ہے، زہد کا دارو مدار یقین پر ہے، یقین غور و فکر سے حاصل ہوتا ہے اور غور وفکر عبرت آموزی پر موقوف ہے۔ جب تم غور و فکر کرو گے تو دنیا تمھیں اس قابل نہیں ملے گی کہ تم اس کی خاطر اپنی جان بیچو بلکہ اس کی حقارت کی وجہ سے تم اسے اس قابل سمجھو گے کہ تم اسے ناپسند کرو کیونکہ دنیا آزمائش کا گھر ہے_,"* 
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 123,*
          *︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -58* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے, (عمران 15,14:3) :-*
*❧”_ لوگوں کے لیے خواہشات نفس کی محبت مزین کر دی گئی ہے، یعنی عورتوں سے، بیٹوں سے، سونے اور چاندی کے جمع کیے ہوئے ڈھیروں سے، نشان لگے (عمدہ ) گھوڑوں سے، مویشیوں اور کھیتی ہے، یہ سب دنیاوی زندگی کا سامان ہے اور اچھا ٹھکانہ اللہ ہی کے پاس ہے۔ کہہ دیجیے: کیا میں تمھیں ان سے بہتر چیز بتاؤں؟ پر ہیز گاروں کے لیے ان کے رب کے پاس باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں۔ وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے اور وہاں ان کے لیے پاکیزہ بیویاں ہوں گی اور انھیں اللہ کی رضا حاصل ہوگی اور اللہ اپنے بندوں پر خوب نظر رکھنے والا ہے_,"*

*❧"_خوب جان لو کہ اگر تم نے دنیا کی حرص کی اور آخرت کو بھلا دیا تو اللہ تبارک و تعالیٰ عنقریب تمھیں دنیا میں تمھاری چاہت کی چیز عطا کر دے گا مگر آخرت میں تمھارا کوئی حصہ نہ ہوگا۔ اپنے عظیم پروردگار کا یہ فرمان سینے:- ( بنی اسرائیل: 18:17-20)*

*❧"_جو کوئی جلدی والی چیز (دنیا) چاہے تو ہم اسی دنیا میں جس کے لیے چاہیں جس قدر چاہیں جلد عطا کرتے ہیں، پھر ہم اس کے لیے جہنم ٹھہرا دیتے ہیں جس میں وہ مذموم اور دھتکاری ہوئی حالت میں داخل ہوگا۔ اور جو آخرت چاہے اور اس کے لیے پوری کوشش کرے جبکہ وہ مومن ہو تو یہی لوگ ہیں جن کی سعی قابل قدر ہے۔ ہم ہر ایک کو آپ کے رب کی عطا سے نوازتے ہیں، ان کو بھی اور ان کو بھی اور تیرے رب کی عطا (کسی سے) روکی ہوئی نہیں ۔* 
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 126,*
        *︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -59* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ میری اسلامی بہنوں ! تمھارے لیے زہد کا حقیقی مطلب یہی ہے کہ تم کسی سے بھی کچھ نہ مانگو، خواہ وہ تمھارا خاوند ہو یا والد بالخصوص اس صورت میں جبکہ وہ تکلیف اور مشقت اٹھائے بغیر کچھ دینے کی طاقت نہ رکھتا ہو۔*

*❧"_میری اسلامی بہنوں ! تمھارا زہد یہی ہے کہ تم دنیا کو اپنا مقصد حیات نہ بناؤ بلکہ دنیا تو در حقیقت آخرت ہی کے حصول کا ایک ذریعہ ہے۔ تمھارے زہد کا ایک تقاضا یہ بھی ہے کہ تم ان عورتوں میں شامل ہونے سے گریز کرو جنھیں اللہ کی نعمتوں نے فقیر ومحتاج مسلمان عورتوں سے غافل کر دیا ہے۔*

*❧"_ ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا حال دیکھو کہ وہ کیسی زاہدہ تھیں؟ حضرت معاویہ بن سفیان رضی اللہ عنہ نے اپنے دور حکمرانی میں عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں اسی (80) ہزار درہم بھیجے، وہ روزے سے تھیں اور ان کے کپڑے بھی خاصے پرانے تھے مگر انھوں نے یہ خطیر رقم اس وقت فقراء اور مساکین میں تقسیم کر دی اور کچھ بھی بچا کر نہ رکھا۔*

*❧"_ ان کی خادمہ نے کہا: اے ام المومنین ! آپ نے دو درہم کا گوشت بھی نہ خریدا کہ آپ اس سے روزہ افطار کر لیتیں۔ انھوں نے فرمایا: پیاری بیٹی ! اگر پہلے یاد دلاتی تو میں خرید لیتی۔ (اب تو کچھ بچا ہی نہیں )*

*❧"_ میری مسلمان بہنوں! غور کیجیے ، ام المومنین روزے سے تھیں، لذیذ کھانے کی حاجت بھی تھی مگر انھوں نے کس طرح ذاتی ضرورت کو بھلا دیا اور فقراء اور مساکین کی ضروریات پوری کرنے پر ساری رقم صرف کر دی_"*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 127,*
        *︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -60* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا یہ عمل صرف فقراء ومساکین کو یاد رکھنے، ان کے دلوں کو خوشی سے معمور کرنے اور اللہ سے مغفرت کے حصول کی کوشش کی وجہ سے تھا کیونکہ انھوں نے رسول اللہ سنی علم کو فرماتے ہوئے سنا تھا:-* 

*❧"_ اللہ کو سب سے محبوب وہ شخص ہے جو لوگوں کو زیادہ نفع پہنچانے والا ہو اور اللہ کو محبوب ترین عمل، مومن کو خوشی مہیا کرنا، اس کا دکھ دور کرنا یا اس کا قرض ادا کرنا یا اس کی بھوک مٹانا ہے۔ اور مجھے اپنے بھائی کی ضرورت کے لیے اس کے ساتھ چلنا مسجد میں دو ماہ کے اعتکاف سے زیادہ محبوب ہے اور جو کوئی مسلمان اپنے بھائی کی ضرورت کے لیے اس کے ساتھ چلا یہاں تک کہ اس کی ضرورت پوری ہو جائے تو اللہ تعالیٰ اس کے قدموں کو ثابت رکھے گا جس دن لوگوں کے قدم پھسل رہے ہوں گے_,"*
*®_ قضاء الحوائج لابن أبي الدنيا، ص: 36،*

*❧"_ اللہ کی قسم ! زاہدا کا کام اپنی ذات پر دوسری مسلمان عورتوں کو ترجیح دیتا ہے۔ وہ خود غرضی سے کام نہیں لیتیں اور نہ اپنے آپ پر فخر و غرور سے اتراتی ہیں جیسا کہ آج کل کی عورتیں کر رہی ہیں۔ میری مسلمان بہن! آؤ! اپنا زائد مال، کپڑے اور کھانا محتاج و ضرورت مند مسلمان عورتوں کو صدقہ دے دو۔*

*❧"_حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: دنیا کو قیامت والے دن سیاہ وسفید بکھرے بالوں اور نیلی آنکھوں والی بڑھیا کے روپ میں نہایت بدشکل بنا کر لایا جائے گا۔ اس کے دانت باہر نکلے ہوں گے، وہ لوگوں کو جھانک کر دیکھے گی تو کہا جائے گا: کیا تم اسے جانتے ہو؟ سب لوگ کہیں گے: ہم اس کی معرفت سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں, تو کہا جائے گا: یہی وہ دنیا ہے جس کے لیے تم نے با ہمی قتل و غارت کی, قطع رحمی کی، اس کے حصول کے لیے تم نے آپس میں بغض اور حسد روا رکھا اور تم دھوکے میں پڑے رہے، پھر اسے جہنم میں پھینک دیا جائے گا تو وہ پکار کر کہے گی : اے میرے رب ! میرے پیروکار اور ساتھی کہاں ہیں؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: اس کے پیروکاروں اور ساتھیوں کو بھی اس کے ساتھ ملا دو_,"*
*"(_ الزہد ابنِ اعرابی -٤٦),*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 128,*
    *︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -61* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ معاملات میں متحمل مزاج:-*
*❧"_ بہترین عورت اپنے اقوال و افعال اور جملہ معاملات میں بردبار اور متحمل مزاج ہوتی ہے۔ اور یہ کوئی انوکھی بات نہیں ہے کیونکہ بردباری اور تحمل تمام فضائل میں بلند ترین درجہ رکھتی ہے۔ بردباری نہایت پاکیزہ اور قابل تعریف صفات میں سے ہے۔ اس خوبی کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ نے انسان کو حیوانات سے ممتاز کیا ہے۔*

*❧"_ میری مسلمان بہنوں ! عصر حاضر میں لوگ مادی زندگی کی دوڑ میں لگے ہوئے ہیں اور ربانی تعلیمات چھوڑ چکے ہیں، اسی لیے موجودہ دور میں نہایت خطرناک امراض اور مہلک وبائیں پھیل گئی ہیں جو گزشتہ زمانے میں بالکل ناپید تھیں۔ ان بیماریوں میں ایک اخلاقی بیماری بھی ہے، یعنی غصے میں آنا اور اپنے معاملے کو دانش مندی اور اطمینان سے کنٹرول نہ کرنا۔*

*❧"_ کتنے ہی گھر غصے کی وجہ سے اجڑ گئے، کتنی ہی عورتیں محض خاوند کے غصے کی بنا پر بغیر کسی گناہ کے طلاق یافتہ ہو جاتی ہیں، کتنے ہی لوگ ہیں جو غصے کی وجہ سے عقل سے خالی اور بے کار ہو جاتے ہیں اور کتنی اولاد ہے جو غضب کی بنا پر گھروں سے نکال کر آوارہ بنادی جاتی ہے۔*

*❧"_ مگر ” بہترین عورت بردباری کی فضیلت خوب جانتی ہے، اس خوبی سے اپنی شخصیت کو آراستہ کرتی ہے، اس کے مطابق عمل کرتی ہے۔ اس وصف کی بنا پر اسے دنیا میں لوگوں کی ثنا خوانی نصیب ہوتی ہے اور آخرت میں اسے اپنے رب کی طرف سے تعریف و توصیف حاصل ہوگی۔*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 129,*
        *︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -62* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ میری مسلمان بہنوں ! جب مومنہ عورت غصے اور غضب کے موقع پر بردباری کا مظاہرہ کرتی ہے تو سب لوگوں کو علم ہو جاتا ہے کہ وہ کس قدر عقل مند ہے، اسی لیے جب مسلمان عورت لوگوں کے سامنے غصے کے وقت بردباری کا مظاہرہ نہیں کرتی تو وہ اسے مجنون اور کم عقل قرار دیتے ہیں۔*

*❧"_ بردباری کے فضائل و ثمرات میں گناہوں سے بچنا اور گندی اور بری جگہوں پر جانے سے پر ہیز کرنا بھی شامل ہیں۔ بردباری کا ایک بڑا فائدہ یہ بھی ہے کہ تمھیں اہل خیر کی محبت و معاونت حاصل ہوگی جبکہ فاحشہ، بد زبان اور فاجرہ صرف بددعائیں ہی حاصل کرے گی اور لوگ اس سے دور ہو جائیں گے اور کوئی بھی اس کے قریب نہیں پھٹکے گا۔*۔


*❧"_ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں، بردبار شخص کو اپنی بردباری کا پہلا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ تمام لوگ جاہل کے خلاف اس کے مددگار بن جاتے ہیں۔*

*❧"_ بردباری کی ایک بہت بڑی فضیلت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ برد باروں کو پسند کرتے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے عبدالقیس قبیلے کے ایک شخص سے فرمایا تھا: ”بے شک تیری دو خوبیوں کو اللہ اور اس کا رسول پسند کرتے ہیں : بردباری اور وقار و سنجیدگی _,"*
*(صحيح مسلم، الإيمان، باب الأمر بالإيمان بالله تعالی و رسوله و شرائع الدين ...... حديث : 18، و جامع الترمذي، البرو الصلة، باب ماجاء في التأني والعجلة، حديث : 2011, السنن الكبرى للبيهقي : 104/10)* 
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 132,*
      *︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -63* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ دوسروں کی ضروریات پوری کرنے والی عورت:-*
*❧"_عصر حاضر میں نفسا نفسی کی وجہ سے ہر جگہ میں، میں" کی آواز گونج رہی ہے جبکہ بہترین عورت وہ ہے جو دوسرے مسلمان بہن بھائیوں کے مفادات اور ضروریات پوری کرنے کی بھر پور کوشش کرتی ہے۔ لوگوں کی حاجات و ضروریات پوری کرنے سے لامحالہ عطا و بخشش کی راہ کھلتی ہے اور اہل اسلام کے مابین تعاون اور با ہمی ذمہ داریوں کا احساس وارادہ مستحکم ہوتا ہے۔*

*❧"_ میری مسلمان بہنوں! جب تم اپنی مسلمان بہنوں کی حاجات وضروریات پوری کرنے کی کوشش کرو گی اور تمھارا مقصد صرف اللہ تعالیٰ کی رضا، ثواب کا حصول اور بہنوں کا دل خوش کرنا ہوگا تو تم اللہ کی مغفرت اور رحمت کے بہت قریب ہو جاؤ گی۔*

*❧"_حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا:- جس نے کسی مؤمن کی دنیاوی مصیبتوں میں سے کوئی مصیبت دور کی، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن کی تکالیف میں سے اس کی تکالیف اور مصیبت دور کر دے گا .... اور اللہ اس وقت تک بندے کی مدد کرتارہتا ہے جب تک وہ اپنے بھائی کی مدد کرتا رہتا ہے۔"*
*®( صحیح مسلم، الذكر والدعاء، باب فضل الاجتماع على تلاوة القرآن وعلى الذكر. حديث : 2899، وجامع الترمذي، البر والصلة، باب ماجاء في الستر على المسلمين حديث : 1930)*

         *®_Ref:- مثالی عورت _ 139,*
          ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂                  
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -64* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾_۔ امام حسن بصری رحمۃ اللہ فرماتے ہیں: مجھے حاجت مند مسلمان کی کوئی ضرورت پوری کرنا ایک ہزار رکعت نماز پڑھنے سے زیادہ محبوب ہے اور کسی بھائی کی حاجت روائی مجھے دو ماہ کے اعتکاف سے زیادہ پسندیدہ ہے۔*

*"❧_۔ امام ابن حبان رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ضرورت مندوں کی حاجتیں پوری کرنے کا ادنیٰ ترین فائدہ یہ ہے کہ خدمت گزار شخص لوگوں کی تعریف کا مستحق بن جاتا ہے اور بھائی ضروریات کے وقت ہی پہچانے جاتے ہیں, جس طرح گھر والے فقر و فاقے میں آزمائے جاتے ہیں کیونکہ خوشحالی میں تو ہر کوئی دوست ہوتا ہے اور بدترین بھائی وہ ہے جو کڑے وقت اور ضرورت کی گھڑی میں ساتھ چھوڑ جائے۔*

*"❧_ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: کسی مسلمان گھرانے کی ایک ماہ، ایک ہفتہ یا جتنی دیر اللہ چاہے، کفالت کرنا اور ان کی ضروریات پوری کرنا، مجھے پے در پے حج کرنے سے زیادہ محبوب ہے۔ اپنے دینی بھائی کو ایک درہم بھری پلیٹ کا تحفہ پیش کرنا مجھے اللہ کی راہ میں دینار خرچ کرنے سے زیادہ محبوب ہے۔*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 140,*
          ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂                  
                  ✸ *_ پارٹ -65* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ میری پیاری اسلامی بہنوں! ہمارے سلف صالحین نے ضرورت مندوں کی امداد کی اہمیت و فضیلت کو خوب سمجھا اور اس کا بے حد اہتمام کیا ہے۔ اس سلسلے میں درج ذیل شاندار مثالوں کا مطالعہ کر کے انھیں حرز جاں بنا لو۔*

*"_ جناب محمد بن اسحاق باشنہ بیان کرتے ہیں کہ مدینہ منورہ میں کچھ لوگ رہتے تھے لیکن انھیں یہ پتہ نہیں تھا کہ انھیں ضروریات زندگی کہاں سے مل رہی ہیں اور کون فراہم کر رہا ہے؟ جب حضرت زین العابدین بن حسین رحمۃ اللہ علیہ فوت ہو گئے تو انھیں وہ سامان زندگی ملنا بند ہو گیا ، تب انھیں معلوم ہوا کہ حضرت زین العابدین رحمۃ اللہ علیہ ہی انھیں رات کے وقت ان کی ضروریات پہنچایا کرتے تھے۔ جب انھوں نے ان کی وفات کے بعد انھیں غسل دیا تو ان کی کمر اور کندھوں پر، بیواؤں اور یتیموں کے گھر سازوسامان کے تھیلے اٹھا کر لے جانے کے نشانات پڑے ہوئے تھے_"*

*❧ _میری مسلمان بہنوں! غور کیجیے، یہ نبوت کے گھرانے کا چشم و چراغ کن لوگوں کی ضروریات پوری کرنے کی مشقت کرتا تھا ؟ مساکین، بیواؤں اور فقراء کے لیے وہ کتنی زحمت اٹھاتا تھا۔ ان کی ساری طلب اور تڑپ یہ تھی کہ بیواؤں، یتیموں اور مسکینوں کے دل خوشی سے بھر جائیں،*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 141,*
          ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂                  
                  ✸ *_ پارٹ -66* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ اللہ تعالیٰ سے سچی توبہ کرنے والی:-*
*❧"_"توبہ" کا جامع لفظ بہت سے امور کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ اس میں غلطیوں اور خطاؤں سے بچاؤ کی طلب ہے۔ اس میں گناہ کا احساس بھی ہے اور شرمساری سے آنسو بہانا بھی اور یہ سب امور اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنے کے اثرات ہیں۔ تائبہ اس عورت کو کہتے ہیں جو اللہ کی طرف توبہ کے ساتھ متوجہ ہوتی ہے جبکہ "التواب“ اللہ تعالیٰ ہے جو اپنی ذات عالی پر ایمان لانے والوں کی توبہ قبول کرتا ہے۔*

*❧"_ میری مسلمان بہنوں! توبہ اس ”خیر النساء" کی صفات میں سے ایک اہم صفت ہے جو اپنے رب کا راستہ پہچان کر اس پر چلتی ہے اور توبہ سفر آخرت کے لیے مسلمان عورت کا زاد راہ ہے۔ قیامت کے دن جو عورت بھی کامیاب ہوگی، وہ سچی اور پکی توبہ کی بدولت ہی کامیاب ہوگی۔*

*❧"_ ایسی توبہ جس میں گناہ کی طرف دوبارہ نہ پلٹنے کا پختہ عزم ہوگا، ضائع ہو جانے والی عمر پر شرمساری ہوگی اور اپنی اصلاح کا پکا ارادہ ہو گا۔ سچی اور پکی توبہ وہ متاع بے بہا ہے جو مسلمان عورت کی موت تک اس کے ساتھ ساتھ رہتی ہے۔ اس طرح گویا توبہ مسلمان عورت کی ابتدا بھی ہے اور اس کی انتہا بھی !*

*❧"_ توبہ چند زبانی کلامی لفظوں کا نام نہیں ہے جنھیں تم اپنی زبان سے ادا کر لو اور انہیں بار بار دہرالو بلکہ توبہ چند مصمم امور سے عبارت ہے: (1) مسلمان عورت غلطی اور گناہ پر شرمندگی محسوس کرے۔ (2) گناہوں کو یک قلم ترک کر دے اور ان سے مکمل اجتناب کرے۔ (3) دوبارہ کبھی کوئی صغیرہ یا کبیرہ گناہ نہ کرنے کا پختہ عزم کرے۔ گناہ چھوڑ کر نیک اعمال کرنے لگے حتیٰ کہ توبہ کے بعد اس کی حالت پہلے سے افضل اور بہتر ہو جائے۔*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 145,*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -67* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ اہل عرب سے منقول ہے کہ جلد بازی شیطان کا کام ہے، البتہ ان پانچ باتوں میں جلدی کرنی چاہیے: (1) توبہ میں جب گناہ کر بیٹھو (2) جب مہمان آجائے تو اسے کھانا کھلانے میں۔ (3) میت کی تجہیز و تکفین میں (4) بچی جوان ہو جائے تو اس کی شادی کرنے میں (5) قرض کی ادائیگی میں جلدی کرنا جبکہ اس کی مدت پوری ہو جائے۔*.

*❧"_ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی ﷺ نے ارشاد فرمایا: - اللہ کی قسم ! بے شک میں ایک دن میں ستر سے زائد بار اللہ سے بخشش مانگتا ہوں اور توبہ کرتا ہوں۔“ (صحيح البخاري، حديث : 6307)*

*❧"_حضرت اغر بن یسار رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:"اے لوگو! اللہ سے توبہ کرو اور اس سے بخشش طلب کرو، بے شک میں ایک دن میں سو مرتبہ توبہ کرتا ہوں _," ( صحیح مسلم - حدیث 2702)*

*❧"_اے میری مسلمان بہنوں! ذرا غور کیجیے، یہ ہمارے معصوم رسول ﷺ ہیں جن کے اگلے پچھلے تمام گناہ معاف ہیں، اس کے باوجود وہ اپنے رب سے ایک دن میں سو مرتبہ بخشش طلب کرتے اور توبہ کرتے ہیں۔ نبی ﷺ کا یہ عمل مبارک ہمیں توبہ میں جلدی کرنے کا احساس دلانے کے لیے ہے۔*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 146,*
          ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂                  
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -68* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ زانیہ عورت کی تو بہ : حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ یہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس جمہینہ قبیلے کی ایک عورت آئی جو زنا کی وجہ سے حاملہ تھی۔ اس نے التجا کی: اے اللہ کے رسول! میں نے سنگین گناہ کا ارتکاب کیا ہے، لہذا مجھ پر حد قائم فرمائیے۔*

*❧"_ نبی کریم ﷺ نے اس کے وارث کو بلایا اور فرمایا: ”اس کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔ جب یہ بچے کو جنم دے چکے تو میرے پاس لے آنا ۔ اس نے حکم کی تعمیل کی۔ جب بچہ پیدا ہو گیا تو وہ اسے لے کر حاضر ہوا، پھر نبی کریم ﷺ کے حکم پر اس عورت کے کپڑے اچھی طرح باندھ دیے گئے ( تا کہ اس کا ستر نہ کھلنے پائے) پھر آپ کے حکم سے اسے رجم کر دیا گیا،*

*❧"_ پھر آپ ﷺ نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ! آپ اس کی نماز پڑھائیں گے؟ حالانکہ اس نے زنا کیا تھا ؟ تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا:- اس نے ایسی شاندار تو بہ کی ہے کہ اگر مدینہ منورہ کے ستر ( گناہ گاروں ) میں تقسیم کر دی جائے تو سب کو کافی ہو جائے گی, کیا تم نے اس سے افضل تو بہ دیکھی ہے کہ اس نے اللہ کی خاطر اپنی جان تک قربان کر دی ہے۔“*

*❧"_میری مسلمان بہنوں! سچی توبہ کی جزا پر غور کیجیے، یہ صرف اس لیے ہے کیونکہ یہ مسلمان عورت کو قربانی دینے کے لیے زبر دست تیاری پر آمادہ کرتی ہے تاکہ وہ گناہوں اور خطاؤں سے پاک ہو جائے۔*
*®_(صحیح مسلم، الحدود، باب من اعترف على نفسه بالزنى ، حدیث : 1696 ، و جامع)* 
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 153,*
          ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂                  
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -69* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ خالص تو بہ اعلیٰ ترین عبادات میں سے ہے، اس کی بدولت مسلمان عورت اپنے رب کا تقرب حاصل کرتی ہے اور اسے وہ مقام حاصل ہوتا ہے جو کسی اور عبادت سے حاصل نہیں ہوتا۔ اس میں عاجزی، انکسار اور اللہ کے لیے خشوع و خضوع پایا جاتا ہے۔ خالص تو بہ کا سب سے بڑا فائدہ مسلمان عورت کو یہ ہوتا ہے کہ اس سے سرزد ہونے والے گناہ نیکیوں میں بدل دیے جاتے ہیں۔*

*"❧_ اللہ تعالی کے اس فرمان پر غور کیجیے: -*
*"_ إِلَّا مَن تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَأُولَٰئِكَ يُبَدِّلُ اللَّهُ سَيِّئَاتِهِمْ حَسَنَاتٍ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا_, ( الفرقان 25 : 70)*
*❧"_( ترجمہ) مگر جس نے توبہ کی اور وہ ایمان لایا اور اس نے نیک عمل کیے تو یہی لوگ ہیں کہ جن کے گناہ اللہ نیکیوں میں بدل دے گا۔ اور اللہ بہت بخشنے والا ، بڑا رحم فرمانے والا ہے۔*

*❧"_ یہ آیت مقدسہ نادم ہونے اور سچی تو بہ کرنے والی عورتوں کے لیے بہت بڑی خوشخبری ہے۔ عظیم المرتبت تابعی حضرت سعید بن مسیب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ان کے تمام گناہ کو نیکیوں میں بدل دے گا، یعنی انھیں ہر گناہ کی جگہ ایک نیکی دے گا۔*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 153,*
            ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -70* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ لیکن جب اکثر مسلمان عورتوں کا حال دیکھا جاتا ہے تو بڑا افسوس ہوتا ہے۔ بے شمار خواتین اپنی عمر عزیز غفلت کی نذر کر دیتی ہیں۔ وہ طویل عمر گزار کر ہی اللہ کے حضور تو بہ کرتی ہیں۔ حالت یہ ہے کہ بہت سی مسلمان بہنیں نماز نہیں پڑھتیں۔ روزے بھی نہیں رکھتیں ، اکثر خواتین پردہ بھی نہیں کرتیں, تو جب ان باتوں پر ٹو کا جائے اور اللہ تعالیٰ کے احکام کی پابندی کرنے کی نصیحت کی جائے تو اکثر بہنیں یہ کہتی ہیں کہ ابھی تو ہم بہت چھوٹی ہیں، ابھی ہماری عمر ہی کیا ہے، تو بہ کے لیے ابھی بڑی عمر پڑی ہے، لہذا تو بہ و استغفار کے لیے اتنی جلدی کی کیا ضرورت ہے؟*

*"❧_ ایسی خواتین یہ نہیں سمجھتیں کہ زندگی ناپائیدار اور نا قابل اعتبار ہے۔ ہوسکتا ہے وہ اپنی امید کے مطابق عمر نہ پا سکے۔ تو بہ گلے میں سانس نکلنے تک ہو سکتی ہے لیکن عمدہ صحت کی حالت میں تو بہ کرنا جبکہ ابھی زندگی کی امید باقی ہو، اس مالی صدقے کی طرح ہے جو تندرستی کی حالت میں کیا جائے۔ موت کے وقت تو بہ کرنے کی مثال اس مالی صدقے جیسی ہے جو موت کے قریب کیا جائے،*

*❧"_ یعنی بیماری میں تو بہ کرنے والا، جب اپنی ساری صحت اور قوت اپنے نفس کی خواہشات اور دنیاوی لذات پر خرچ کر لیتا ہے، پھر جب وہ اپنی زندگی سے مایوس ہو جاتا ہے تو تو بہ کرنے لگتا ہے اور گناہ ترک کر دیتا ہے۔ اس شخص کی توبہ کا اس آدمی کی توبہ سے کیا مقابلہ جس نے عین جوانی میں اس وقت تو بہ کر لی ہو جبکہ گناہوں کی قوت یوری طرح باقی تھی, لیکن اس نے اپنے رب کے خوف اور ثواب کی امید پر برے کام چھوڑ دیے۔* 
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 154,*
       *︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -71* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ میری مسلمان بہنوں! اب عبرت کے لیے چند ایسی بدقسمت عورتوں کے عالم نزع کی باتیں سنے جنھوں نے اپنی عمر گناہوں اور شہوات میں ضائع کر دی تھی۔ وہ دنیا سے رخصت ہوتے وقت بہت پریشان تھیں_,*

*❧"_ان میں سے ایک اپنا چہرہ پیٹ رہی تھی اور کہہ رہی تھی: ہائے افسوس! میں نے اللہ کی اطاعت و فرماں برداری اور اس کے حقوق کی ادائیگی میں کس قدر کو تا ہی کی۔*
*"_ دوسری عورت مایوسی اور حسرت سے رو رہی تھی اور کہہ رہی تھی: دنیا میری زندگی سے کھیلتی رہی اور مجھ سے مذاق کرتی رہی حتیٰ کہ میری عمر ختم ہو گئی۔*

*❧"_ تیسری خاتون نے جب اس کی سانس کی ڈور کٹ رہی تھی یہ آخری الفاظ کہے: میری بہنوں! تمھارا بھلا ہو اپنی جوانی سے دھوکا نہ کھانا، تمھیں دنیا کی زیب وزینت کبھی دھو کے میں نہ ڈالے جس طرح اس نے مجھے دھوکے میں ڈالے رکھا۔*

*❧"_ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:-" اور تم اپنے رب کی طرف رجوع کرو اور اس کے فرماں بردار ہو جاؤ، اس سے پہلے کہ تم پر عذاب آجائے، پھر تمھاری مدد نہیں کی جائے گی۔ اور تم اس بہترین چیز کی پیروی کرو جو تمھارے رب کی طرف سے تمھاری طرف نازل کی گئی ہے۔اس سے پہلے کہ تم پر اچانک عذاب آ جائے اور تمھیں اس کی خبر تک نہ ہو۔ (ایسا نہ ہو ) کہ کوئی شخص کہے: ہائے افسوس! اس پر جو میں نے اللہ کی اطاعت کرنے کے حق میں کوتاہی کی اور بلاشبہ میں مذاق اڑانے والوں میں شامل رہا یا وہ کہے: بے شک اگر اللہ مجھے ہدایت دیتا تو میں ضرور متقیوں میں سے ہو جاتا یا وہ جس وقت عذاب دیکھے تو یہ کہے:: کاش! میں ایک بار واپس دنیا میں جاسکوں تو نیکو کاروں میں سے ہو جاؤں ۔(الزمر 54:39-58)"*

*❧"_ بے شک "خیر النساء " وہی عورت ہے جو دن رات، خفیہ اور علانیہ اپنے رب کے حضور توبہ کرتی ہے اور اپنے گناہوں پر روتی ہے اگر چہ وہ چھوٹے ہی ہوں۔ اپنے عیوب کی وجہ سے اپنی جان کے زیاں کا خوف کھاتی ہے اگر چہ وہ تھوڑے ہی ہوں ۔ وہ اپنے رب کی اطاعت میں عاجزی اور انکسار کی زندگی بسر کرتی ہے اور آخرت میں کامیاب ہو جاتی ہے۔ اس کا رب اسے عظیم الشان جنت میں داخل کر دیتا ہے، جس کے میوے قریب، نہریں جاری اور تخت بچھے ہوئے ہوں گے، اس میں ایسی نعمتیں ہیں جو نہ کسی آنکھ نے دیکھی ہیں، نہ کسی کان نے سنی ہیں اور نہ کسی بشر کے دل میں ان کا کوئی خیال گزرا ہے۔* 
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 155,*
          ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂                  
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -72* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ _اللہ اور اس کے رسول کی طرف بلانے والی:-*
*"❧_ بہترین عورت تمام مسلمان عورتوں کو ہمیشہ وہ نور ہدایت بہم پہنچاتی رہتی ہے جو ان کے سینوں کو حق کے لیے کھول دیتا ہے اور ان کے معاملات آسان بنا دیتا ہے اور وہ یہ کام خواتین کو صرف اللہ کی طرف بلانے کے لیے کرتی ہے۔*

*❧"_ میری پیاری اسلامی بہنوں ! ”خیر النساء" کی صفات میں ایک خوبی یہ بھی ہے کہ وہ اپنی بہنوں کی قرآن وسنت کی طرف رہبری کرتی ہے جس میں قیامت کے دن کے عذاب سے ان کی نجات ہے۔ جو عورت "خیر النساء" کا رتبہ پانا چاہتی ہے، اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ سب سے پہلے اپنے گھر والوں کی اصلاح کے لیے انہیں نماز قائم کرنے، زکاۃ دینے، نیکی کا حکم کرنے اور برائی سے روکنے جیسے اسلامی شعار و آداب کی دعوت دے۔*

*❧"_ اس کی یہ دعوت اللہ تعالیٰ کے اس حکم کی تعمیل ہوگی جو اس نے ہر مسلمان مرد و عورت کو اپنی جان اور اپنے گھر والوں کو آگ سے بچانے کے لیے دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان پر اچھی طرح غور کیجیے : -*
*”❧ اے ایمان والو ! تم خود کو اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں، اس پر تند مزاج اور سخت گیر فرشتے (مقرر ) ہیں، اللہ انہیں جو حکم دے، وہ اس کی نافرمانی نہیں کرتے اور وہی کرتے ہیں جس کا انہیں حکم دیا جاتا ہے_," ( التحریم - 6)*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 156,*
          ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂                  
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -73* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ حضرت علی رضی اللہ عنہ اس ( التحریم-٦) آیت کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں: اپنے آپ کو اور اہل وعیال کو خیر کے کام سکھاؤ اور انہیں اسلامی آداب سکھاؤ تا کہ تم سب جہنم سے بچ سکو۔*

*"❧_ میری مسلمان بہنوں! تمہارے خاندان کو دار السلام (جنت) میں پہنچانے میں تمھارا بہت اہم کردار ہے ۔ اس کردار سے کوئی جاہل یا کم عقل ہی انکار کرے گا۔ تمہیں اپنے والدین کو رحمان کی اطاعت و فرماں برداری میں لگا دینا چاہیے اور اللہ کی عبادت، فرائض کی ادائیگی اور تمام معاملات میں حقوق اللہ کی معرفت کے سلسلے میں ان دونوں کی مدد کرنی چاہیے۔*

*"❧_ اپنی اولاد کو خاص طور پر اللہ کی اطاعت کرنے والا بناؤ اور اللہ رب العزت کی خوشنودی کے حصول پر انہیں کمر بستہ کر دو۔*

*❧"_میری مومنہ بہنوں ! اللہ تعالیٰ کی طرف بلانے کا مطلب یہ ہے کہ تم حسب استطاعت مسلمان عورتوں کو دینی مسائل اور رسول اللہ ﷺ کی سیرت و کردار اور آپ ﷺ کے ارشادات سے اچھی طرح روشناس کراؤ کیونکہ اللہ کی طرف بلانا، بہت بڑی عبادت، جہاد اکبر اور عظیم مقام و مرتبے کی بات ہے۔*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 157,*
          ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂                  
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -74* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾_ تمھارے لیے ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی سیرت مقدسہ میں بہترین اسوہ موجود ہے جنہوں نے بہت سے شرعی احکام یاد کیے اور شرعی آداب سیکھے۔ یہاں تک کہ کہا گیا ہے: شریعت کے ایک چوتھائی مسائل آپ سے منقول ہیں۔ آپ رضی اللہ عنہا بہت بڑی فقیہہ اور بہت سی خواتین اور بہت سے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کی معلمہ تھیں۔*

*"❧_حضرت عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں عرصہ دراز تک رہا لیکن میں نے ان سے بڑھ کر کسی کو قرآنی آیات کا عالم، فرض وسنت کا محافظ ،شعر کا پارکھ اور اسے بیان کرنے کا ماہر، عربوں کی جنگوں کا عالم ،نسب نامے کا حافظ، فیصلوں اور طب و حکمت کا رمز شناس کسی کو نہیں دیکھا۔*

*❧"_ میں نے ان سے پوچھا: خالہ جان! آپ نے علم طب کہاں سے سیکھا؟ انھوں نے فرمایا: میں کبھی بیمار ہوتی تو میرے لیے دعا تجویز کی جاتی یا کوئی شخص بیمار ہوتا تو اس کے لیے دوا بتائی جاتی تو میں اسے یاد کر لیتی تھی اور لوگ جب ایک دوسرے کو نسخے بتاتے تو میں انھیں بھی یاد کر لیتی تھی_,"*

*❧"_ امام زہری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: تمام عورتوں کا علم حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے علم کے مقابلے میں جمع کیا جائے تو عائشہ رضی اللہ عنہا کا علم سب سے افضل و اعلیٰ ہوگا۔*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 158,*
          ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂                  
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -75* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ سچ بولنے اور جھوٹ سے بچنے والی عورت:-*
*❧"_ خیر النساء یعنی بہترین مسلمان عورت کی ممتاز ترین صفت یہ ہوتی ہے کہ وہ صداقت کی پُر وقار خوبی سے آراستہ ہوتی ہے۔*

*"❧_ میری پیاری اسلامی بہنوں ! اللہ تعالیٰ نے تمہیں سچ اپنانے اور اس کی فضیلت کا حسن و جمال اختیار کرنے کی رغبت دلائی ہے اور حساب والے دن تمہیں بہت بڑے اجر و ثواب کا وعدہ فرمایا ہے،*

*❧"_ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:- يَايُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللهَ وَكُونُوا مَعَ الصَّدِقِيْنَ _," (التوبة 9:119)*
*❧"_اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور سچے لوگوں کے ساتھ ہو جاؤ،*

*❧"_اس طرح اللہ تعالیٰ نے سچ بولنے والی خواتین کو اس جماعت میں شمار کیا ہے جس کی تعریف کی گئی ہے۔ اس گروہ میں شامل کیا ہے جسے آخرت میں بلند مقام عطا فرمایا جائے گا اور وسیع رحمت و مغفرت سے نوازا جائے گا۔*
*"_ ارشاد ہوتا ہے: - بے شک مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں، مومن مرد اور مومن عورتیں، فرماں بردار مرد اور فرماں بردار عورتیں، سچے مرد اور سچی عورتیں، صبر کرنے والے مرد اور صبر کرنے والی عورتیں، عاجزی کرنے والے مرد اور عاجزی کرنے والی عورتیں، صدقہ دینے والے مرد اور صدقہ دینے والی عورتیں، روزے دار مرد اور روزے دار عورتیں، اپنی شرم گاہ کی حفاظت کرنے والے مرد اور حفاظت کرنے والی عورتیں اور اللہ کا بکثرت ذکر کرنے والے مرد اور ذکر کرنے والی عورتیں، ان سب کے لیے اللہ نے مغفرت اور اجر عظیم تیار کر رکھا ہے_,"( الأحزاب 35:33)* 
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 160,*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -76* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ _جب مسلمان عورت سچ بولے گی تو اسے صادقہ کے نام سے موسوم کیا جائے گا اور جب وہ ہر وقت سچ بولتی رہے گی اور ہمیشہ سچائی کی راہ اختیار کرنے کی کوشش کرے گی تو وہ صدیقہ" (انتہائی سچی) بن جائے گی ۔ ”صدیقہ " اسے کہتے ہیں جو ہمیشہ سچ بولے اور صداقت کی راہ کبھی ترک نہ کرے۔*

*❧"_ میری مسلمان بہنوں ! تمھاری اطاعت گزاری اور فرماں برداری میں سچ اسی وقت عیاں ہوگا جب تم اپنی اطاعت میں یقین اور احسان کو یقینی بناؤ۔ تم سے جن فرائض و واجبات کی ادائیگی کا مطالبہ کیا جاتا ہے، ان میں بھی اسی وقت سچائی ہوگی جب تم فرائض و واجبات کے ملحقات اور تابع امور میں کو تا ہی نہیں کرو گی، تو اس کے نتیجے میں تم صادقہ کہلاؤ گی۔*

*"❧۔ حضرت علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : جو لوگوں کے ساتھ تین سلوک کرے، لوگوں پر اس کے تین حق واجب ہو جاتے ہیں : (1) وہ شخص جو ان سے بات چیت میں سچ بولے۔ (2) جب وہ اسے کسی چیز کا امین بنا ئیں تو وہ ان سے خیانت نہ کرے۔ (3) اور جب ان سے وعدہ کرے تو اسے پورا کرے۔*

*❧"_ اس طرح لوگوں پر اس کے تین حق لازم ہو جاتے ہیں، یعنی: (1) لوگوں کے دلوں میں اس کی محبت کا جذبہ پھوٹ پڑتا ہے۔ (2) ان کی زبانیں اس کی تعریف و توصیف کرتی ہیں۔ (3) اور وہ اس کی مدد و اعانت کرتے ہیں۔*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 163,*
          ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂                  
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -77* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ _ سچ کی فضیلت یہ بھی ہے کہ سچائی تمھیں ہمیشہ ہلاکتوں سے بچائے گی جب کہ جھوٹ ہلاک کر ڈالے گا۔ سچ کی فضیلت یہ بھی ہے کہ یہ دنیا میں بلند مرتبے کے حصول کے یقینی اسباب میں سے اہم ترین سبب ہے، اسی لیے اہل مکہ نے رسول اکرم حضرت محمد ﷺ کو بعثت سے پہلے ہی ” صادق وامین“ کا لقب دے دیا تھا،*

*"❧_ اور حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے وحی و رسالت کی ابتدا ہونے پر آپ کو ان الفاظ میں تسلی دی تھی: بے شک آپ سچ بولتے ہیں (اس لیے اللہ تعالیٰ آپ کا ساتھ دے گا) جبکہ آپ کی قوم نے یہ اعتراف کیا تھا: ہم نے آپ سے بھی جھوٹ نہیں سنا ، یعنی ہم دیکھتے ہیں کہ آپ کے دشمنوں نے بھی آپ کے صادق ہونے کی گواہی دی اور آپ کے پیروکار آپ کی سچائی کی گواہی دیتے تھے۔*

*❧"_ یہ کتنی شاندار اور عظیم گواہی ہے! سچ نیک لوگوں کا زیور ہے، آزاد بندوں کی زینت ہے اور صالحین و برگزیدہ بندوں کا حسن و جمال ہے۔ بعض لوگوں نے لقمان حکیم سے کہا: کیا آپ فلاں قبیلے کے غلام نہیں ہیں؟ انھوں نے کہا: کیوں نہیں، میں اُسی قبیلے سے ہوں۔ ان سے پوچھا گیا: تو پھر آپ کو یہ بلند مقام کیسے ملا؟ انھوں نے فرمایا: اللہ کے ڈر، سچ بولنے، امانت ادا کرنے اور لایعنی باتوں سے اجتناب کے باعث,*

*❧"_سچ کی فضیلت یہ بھی ہے کہ یہ گندگی اور برائی سے نجات دلاتا ہے۔ جھوٹے کو اس کے حال پر چھوڑ دور جھوٹ بولنے سے گونگا ہونا بہتر ہے۔“*
*"_جھوٹ کی ایک نحوست یہ ہے کہ لوگ جھوٹے کا اعتبار نہیں کرتے اگر چہ وہ اپنی بات میں سچا ہو۔*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 164,*
          ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂                  
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -78* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ اللہ تعالیٰ پر توکل کرنے والی:-*

*❧"_بہترین مسلمان عورت اپنے تمام معاملات میں صرف اللہ تعالیٰ پر بھروسا کرتی ہے۔ اپنے سارے کام اسی کے سپرد کرتی ہے اور دستیاب چیزوں کے بجائے اللہ تعالیٰ کے پاس موجود نعمتوں پر مکمل اعتماد رکھتی ہے۔*

*❧"_میری مسلمان بہنوں! سمجھ دار اور عقل مند عورت کے لیے لازم ہے کہ اس ذات عالی ہی پر تو کل کرے جس نے سب کے رزق کی ذمہ داری لے رکھی ہے کیونکہ توکل ایمان کا نہایت اہم ضابطہ اور اصول ہے, جو انسان کے فقر و فاقہ کو دور کرنے کا ایک مؤثر سبب ہے۔*

*❧"_ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:" (سچے) مومن صرف وہ لوگ ہیں کہ جب اللہ کا ذکر کیا جائے تو ان کے دل کانپ اٹھتے ہیں اور جب ان کے رو برو اس کی آیتوں کی تلاوت کی جائے تو وہ ان کا ایمان بڑھا دیتی ہیں اور وہ اپنے رب پر توکل کرتے ہیں_," (الأنفال 2:8)*

*❧"_اللہ تعالیٰ پر تمھارا اعتماد جس قدر زیادہ اور بھر پور ہوگا، اسی قدرتم قیامت کے دن کے لیے اپنی نیکیوں کا ذخیرہ کر لو گی۔ تمھارا اعتماد اللہ پر روزانہ بڑھے گا تمھاری نیکیوں کا ذخیرہ بھی بڑھے گا، اس کے نتیجے میں تم جرات مندی سے شیطان کا مقابلہ کر سکو گی،*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 179,*
          ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂                  
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -79* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ کتنی ہی عورتیں ہیں جنھوں نے اپنے جذبے پر اعتماد کرتے ہوئے کام شروع کیا تو اللہ نے انھیں گمراہ کر دیا۔ کتنی ہی ایسی عورتیں ہیں جنھوں نے اپنی قوت کے بل بوتے پر اپنا کام شروع کیا تو اللہ نے انھیں بیمار کر دیا۔ بے شمار عورتیں ایسی ہیں جو اللہ کی قضا پر راضی نہ ہوئیں، اللہ پر توکل نہ کیا تو دنیا و آخرت میں ناکام و نامراد ہو گئیں۔*

*❧"_ بہت سی عورتوں نے اپنی زندگی میں اپنے مال پر بھروسا کیا تو اللہ نے انھیں فقیر کر دیا۔ ان کے برعکس بہت سی عورتوں نے اللہ پر توکل کیا تو ان کے لیے دنیا و آخرت کی سعادت و خوش بختی کے دروازے کھل گئے۔* 

*❧"_میری مسلمان بہنوں ! اللہ تعالیٰ کا یہ فیصلہ ہے کہ جو عورت اس پر توکل کرے گی ، وہ اسے کافی ہو جائے گا۔ جو اس پر ایمان لائے گی، وہ اسے ہدایت نصیب کرے گا۔ جو صدقہ کرے گی، اسے جزا دے گا۔ جو اس پر اعتماد کرے گی، اسے نجات دے گا اور جو اسے پکارے گی، وہ اس کی پکار سنے گا۔*

*❧"_ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: اور جو اللہ پر ایمان لائے گا، وہ اس کے دل کو ہدایت دے دے گا ۔ ( التغابن- 11:64)*
*❧"_ اور جو اللہ پر توکل کرے گا تو وہ اسے کافی ہو جائے گا۔ ( الطلاق - 3:65)*
*❧"_اور اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا: اگر تم اللہ کو قرض حسنہ دو گے تو وہ اسے تمھارے لیے بڑھا دے گا۔( التغابن-17:64)*
*❧"_ نیز ارشاد باری تعالی ہے: اور جو شخص اللہ کے دین کو مضبوطی سے تھام لے تو اسے سیدھے راستے کی ہدایت مل جاتی ہے۔( آل عمران- 101:3)* 

*❧"_ اور مقدس ذات نے فرمایا: (اے نبی) جب میرے بندے میرے بارے میں سوال کریں تو بے شک میں قریب ہوں، میں دعا کرنے والے کی دعا قبول کرتا ہوں، جب بھی وہ مجھ سے دعا کرے۔“ ( البقرہ - 186:2)*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 178,*
                 *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -80* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ میری مسلمان بہنوں ! ہمارے سلف صالحین کے نزدیک توکل رزق کی تلاش اور اس کے لیے کوشش کرنے کے منافی اور معارض نہیں تھا لیکن متاخرین میں سے کچھ ایسے مسلمان بھی ہیں جنھوں نے توکل کا مطلب نہایت غلط سمجھا ہے لیکن جو شخص دین اسلام کی تعلیمات پر گہری نظر رکھتا ہے، اسے بخوبی علم ہو جاتا ہے کہ تو کل کسی حال میں بھی رزق کی تلاش اور اس کی کوشش کے منافی نہیں ہے۔*

*❧"_ اس میں شک نہیں کہ آج کے دور میں تو کل غفلت اور بے پروائی کی شکل اختیار کر گیا ہے۔ زہد ستی اور بے کاری کے ہم معنی بن گیا ہے۔ اللہ کی کفالت و ذمہ داری کا مطلب لوگوں کے مال پر نظر رکھنا سمجھ لیا گیا ہے۔*


*❧"_ مذکورہ بالا غلط فہمیاں اسلام کی مضبوط بنیادوں کو کھوکھلا کر دینے والی ہیں لیکن جو شخص رسول اللہ ﷺ کے ارشادات، آپ ﷺ کی سیرت اور آپ کے تو کل اور اسباب اختیار کرنے کے عمل مبارک کا مطالعہ کرے گا، وہ حقیقی تو کل کا مطلب سمجھ جائے گا۔*

*❧"_ اللہ پر توکل کرنے میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور تابعین عظام کے حالات میں بھی تو کل کی وہی شان نظر آتی ہے جس کا سبق نبی کریم ﷺ کے اسوہ حسنہ سے ملتا ہے۔ کچھ لوگ ایسے ہیں جنھیں صحیح تو کل کا علم نہیں اور انھوں نے تو کل اور تواکل کو آپس میں خلط ملط کر دیا ہے لیکن ہر دور میں علمائے ربانی نے ان کی تصحیح کی ہے اور اصل حقیقت کو واضح کیا ہے۔* 
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 180,*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -81* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ _جناب موسیٰ بن مکرم فرماتے ہیں: ایک شخص نے حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ سے پوچھا: اے ابوسعید! اگر میں صبح مصحف کھول کر شام تک تلاوت ہی کرتا رہوں تو میرا یہ عمل کیسا قرار پائے گا؟*
*"❧_ حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: صبح کے وقت تلاوت کر لیا کرو اور کچھ دیر شام کے وقت قرآن پڑھ لیا کرو، باقی سارا دن اپنا کام کاج اور اپنا کاروبار کیا کرو۔*

*"❧_ جناب ابوقلابہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: بازار جایا کرو کیونکہ اس میں ( کاروبار کرنے سے ) لوگوں سے بے پروائی ہے اور دین کی صلاح بھی ہے۔*
*"_ جناب بشر بن حارث رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا: پیارے بیٹے ! اپنی ماں کی خدمت کرو، ماں کی نافرمانی ہر گز نہ کرنا اور بازار کو لازم پکڑو ( تجارت اور کاروبار ضرور کرو۔)*

*❧"_امام عبد اللہ بن مبارک رحمۃ اللہ علیہ سے ان کا یہ ارشاد منقول ہے : اہل وعیال کی بھلائی اور پرورش کے لیے کوشش اور محنت کرنے سے کوئی چیز افضل اور اعلیٰ نہیں۔*
*"❧_ امام سفیان ثوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: جب تم اللہ کی (نفلی) عبادت کرنے لگو تو پہلے یہ دیکھ لو کہ گھر میں ضرورت کے مطابق گندم موجود ہے یا نہیں، موجود ہو تو عبادت کر لو ورنہ پہلے گندم تلاش کرو ( کما کر لاؤ) پھر (نفلی) عبادت کرو۔*

 *❧"_ میری مسلمان بہنوں! نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے توکل کا یہی حال تھا۔ روزی کمانا آپ کی سنت تھی ۔ جو شخص آپ کے اوصاف اختیار کرنا چاہے، اسے آپ کی سنت کو لازم پکڑنا‌چاہیے۔ خیر النساء وہ مثالی مسلمان خاتون ہے جو اپنے رب پر توکل کرتی ہے، دوسروں کے مال پر نظر نہیں رکھتی، اپنے رب کے خزانوں پر اعتماد کرتی ہے اور دیگر مسلمان عورتوں کے مال و دولت کی طمع نہیں کرتی۔ اسباب ضرورت اختیار کرتی ہے کیونکہ وہ جانتی ہے کہ اس کے رب نے جو بیماری بھی نازل کی ہے، اس کی دوا اور علاج بھی مرحمت فرمایا ہے۔ خیر النساء کو دونوں جہانوں کی کامیابی مبارک ہو، وہ اس دنیا میں اپنے خالق پر اعتماد کر کے رنج و غم سے راحت پاتی ہے اور آخرت میں بے مثال نعمتوں والی جنت اور رب العالمین کی خوشنودی سے سرفراز ہوتی ہے۔*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 182,*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -82* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ اپنے تمام اعمال میں اللہ کے لئے مخلص :-*
*❧"_خیر النساء" اپنے تمام اقوال و افعال اور اپنے رب کے ساتھ تمام معاملات میں مخلص ہونے کے علاوہ اپنے نفس اور سب لوگوں کے ساتھ مخلص ہوتی ہے۔ بہترین عورت اپنے تمام اعمال و افعال صرف اللہ کی رضا کے حصول کے لیے انجام دیتی ہے، اس لیے وہ کسی دکھاوے کے لیے کام نہیں کرتی, مخلوق میں سے کسی کے ساتھ منافقت نہیں کرتی اور اپنے رب کے سوا کسی سے نہیں ڈرتی۔*

*❧"_ میری مسلمان بہنوں! اخلاص کا مطلب کسی چیز کا ہر دوسری چیز کی ملاوٹ سے پاک ہونا ہے جس طرح تم کہتے ہو: میں نے دودھ کو پانی کی ملاوٹ و آمیزش سے پاک رکھا۔اخلاص میں سلامتی اور نجات کا مفہوم بھی شامل ہے، اخلاص میں سچائی اور طہارت کے معنی بھی مضمر ہیں،*

*"❧_ اسلام میں اخلاص کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ سے تقرب کے حصول کے لیے ہر اس عیب اور نقص کا خاتمہ کرنا جو راہ تقرب میں حائل ہوتا ہے، لہذا عقیدے میں بھی اخلاص شرط لازم ہے، اس لیے قرآن کریم میں ایک سورت، سورہ اخلاص کے نام سے موسوم ہے جس میں عقیدے کی اساسی با تیں بیان کی گئی ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی عبادت کے سلسلے میں، یعنی نماز ، روزہ ، زکواۃ اور حج میں بھی اخلاص ہونا ضروری ہے، یہ تمام عبادات اللہ کی قربت کے حصول اور اس کے عذاب سے نجات پانے کے جذبے سے ادا کی جائیں۔*

*"❧_ لوگوں کے ساتھ اخلاص یہ ہے کہ خرید وفروخت، لین دین اور دیگر ہر قسم کے معاملات میں اللہ کا خوف ملحوظ رکھا جائے ۔* 
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 184,*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -83* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ جذبہ اخلاص کے چند فضائل:-*
*"❧_اخلاص بندے کو ہر سختی سے نجات دلاتا ہے، اسے ہر غم اور دکھ سے بچاتا ہے۔ اس کی عمر، رزق اور عمل میں برکت کا باعث بنتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہر کامیابی اور فلاح اخلاص سے وابستہ رکھی ہے۔* 

*❧"_جو شخص محض اللہ کے لیے خالص عمل کرتا ہے، اللہ اسے اپنی محبت عطا کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ صرف وہی اعمال قبول فرماتا ہے جو صرف اسی کے لیے خلوص سے کیے گئے ہوں اور محض اسی کی خوشنودی کے لیے کیے گئے ہوں۔*

*"❧_ انسان خلوص کی بدولت وسوسوں سے بچ جاتا ہے۔ زاہد ابوسلیمان دارانی کہتے ہیں: جب بندہ اپنے اعمال اللہ کے لیے خالص کر لیتا ہے تو بہت سے وسوسوں اور ریا کاری سے نجات پا جاتا ہے۔*

*"❧_ اخلاص کی وجہ سے آدی برائی اور بے حیائی سے بچا لیا جاتا ہے۔ مخلص کے دل سے حکمت و دانائی پھوٹتی ہے جسے وہ اپنی زبان سے ظاہر کرتی ہے۔ جب بندہ اپنا عمل اللہ کے لیے خالص کر لیتا ہے تو حکمت کے چشمے اس کے دل سے پھوٹ کر اس کی زبان پر جاری ہو جاتے ہیں۔* 
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 187,*
   ︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -84* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ _اللہ تعالیٰ مخلص عورت کی مدد فرماتا ہے اور اس کی نیکیوں میں اضافہ کر دیتا ہے۔ اور مخلص مسلمان عورت وہ ہے جو اپنی نیکیاں اسی طرح چھپاتی ہے جس طرح اپنی برائیاں چھپاتی ہے۔*

 *❧"_ اپنا عمل اللہ کی رضا کے حصول کے لیے انجام دو لیکن عمل کے لیے پہلا قدم اٹھانے سے قبل تمھیں یہ سوچنا سمجھنا چاہیے کہ تم یہ عمل کس کے لیے کر رہی ہو؟ اور تمھیں اس کام کی ترغیب دینے کا سبب کیا ہے؟*

*"❧_ حافظ ابن کثیر رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ عمل کی قبولیت کے دو رکن ہیں، ضروری ہے‌ کہ عمل اللہ کے لیے خالص ہو اور رسول اللہ ﷺ کی شریعت کے موافق ہو۔*

*"❧_ مخلص عورت اپنی نیکیاں ہمیشہ پوشیدہ رکھتی ہے وہ اپنے نیک اعمال کسی کو بتاتی نہیں کیونکہ وہ جانتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے تمام پوشیدہ اور علانیہ کاموں سے خوب واقف ہے۔*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 188,*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -85* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں: ایک شخص نے سارا قرآن مجید سیکھ لیا لیکن لوگوں کو خبر تک نہ ہوئی، بے شک آدمی نے زبردست فقہ حاصل کر لی مگر لوگوں کو علم نہ ہوا اور اللہ کا ایک بندہ اپنے گھر میں طویل نماز پڑھتا ہے، اس کے پاس مہمان بھی ہوتے ہیں مگر انھیں بالکل پتہ نہیں چلتا۔*.

*"❧_ میں نے ایسے لوگ دیکھے ہیں کہ روئے زمین پر موجود جو عمل وہ چھپا کر کر سکتے تھے، اسے انھوں نے علانیہ ہرگز نہیں کیا۔*

*"❧_ میری مسلمان بہنوں! اپنے اعمال اللہ کے لیے خالص کر لو، جب بات کرو تو اللہ کے لیے کرو، کوئی عمل کرو تو اللہ کے لیے کرو۔ ہر کام اللہ کی رضا کے لیے انجام دو گی تو اللہ کے فضل و کرم سے خیر النساء کے مقام و مرتبے پر پہنچ جاؤ گی۔*

*"❧_ ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ تمھیں ان خوش بخت عورتوں میں شامل فرمائے۔ اللہ تعالیٰ یقیناً ہر چیز پر قادر ہے۔*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 189,*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -86* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ والدین سے حسن سلوک کرنے والی:-*

*"❧_بہترین عورت جانتی ہے کہ جنت کا راستہ، والدین کی فرماں برداری اور ان کے حقوق کی ادائیگی سے ملتا ہے، اس لیے وہ ان کی زندگی میں ان کی فرماں بردار اور ان کی موت کے بعد بھی ان کے ساتھ نیکی کرنے والی ہوتی ہے۔ ان کی زندگی میں ان کے آرام کے لیے راتوں کو جاگتی ہے اور انھیں خوش رکھنے کی ہر ممکن کوشش کرتی ہے اگر چہ اس کے لیے اسے مشقت برداشت کرنی پڑے۔*

*"❧_ ان کی وفات کے بعد ان کے لیے دعا کرتی ہے، ان پر رحم کھاتی ہے، ان کے لیے (اللہ تعالیٰ سے ) بخشش طلب کرتی ہے اور اپنے سجدوں میں دعا کرتی ہے:اے میرے رب! ان دونوں پر رحم فرما جس طرح انھوں نے بچپن میں میری تربیت و نگہداشت کی تھی۔*

*"❧_ میری مسلمان بہنوں ! اسلام نے تم پر والدین کی عزت و تکریم، ان کے ساتھ شفقت و رحمت اور حسن سلوک فرض قرار دیا ہے اور فرماں بردار کے لیے عظیم اجر و ثواب کا وعدہ کیا گیا ہے۔ والدین خواہ کافر ہوں، پھر بھی ان کے ساتھ حسن سلوک کا حکم ہے۔ جس آیت میں بھی اللہ تعالیٰ نے اپنی توحید کا تذکرہ کیا ہے، اس میں توحید کے بعد والدین کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیا ہے کیونکہ اللہ کے بعد یہی دو ہستیاں ہیں جو اس دنیا میں تیرے وجود کا سبب ہیں۔*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 191,*
          ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂                  
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -87* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ والد نے تمھاری تعلیم و تربیت، پرورش اور تمھاری خوراک و پوشاک کے لیے کتنی سختیاں برداشت کیں، دن رات کام کیا، تمھیں خوش و خرم زندگی مہیا کرنے کے لیے سفر کیے۔ انھوں نے روکھی سوکھی کھائی اور موٹا جھوٹا پہنا مگر تمھیں بہترین غذا اور عمدہ لباس مہیا کیا۔ انھوں نے ہمیشہ محنت مشقت کی زندگی بسر کی تمھاری خاطر نہ جانے کس کس کی کیسی کیسی کڑوی کسیلی باتیں سنیں اور نہ جانے کتنی راتیں تمھارے لیے جاگ کر بسر کیں،*.

*"❧_ مگر ان کے برعکس تمھاری زندگی میٹھی نیند میں سہانے خواب دیکھتے اور دن کو کھیلتے کودتے بسر ہوئی اور تمھیں والدین کی تنگی ترشی کا احساس تک نہیں ہوا۔*

*"❧_اور ماں ! تمھیں کیا معلوم کہ ماں کیا ہستی ہے؟ اس نے تمھارے لیے بے مثال مشقت برداشت کی تمھیں اپنے پیٹ میں رکھا اور حمل کا بوجھ اٹھایا، پھر تمھاری ولادت کی تکلیف سہی۔*

*"❧_ اس نے ساری عمر بھوک، پیاس، تکلیف اور تھکاوٹ محسوس کیے بغیر اور تمہاری طرف سے کسی بدلے اور جزا کے انتظار کے بغیر گزاری، اس نے تمھاری مخلص خادمہ بن کر زندگی گزار دی۔*

*"❧_ وہ تمھارے لیے کھانا پکاتی تھی، کپڑے دھوتی تھی, تمھاری بیماری میں راتوں کو جاگتی تھی۔ اس کا سینہ اور گود ہی تمھارا بستر اور بچھونا ہوتا تھا اور اس کا دل تمھارے لیے رحمت و شفقت کا مخزن تھا۔*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 192,*
          ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂                  
                  ✸ *_ پارٹ -88* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ میری پیاری مسلمان بہنوں! اللہ تعالیٰ نے تمھیں والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرنے اور ان کی فرماں برداری کا حکم دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:-*
*"❧_(ترجمہ) اور آپ کے رب نے فیصلہ کر دیا ہے کہ تم اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور والدین سے اچھا سلوک کرو، اگر ان دونوں میں سے کوئی ایک یا دونوں تمھارے سامنے بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان سے اف تک نہ کہو، انھیں ہرگز نہ جھڑ کو، ان سے نرم لہجے میں نہایت ادب سے بات کرو۔ اور ان کے سامنے رحم دلی اور عاجزی کے ساتھ اپنا پہلو جھکائے رکھو اور کہو: اے میرے رب! ان دونوں پر رحم فرما جیسے انھوں نے بچپن میں میری پرورش کی_," (بنى إسراء يل .24,23)*

*"❧_امت مسلمہ کے جلیل القدر عالم حضرت ابن عباس بھی نہیں فرماتے ہیں : ” تین آیات تین احکام کے ساتھ مشترک بیان ہوئی ہیں۔ ان میں سے ہر ایک اپنے ہم رشتہ حکم کے ساتھ ہی قبول ہوتی ہے۔“*

*"❧ (1)_اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: اور اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو، (المآئدة 92:5)*
*"❧_ لہذا جو شخص اللہ کی اطاعت کرے اور رسول اللہ ﷺ کی اطاعت نہ کرے تو اس کی اطاعت قبول نہیں ہوگی۔*

*"❧_(2)_ نیز اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: اور نماز قائم کرو اور زکوۃ ادا کرو _" ( البقرة 2: 43)*
*"❧_ چنانچہ جو شخص نماز قائم کرے مگر زکاۃ دینے سے انکار کرے تو اس کی نماز بھی قبول نہیں ہوگی۔*

*❧"_(3)_ اللہ تعالیٰ نے مزید فرمایا: یہ کہ تو میرا اور اپنے والدین کا شکر کر (بالآخر تجھے ) میری ہی طرف لوٹنا ہے۔ ( لقمن .14:31)*
*❧"_ اس لیے جو شخص اللہ کا شکر بجا لائے مگر والدین کا شکر گزار نہ بنے تو اس کی شکر گزاری قبول نہیں ہوگی۔*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 193,*
          ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂ *
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -89* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ رسول اللہ ﷺ نے یہی تعلیم دی ہے کہ مسلمان عورت اللہ کی رضا حاصل کرنے کی آرزومند ہو تو اسے اپنے والدین کی رضا حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: رب کی رضا والد کی رضا میں ہے اور رب کی ناراضی والد کی ناراضی میں ہے۔*
*®_( جامع الترمذي، باب ماجاء من الفضل في رضا الوالدين، حديث: 1899، والمستدرك للحاكم- حديث: 7249)*

*"❧_ اس سلسلے میں ہمارے سلف صالحین نے بھی ہمارے لیے بہت سے پاکیزہ اقوال چھوڑے ہیں جن سے والدین کے ساتھ حسن سلوک کی فضیلت عیاں ہوتی ہے۔ چند اقوال درج ذیل ہیں:-*
*"❧_تابعی مکحول رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں: والدین سے حسن سلوک کبیرہ گناہوں کا کفارہ ہے اور آدی اپنے قبیلے میں رہتے ہوئے ہمیشہ اپنے بڑوں کے ساتھ نیک سلوک کی قدرت رکھتا ہے۔*

*"❧_ جناب کعب الاحبار رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: جو شخص اپنے والدین کا نافرمان ہو بے شک اللہ تعالیٰ اس کی ہلاکت و بربادی کو عاجلانہ بنا دیتا ہے تا کہ اسے عذاب میں جلدی مبتلا کر دے۔ اللہ تعالیٰ والدین کے فرماں بردار کی عمر بڑھا دیتا ہے تا کہ اسے نیکی اور خیر میں بڑھا دے اور والدین کے ساتھ نیک سلوک میں سے ان پر بوقت ضرورت خرچ کرنا بھی شامل ہے۔*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 194,*
          ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂                  
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -90* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ امام حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں : والدین کی فرماں برداری یہ ہے کہ تم ان کا ہر معروف حکم بجالاؤ جب تک کہ وہ اللہ کی نافرمانی نہ ہو۔ ان کی نافرمانی نہ کرو، یعنی ان سے تعلق توڑو نہ انھیں اپنی خیر و بھلائی سے محروم کرو۔*

*"❧_ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو دوسرے شخص کے پیچھے پیچھے چلتے دیکھا تو پوچھا: یہ کون ہے؟ آگے والے نے کہا: یہ میرے والد ہیں۔ تو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: والد کو اس کا نام لے کر نہ بلاؤ، اس سے پہلے نشست پر مت بیٹھو اور اس کے آگے نہ چلو۔*

*"❧_ جناب وہب بن منبہ رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں: اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کی طرف وحی بھیجی : اے موسیٰ ! اپنے والدین کی عزت کرو کیونکہ میں والدین کی عزت کرنے والے کی عمر بڑھا‌دیتا ہوں اور اسے عزت کرنے والا بیٹا عطا کرتا ہوں اور جو والدین کا نافرمان ہو میں اس کی عمر کم کر دیتا ہوں اور اسے نافرمان بیٹا دیتا ہوں۔*

*"❧_میری مومنہ بہنوں! حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو دیکھا، وہ اپنی ماں کو اپنے کندھوں پر بٹھا کر طواف کرا رہا تھا اور پوچھ رہا تھا : اماں جی ! کیا خیال ہے، کیا میں نے آپ کا حق ادا کر دیا ؟ اس پر حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: نہیں، ابھی تو تیرے لیے اس کے ایک مرتبہ کراہنے کا حق بھی ادا نہیں ہوا۔*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 165,*
            ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
                  ✸ *_ پارٹ -91* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ _کہا جاتا ہے کہ ایک بیٹا بڑا نیک تھا، والد کا نہایت فرماں بردار تھا اور اپنے والد کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے بہت محنت کرتا تھا۔ اپنی فرماں برداری، نیک سلوک اور خدمات کی وجہ سے فخر وغرور کا شکار ہو گیا۔ اس نے ترنگ میں آکر اپنے والد سے کہا: ابا جان! آپ نے میرے بچپن میں یقیناً میری بڑی خدمت فرمائی ہے۔ اب میں آپ کے ساتھ اس سے کئی گنا زیادہ بہتر سلوک کرنا چاہتا ہوں ۔ اللہ کی قسم ! آپ جو چیز بھی مانگیں گے، وہ آپ کو مہیا کروں گا، چاہے وہ کتنی ہی مشکل اور کتنی ہی دور ہو، میں اسے بہر حال آپ کی خدمت میں حاضر کر کے دم لوں گا۔*

*❧"_ اس نوجوان کا والد ایک دانا اور تجربہ کار شخص تھا۔ اس نے اپنے بیٹے کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا مناسب نہ سمجھا، اس نے کہا: پیارے بیٹے ! مجھے تو اس زندگی میں صرف ایک رطل سیب کی چاہت ہے۔ بیٹے نے کئی رطل سیب فوراً والد کی خدمت میں حاضر کر دیے اور کہا: جب آپ یہ کھا لیں گے تو میں آپ کو اس سے کئی گنا زیادہ مہیا کر دوں گا۔ میں آپ کی طلب بھر پور طور پر پوری کر سکتا ہوں۔*

*"❧_ باپ بولا: میری ضرورت کے لیے بہت ہیں مگر میں انھیں چھت پر جا کر کھاؤں۔ تم فی الواقع میرے فرماں بردار ہو تو مجھے اٹھا کر چھت پر چھوڑ آؤ۔ بیٹے نے باپ کا حکم مانا اور باپ کو اپنے کندھوں پر سوار کیا اور چھت پر لے گیا۔ اسے ایک آرام دہ جگہ پر بٹھا دیا۔ سیب اس کے سامنے رکھ دیے اور کہا: ابا جان! حسب ضرورت لے لیں، میرا دل بڑا خوش ہے۔*

*"❧_ باپ نے پلیٹ سے سیب اٹھایا مگر کھانے کے بجائے چھت سے نیچے پھینک دیا، پھر سارے سیب اسی طرح ایک ایک کر کے پھینک دیے اور بیٹے کو حکم دیا کہ نیچے جاؤ اور سارے سیب اکھٹے کر کے دوبارہ چھت پر لے آؤ۔ باپ نے اسی طرح تین بار سیب پھینکے اور بیٹا انھیں واپس لے آیا ، چوتھی مرتبہ بیٹے کے صبر کا پیمانہ چھلک اٹھا اور چہرہ غصے کے مارے لال ہو گیا۔*

*❧"_باپ نے بیٹے کے چہرے پر غصہ دیکھا تو مسکرایا، اس کے کندھے پر تھپکی دی اور کہا: پیارے بیٹے ! ناراض ہونے کی ضرورت نہیں۔ ایک وقت تھا کہ جب تم ننھے سے تھے، اسی چھت سے بار بار گیند پھینکا کرتے تھے اور میں لپک کر نیچے جاتا تھا اور تمھیں گیند واپس لا کر دیا کرتا تھا۔ مجھے ہرگز کوئی گرانی محسوس نہیں ہوتی تھی بلکہ میری خوشی کا اُتھلا پیالہ تمھیں خوش ہوتا دیکھ کر ہی بھر جاتا تھا اور میں دیر تک مسرور رہتا تھا۔*.

*❧"_ میری مسلمان بہن! ماں باپ کی خدمت اور خاطر میں جب تک چاہو اور جتنا چاہو زور لگا لو، حق یہ ہے کہ تم ان کے حقوق کا عشر عشیر بھی ادا نہیں کر سکتیں، ”خیرالنساء" کی سیرت کا ایک خوبصورت پہلو یہ ہے کہ وہ والدین کی خوشی کے لیے ہر ممکن کام انجام دیتی ہے مگر اس کے باوجود وہ ان کے حقوق کی ادائیگی میں اپنی کوتاہی کے احساس سے ڈرتی رہتی ہے۔ اس کے اسی حسن عمل سے اس کا رب اس سے راضی ہو جائے گا۔*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 199,*
        *︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾﹀︾*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -92* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ وفادار اور عہد کی پاسداری کرنے والی:-*

*"❧_"خیر النساء" لوگوں میں سب سے زیادہ اپنے رب، اپنے گھر والوں، اپنے خاوند اور تمام عزیز واقارب کے ساتھ وفادار ہوتی ہے۔ مثالی مسلمان عورت اپنے رب کے ساتھ وفا کرتی ہے، اس کے فرض کردہ اعمال انجام دیتی ہے اور جن کاموں سے اللہ تعالیٰ نے منع فرمایا ہے، ان سے دور رہتی ہے۔*

*"❧_ یوں وہ ہر ممکن اطاعت کر کے اللہ تعالیٰ کا تقرب حاصل کرتی ہے۔ اپنے گھر والوں کی زندگی میں ان کی خدمت کرتی ہے اور ان کی وفات کے بعد ان کے لیے دعا کر کے ان سے وفا کا مظاہرہ کرتی ہے۔ اپنے خاوند کی زندگی میں اسے پاکیزہ اور مہذب الفاظ سے مخاطب کرتی ہے اور اس کی وفات کے بعد اس کے محاسن کا تذکرہ کر کے اس سے اپنی وفا کا ثبوت دیتی ہے۔*

*"❧_ وہ سب لوگوں کے ساتھ ان کے دکھ درد میں شریک ہوتی ہے اور اپنے عہد کی پاسدار ہوتی ہے۔ میری مومنہ بہنوں ! وفا پرہیز گار مومن عورتوں کی صفت ہے۔*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 201,*
          ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂ ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -93* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ رسول اللہ ﷺ نے وفا کی کتنی شاندار مثال قائم فرمائی ہے: آپ نے اپنے رب سے عہد کی خوب پاسداری کی، کفار نے آپ کو دعوت حق ترک کرنے کے لیے جاہ و منصب، عیش و عشرت اور مال و دولت کی پیش کش کی مگر آپ نے اس پیش کش کو حقارت سے ٹھکرا دیا اور اپنے رب سے عہد کے وفادار رہے یہاں تک کہ آپ اسی حالت میں اپنے رب سے جاملے کہ وہ آپ سے نہایت راضی اور خوش تھا۔*

*"❧_ نبی کریم ﷺ نے اپنی زوجہ محترمہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے عہد بھی خوب نبھایا، زندگی بھر انھیں کوئی تکلیف نہیں پہنچنے دی۔ ان کی موت کے بعد بھی اپنا عہد پورا کیا، انھیں کبھی فراموش نہیں کیا، کسی مرحلے پر کسی بھی مصروفیت میں آپ نے انھیں نہیں بھلایا، ہمیشہ اچھے الفاظ میں یاد فرماتے رہے۔*

*"❧_ اکثر اوقات ان کی تعریف فرماتے تھے، ان کی حسین عادات اور اچھے دنوں کو یاد کرتے تھے، ان کے ایثار اور عظیم کردار کو یاد کرتے تھے۔ ایک دن سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بشری خاصے کے تحت ان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: وہ تو بڑھیا تھیں، اللہ تعالیٰ نے آپ کو ان کے بدلے ان سے بہتر بیویاں عطا کر دی ہیں۔*

*"❧_ اس پر نبی کریم ﷺ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی بات کی تردید کی اور حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے فضائل بیان فرمائے۔ (کہ اللہ نے مجھے ان سے اولاد دی اور وہ دشواریوں میں میری غم خوار اور مددگار تھیں) ۔*

*"❧_ حتیٰ کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: مجھے کسی عورت پر اس قدر رشک نہیں ہوا جتنا حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے ہوا کیونکہ نبی اکرم ﷺ آپ کو بہت یاد فرماتے تھے۔*
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 202,*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -94* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾_ خیر النساء“ نے وفا کی اعلی مثالیں قائم کی ہیں، خصوصاً اپنے شوہروں کے ساتھ ان کی وفا بے نظیر ہے۔*

*❧_ جناب اصمعی رحمۃ اللہ فرماتے ہیں: سلیمان بن عبدالملک اور سلیمان بن مہلب بن ابو صفرہ دمشق سے سیر و تفریح کے لیے نکلے۔ ایک قبرستان سے گزرے، انھوں نے دیکھا کہ ایک عورت ایک قبر پر بیٹھی رو رہی ہے۔ تیز ہوا چلی، اس کے چہرے سے برقع ہٹ گیا۔ برقع کیا تھا، بادل تھا جو سورج جیسے چہرے سے چھٹ گیا تھا۔*

*"❧_ ہم دونوں کو بڑا تعجب ہوا۔ ہم اسے دیکھتے ہی رہ گئے ۔ ابن مہلب نے کہا: اے اللہ کی بندی! کیا تم امیر المومنین سے شادی کرو گی؟*

*"❧_ اس خاتون نے ان دونوں کی طرف دیکھا، پھر بڑی حسرت سے قبر کی طرف دیکھا اور کہا: تم دونوں مجھ سے میری محبت اور چاہت کا حال پوچھتے ہو تو سنو ، وہ تو اس قبر میں سو رہا ہے لیکن مجھے اس سے آج بھی پہلے کی طرح حیا آتی ہے جبکہ مٹی کا تودہ ہمارے درمیان حائل ہے، حالانکہ جب وہ بقید حیات تھا اور مجھ پر سرسری نگاہ بھی ڈالتا تھا تو میں اس سے شرما جاتی تھی ۔“*

         *®_Ref:- مثالی عورت _ 205,*
              *︵︷︵︷︵︷︵︷︵*
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -95* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ خیر النساء میں سے ایک عظیم خاتون فاطمہ بنت عبدالملک ہیں۔ وہ ایک بادشاہ کی بیٹی، ایک حکمران کی بیوی اور چار بادشاہوں کی بہن تھی۔ سہاگ رات وہ اپنے خاوند کے پاس اس حال میں پہنچی کہ روئے زمین کے سب سے زیادہ قیمتی سونے کے زیورات اور ہیروں جواہرات سے لدی ہوئی تھی۔*

*"❧_ جب عمر بن عبد العزیز رحمۃ اللہ علیہ رشد و ہدایت کی طرف پلٹے، انھوں نے اپنے رب کو یاد کیا اور فانی دنیا کا عیش و عشرت ترک کر دیا اور اپنی بیوی کو اختیار دے دیا کہ وہ اپنے خاوند اور اپنے زیورات و جواہرات میں سے کسی ایک کو چن لے تو اس عظیم خاتون نے اپنے خاوند کو چن لیا اور حضرت عمر بن عبد العزیز رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی بیگم کے تمام ہیرے جواہرات مسلمانوں کے بیت المال میں جمع کرا دیے۔*

 *❧"_جب حضرت عمر بن عبد العزیز رحمۃ اللہ علیہ فوت ہو گئے تو ان کی بیوہ فاطمہ کے پاس کچھ گھٹیا سوچ کے لوگ آئے اور ان کے ایک بڑے نے کہا: آپ کے ہیرے جواہرات بیت المال میں بدستور حفاظت سے موجود ہیں، آپ وہ لے لیں اور استفادہ کریں۔ حضرت فاطمہ نے یہ پیش کش حقارت سے مسترد کردی اور وہ عظیم الشان بات کہی جسے تاریخ کے اوراق نے ہمیشہ کے لیے محفوظ کر لیا ہے۔*

*"❧_ انھوں نے فرمایا: یہ کبھی نہیں ہوسکتا کہ میں اپنے شوہر کی زندگی میں تو ان کی اطاعت کرتی رہی مگر اب ان کے اٹھ جانے کے بعد ان کی نافرمانی شروع کر دوں۔*

         *®_Ref:- مثالی عورت _ 206,*
          ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂                 
         ۔ *❀ مثالی - عورت ❀*
              *︶︸︶︸︶︸︶︸︶*
                  ✸ *_ پارٹ -96* _✸
         ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂
*❥➾ امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ وفا کے ساتھ چند چیزیں لازمی ہیں، ان میں سے چند یہ ہیں: اللہ کی رضا کی خاطر والدین کے ساتھ تمھاری وفا کا تقاضا یہ ہے کہ تم ان کے تمام دوست احباب اور رشتے داروں کا خیال رکھو خصوصاً چچاؤں اور خالاؤں کا۔*

*❧"_ وفا کا تقاضا یہ ہے کہ انسان عام لوگوں کے ساتھ بھی اپنی تواضع میں فرق نہ آنے دے اگر چہ خود اس کی شان و مقام بلند ہو۔ وفا کے لوازم میں سے یہ بھی ہے کہ تم احباب کی جدائی پر بے تاب ہو جاؤ۔ وفا کا تقاضا یہ ہے کہ تم کسی دوست کے بارے میں چغلی بھی نہ سنو ۔ وفا نہایت قابل تعریف خوبی اور عظیم فضیلت ہے۔*

*❧"_میری مسلمان بہنوں! میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ تمھیں اپنی بندگی کے معاملات، گھر والوں کے معاملات، خاوند کے ساتھ تمھارے سلوک اور تمام لوگوں کے ساتھ معاملات میں تمھیں وفا کا جوہر نصیب فرمائے تا کہ تم مثالی خاتون کا اعزاز حاصل کرلو۔*

*❧"_دنیا کے کسی مذہب اور کسی نظریۂ حیات نے عورت کو وہ عظمت نہیں بخشی جو اسلام نے عطا فرمائی ہے۔ یہ اسلامی تعلیمات ہی کا فیضان تھا کہ مسلمانوں کے معاشرے میں سیدہ خدیجہ، سیدہ عائشہ ، سیده فاطمه، سیده حفساء، سیده ام سلیم، سیدہ ام عمارہ، ام عاصم اور سیدہ رابعہ بصری جیسی عظمت مآب خواتین پیدا ہوئیں اور ان کے سایہ عاطفت میں حسن وحسین ، ابن عمر، ابن زبیر، عبداللہ بن عباس عبد اللہ بن عمرو بن العاص، سعید بن جبیر، عمر بن عبد العزیز، محمد بن قاسم ، عقبہ بن نافع اور طارق بن زیاد جیسے عظیم علماء اور مجاہد دین اسلام تربیت پاتے رہے۔*

*❧"_ زمانہ قیامت کی چال چل رہا ہے۔ اب تک کی معلومہ تاریخ میں کفر و شرک کی طاقتیں اتنی گمراہ کن تہذیب اور اس قدر مہلک اسلحہ سے کبھی مسلح نہیں ہوئیں جتنی آج ہیں۔ یہ باطل طاقتیں شمع اسلام کو بجھانے کے درپے ہیں اور مسلم معاشروں میں فساد پھیلاتی چلی جارہی ہیں۔ ان حالات میں مسلمان خواتین کا کردار ہمیشہ سے کہیں زیادہ اہمیت اختیار کر گیا ہے، یعنی وہ خود اسلامی تعلیمات کا عملی پیکر بنیں اور اپنے بچوں میں بھی اسلام کی محبت و تڑپ پیدا کریں ۔ جب تک ہماری محترم خواتین اللہ رب العزت کی سچی بندگی کا نمونہ و نمائندہ نہیں بنیں گی، ہمارے ہاں کوئی محمد بن قاسم اور کوئی صلاح الدین ایوبی پیدا نہیں ہوگا۔*.

*★_ الحمدللہ مکمل پوسٹ ہوئی_,"* 
 
         *®_Ref:- مثالی عورت _ 207,*
          ❂〰✸〰✸〰✸〰✸〰✸〰❂                  
                *✍ Haqq Ka Daayi ,*
         ◐┄┅════❖════┅┄◐
http://www.haqqkadaayi.com/?m=1#
*👆🏻ہماری پچھلی سبھی پوسٹ ویپ سائٹ پر دیکھیں*
https://chat.whatsapp.com/DVebQi8m0ex8pmUPCFetos
*👆🏻 واٹس ایپ پر مکمل پوثٹ کے لئے لنک پر کلک کریں _,* 
https://chat.whatsapp.com/JbQKfPmYz7sCCEircfTwjx
*👆🏻 واٹس ایپ پر صرف اردو پوثٹ کے لئے لنک پر کلک کریں _,* 
┣━━━━━━━━━━━━━━━━━━━━┫
https://t.me/haqqKaDaayi
*👆🏻 ٹیلی گرام پر لنک سے جڑے _,*
https://www.youtube.com/c/HaqqKaDaayi01
*👆🏻ہمارا یوٹیوب چینل سبسکرائب کریں ,*
┣━━━━━━━━━━━━━━━━━━━━┫

Post a Comment

 
Top