✦✦
▓▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▓
*ﺑِﺴْــــــــــــــــﻢِﷲِﺍﻟﺮَّﺣْﻤَﻦِﺍلرَّﺣِﻴﻢ*
▓▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▓
✿ *حج کے احکام* ✿
▔▔▔▔▔
*☞_ حج سے گناہوں کی معافی اور گناہوں سے پاک ہونا:-*
*"✿●•· حج بہت بڑی عبادت ہے جس سے گناہ معاف ہو جاتے ہیں گویا وہ آج اپنی ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا ہے۔ یہ گناہوں سے پاک ہونے کو سمجھانے کے لئے ہے۔ کہ جس طرح نو مولود بچہ گناہوں سے پاک صاف ہوتا ہے اسی طرح " حج مبرور " کے بعد آدمی گناہوں سے پاک صاف ہو جاتا ہے۔*
*☞_ حج مقبول کی پہچان:-*
*✿●•· حج مقبول وہی ہے جس سے زندگی کی لائن بدل جائے۔ آئندہ کے لئے گناہوں سے بچنے کا اہتمام ہو اور طاعات کی پابندی کی جائے۔ حج کے بعد جس شخص کی زندگی میں خوشگوار انقلاب نہیں آتا اس کا معاملہ مشکوک ہے۔*
*☞_ _حج و عمرہ جیسے مقدس اعمال کو گناہوں سے پاک رکھنا چاہئے:-*
*✿●•· حج و عمرہ میں بھی لوگ گناہوں سے باز نہیں آتے، دین کے مسائل نہ کسی سے پوچھتے ہیں اور نہ ہی ضرورت محسوس کرتے ہیں،*
*✿●•· لوگ خوب داڑھی منڈا کر روضہ اطہر پر جاتے ہیں اور ان کو ذرا بھی شرم نہیں آتی کہ وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کا دعوئی تو کرتے ہیں مگر شکل آپ کے دشمنوں جیسی بناتے ہیں۔*
*✿●•·" اس تحریر سے یہ مقصود نہیں کہ لوگوں کو حج و عمرہ نہیں کرنا چاہئے۔ بلکہ مقصد یہ ہے کہ ان مقدس اعمال کو گناہوں اور غلطیوں سے پاک رکھنا چاہئے۔ ایسے حج و عمرہ ہی پر پورا ثواب مرتب ہوتا ہے۔*
*📘 آپ کے مسائل اور ان کا حل- جلد -٤,*
┣━━━━━━━━━━━━━━━━━━━━┫
*☞__ حج کی فرضیت:-*
*"✿●•· حج کی فرضیت کے لئے صاحب نصاب ہونا ہی کافی نہیں ہے بلکہ جس کے پاس حج کا سفر خرچ بھی ہو اور اپنی غیر حاضری میں اہل و عیال کا خرچ بھی ہو۔*
*"✿●•· حج سے واپسی پر اس کے پاس اتنی پونجی ہونی چاہئے کہ جس سے اس کے اہل وعیال کی بقدر ضرورت کفالت ہو سکے۔*
*☞__ غریب کو اس کی نیت پر حج کا ثواب :-*
*"✿●•·_اور جو غریب آدمی پیسہ پیسہ جمع کرکے حج کی تیاری کرتا رہا مگر اتنا سرمایا میسر نہ ہو سکا کہ حج کے لئے جائے, ان شاء اللہ تعالی اس کی نیت پر اس کو حج کا ثواب ملے گا_,*
*📘 آپ کے مسائل اور ان کا حل- جلد -٤,*
┣━━━━━━━━━━━━━━━━━━━━┫
*☞__ کاروبار کی نیت سے حج کرنا :-*
*"✿●•·حج کے دوران کاروبار کی تو قرآن کریم نے اجازت دی ہے لیکن سفر حج سے مقصود ہی کاروبار ہو تو ظاہر ہے کہ اس کو اپنی نیت کے مطابق بدلہ ملے گا۔*
*☞"_ پہلے حج کرے یا بیٹی کی شادی:-*
*"✿●•· فقہاء نے لکھا ہے کہ اگر ایک شخص کے پاس اتنی رقم ہو کہ یا وہ اپنی شادی کر سکتا ہے یا حج کر سکتا ہے تو اگر حج کے ایام ہوں تو اس کے ذمہ حج فرض ہے۔ اس سے اس مسئلہ کا جواب سمجھ لینا چاہیے کہ پہلے حج کرے ورنہ گنہگار ہوگا ،*
*📘 آپ کے مسائل اور ان کا حل- جلد -٤,*
┣━━━━━━━━━━━━━━━━━━━━┫
*☞__چند اہم مسائل:-*
*"✿●•·_حج پر جانے والے کے لیے یہ ضروری ہے کہ حج پر جانے سے پہلے تمام اہل حقوق کے حقوق ادا کریں اور سب سے حقوق معاف کرا لیں _,*
*"✿●•·_ حج عورت پر بھی اسی طرح فرض ہے جیسے مردوں پر فرض ہے، جب کوئی محرم میسر نہ ہو تو مرنے سے پہلے حج بدل کی وصیت کر دے،*
*"✿●•·_حج فرض کے لیے عورت کو اپنے شوہر سے اجازت لینا ( بشرطیکہ ان کے ساتھ کوئی محرم جا رہا ہو) اور بیٹوں کو ماں باپ کی اجازت لینا ضروری نہیں,*
*"✿●•·_ بیوہ عدت پوری ہونے سے پہلے حج نہ کرے،*
*"✿●•·_ حاملہ عورت بھی حج کر سکتی ہے, پیٹ کے بچے کا حج نہیں ہوتا ,*
*"✿●•·_ نابالغ کا حج نہیں ہوتا ہے، بالغ ہو جانے کے بعد اگر استطاعت ہو تو ان پر حج فرض ہوگا،*
*📘 آپ کے مسائل اور ان کا حل- جلد -٤,*
┣━━━━━━━━━━━━━━━━━━━━┫
*☞_ حج فرض کیلئے قرضہ لینا:-*
*"✿●•·۔ اگر حج فرض ہے اور قرض مل سکتا ہے اور بہ سہولت ادا ہو جانے کی توقع ہو تو ضرور قرض لینا چاہئے۔ اگر فرض نہ بھی ہو تو بھی قرض لیکر حج کرنا جائز ہے۔*
*✿●•· کبیرہ گناہوں کے بعد سب سے بڑا گناہ یہ ہے کہ آدمی مقروض ہو کر دنیا سے جائے اور اتنا مال چھوڑ کر نہ جائے جس سے اس کا قرضہ ادا ہو سکے ۔ اس لئے ادائے قرض کا اہتمام سب سے اہم ہے۔*
*☞_ _ عمرہ ادا کرنے سے حج لازم ہو جاتا ہے ؟؟*
*"✿●•· _۔ عمرہ ادا کرنے سے حج لازم نہیں ہوتا جب تک دو شرطیں نہ پائی جائیں:-*
*"_١_. اگر حج کے دنوں میں آدمی مکہ مکرمہ پہنچ جائے,*
*"_٢_ اور حج تک وہاں ٹھہر نا ممکن بھی ہو تو حج فرض ہو جاتا ہے,*
*"_ اور اگر یہ دونوں شرطیں نہ پائی جائیں تو حج فرض نہیں ہوتا۔*
*📘 آپ کے مسائل اور ان کا حل- جلد -٤,*
┣━━━━━━━━━━━━━━━━━━━━┫
*☞__استطاعت کے باوجود حج سے پہلے عمرہ کرنا ؟؟*
*✿●•·عمرہ حج کا نعم البدل نہیں ہے، جس شخص پر حج فرض ہے اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ حج کرے،*
*"✿●•·جس شخص کو ایام حج میں بیت اللہ تک پہنچنے اور حج تک وہاں رہنے کی طاقت ہو اس پر حج فرض ہو جاتا ہے اور یہ فرضیت اس پر ہمیشہ قائم رہتی ہے، اس لئے ایسے شخص کو جو صرف ایک بار بیت اللہ شریف تک پہنچنے کے وسائل رکھتا ہے حج پر جاتا چاہئے۔ عمرہ کے لئے سفر کرنا اور فرضیت کے باوجود حج نہ کرنا بہت غلط بات ہے،*
*☞_ عمرہ کا ثواب پہنچانا _،*
*✿●•· جس طرح دوسرے نیک کاموں ایثال ثواب ہو سکتا ہے، اسی طرح عمرو کا بھی ایثال ثواب ہو سکتا ہے، اس کی دو سورتیں ہیں:-*
*1_ آسان یہ ہے کہ اپنی طرف سے عمرہ کر کے ثواب بخش دیں،۔*
*"_ 2_ اور اگر کسی کی طرف سے عمرہ کرنا ہو تو احرام باندھتے وقت جن کے لیے کرنے جارہے ہو ان کے لئے نیت کر کے ان کے نام سے احرام باندھیں اور دعا کریں کہ اے اللہ اس عمرہ کو میرے لیے آسان فرما اور فلاں (نام لیں) کی طرف سے قبول فرما۔*
*📘 آپ کے مسائل اور ان کا حل- جلد -٤,*
┣━━━━━━━━━━━━━━━━━━━━┫
*☞ سعودی عرب میں ملازمت کرنے والوں کا عمرہ اور حج،*
*✿●•·جو لوگ ملازمت کے سلسلے میں سعودی عرب گئے ہوں اور حج کے دنوں میں بیت اللہ شریف پہنچ سکتے ہیں، ان پر حج فرض ہے۔ اگر وہ اخلاص کے ساتھ حج و عمرہ کے مناسک ادا کریں گے تو انشاء اللہ انہیں بھی حج و عمرہ کا وہی ثواب ملے گا جو اپنے ملک سے جانے والوں کو ملتا ہے۔*
*☞ ناجائز کمائی سے حج کرنا،*
*✿●•· حدیث شریف میں ہے:-"_ایک شخص دور دراز سے ( بیت اللہ کے) سفر پر جاتا ہے، اس کے سر کے بال بکھرے ہوئے ہیں بدن میل کچیل سے اٹا ہوا ہے وہ رو رو کر اللہ تعالیٰ کو "یا رب یا رب" کہہ کر پکارتا ہے حالانکہ اس کا کھانا حرام ہے، لباس حرام ہے، اس کی غزا حرام ہے، اس کی دعا کیسے قبول ہو؟*
*✿●•· حدیث میں ہے: جس جسم کی غزا حرام ہو اس کے لیے جہنم کی آگ زیادہ مستحق ہے۔*
*☞_ حرام مال کے بدلے غیر مسلم سے قرض لے کر حج کرنا،*
*✿●•· جس شخص کی کمائی حرام ہے اور وہ حج کرنے کا خواہشمند ہے، ایسا شخص کسی غیر مسلم سے قرض لے لیگا تو یہ رقم اس کے لیے حلال ہوگی، وہ اس سے حج بھی کر سکتا ہے اور خیر کے تمام کام کرسکتا ہے۔ بعد میں اس کا قرض حرام رقم سے ادا کرے گا تو یہ گناہ تو ہوگا، لیکن حرام کا مال حج میں استعمال نہیں ہوگا۔*
*📘 آپ کے مسائل اور ان کا حل- جلد -٤,*
┣━━━━━━━━━━━━━━━━━━━━┫
*☞_حج و عمرہ کی اصطلاحات:-*
*"✿●•·_حج کے مسائل میں بعض عربی الفاظ استعمال ہوتے ہیں۔ اس لئے "معلم الحجاج" سے نقل کر کے چند الفاظ کے معنی لکھے جاتے ہیں:-*
*"_استلام۔ حجر اسود کو بوسہ دینا اور ہاتھ سے چھونا یا حجر اسود اور رکن یمانی کو صرف ہاتھ لگانا۔*
*"_اضطباع ۔ احرام کی چادر کو داہنی بغل کے نیچے سے نکال کر بائیں کندھے پر ڈالنا۔*
*"_آفاقی ۔ وہ شخص ہے جو میقات کے حدود سے باہر رہتا ہو جیسے ہندوستانی، پاکستانی، مصری، شاہی، عراقی اور ایرانی وغیرہ۔*
*"_ ایام تشریق ۔ ذوالحجہ کی گیارہویں، بارہویں اور تیرھویں تاریخیں ایام تشریق کہلاتی ہیں۔کیونکہ ان میں بھی (نویں اور دسویں ذوالحجہ کی طرح) ہر نماز فرض کے بعد " تکبیر تشریق " پڑھی جاتی ہے۔ یعنی اللہ اکبر اللہ اکبر لا الہ الا اللہ واللہ اکبر اللہ اکبر ولله الحمد_,*
*"_افراد ۔ صرف حج کا احرام باندھنا اور صرف حج کے افعال کرنا۔*
*"_تسبیح ۔ سبحان اللہ کہنا۔*
*"_تمتع ۔ حج کے مہینوں میں پہلے عمرہ کرنا پھر اسی سال میں حج کا احرام باندھ کر حج کرنا۔*
*"_تلبیہ ۔ لبیک پوری پڑھنا۔*
*"_تہلیل .. لا الہ الا اللہ پڑھنا۔*
*"_جمرات یا جمار۔ منی میں تین مقام ہیں جن پر قد آدم ستون بنے ہوئے ہیں یہاں پر کنکریاں ماری جاتی ہیں۔*
*"_رمل۔ طواف کے پہلے تین پھیروں میں اکڑ کر شانہ ہلاتے ہوئے قریب قریب قدم رکھ کر ذرا تیزی سے چلنا۔*
*"_رمی۔ کنکریاں پھینکنا۔*
*"_زمزم :- مسجد حرام میں بیت اللہ کے قریب ایک مشہور چشمہ ہے جو اب کنوئیں کی شکل میں ہے۔*
*"_سعی ۔ صفا اور مروہ کے درمیان مخصوص طریق سے سات چکر لگانا۔*
*"_شوط ۔ ایک چکر بیت اللہ کے چاروں طرف لگانا۔*
*"_طواف:- بیت اللہ کے چاروں طرف سات چکر مخصوص طریقے سے لگانا۔*
*"_عمره - حل یا میقات سے احرام باندھ کر بیت اللہ کا طواف اور صفا و مروہ کی سعی کرنا۔*
*"_ عرفات یا عرفہ ۔ مکہ مکرمہ سے تقریباً ٩ میل مشرق کی طرف ایک میدان ہے جہاں پر حاجی لوگ نویں ذی الحجہ کو ٹھہرتے ہیں۔*
*"_قران ۔ حج اور عمرہ دونوں کا احرام ایک ساتھ باندھ کر پہلے عمرہ کرنا پھر حج کرنا۔*
*"_قارن ۔ قران کرنے والا۔*
*"_قرن ۔ مکہ مکرمہ سے تقریباً ۴۲ میل پر ایک پہاڑ ہے جو یمن اور حجاز اور تمامہ سے آنے والوں کی میقات ہے۔*
*"_قصر- بال کتروانا۔*
*"_محرم -احرام باندھنے والا۔*
*"_مفرد- حج کرنے والا۔ جس نے میقات سے اکیلے حج کا احرام باندھا ہو۔*
*"_ میقات ۔ وہ مقام جہاں سے مکہ مکرمہ جانے والے کیلئے احرام باندھنا واجب ہے۔*
*"_جنت المعلیٰ ۔ مکہ مکرمہ کا قبرستان۔*
*"_جبل رحمت۔ عرفات میں ایک پہاڑ ہے۔*
*"_حجر اسود ۔ سیاہ پتھر ۔ یہ جنت کا پتھر ہے جنت سے آنے کے وقت دودھ کی مانند سفید تھا۔ لیکن بنی آدم کے گناہوں نے اس کو سیاہ کر دیا۔*
*"_حرم:- مکہ مکرمہ کے چاروں طرف کچھ دور تک زمین حرم کہلاتی ہے اس کے حدود پر نشانات لگے ہوئے ہیں اس میں شکار کھیلنا، درخت کاٹنا، گھاس جانور کو چرانا حرام ہے۔*
*"_حل ۔ حرم کے چاروں طرف میقات تک جو زمین ہے اس کو حل کہتے ہیں,*
*"_حلق۔ سر کے بال منڈانا۔*
*"_ حطیم:- بیت اللہ کی شمالی جانب بیت اللہ سے متصل قد آدم دیوار ہے جہاں کچھ حصہ تقریبا چھ گز شرعی جگہ چھوڑ دی۔ اس چھٹی ہوئی جگہ کو حطیم کہتے ہیں۔*
*"_دم :- احرام کی حالت میں بعض ممنوع کام کرنے سے بکری وغیرہ ذبح کرنی واجب ہوتی ہے اس کو دم کہتے ہیں۔*
*"_رکن یمانی ۔ بیت اللہ کے جنوبی مغربی گوشہ کو کہتے ہیں,*
*"_ مطاف ۔ طواف کرنے کی جگہ,*
*"_مقام ابراہیم۔ جنتی پتھر ہے حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اس پر کھڑے ہو کر بیت اللہ کو بنایا تھا۔ ایک جالی دار قبہ میں رکھا ہوا ہے۔*
*"_ ملتزم:- حجر اسود اور بیت اللہ کے دروازے کے درمیان کی دیوار جس پر لپٹ کر دعا مانگنا مسنون ہے۔*
*"_مسجد خیف۔ منیٰ کی بڑی مسجد کا نام ہے،*
*"_مسجد نمرہ۔ عرفات کے کنارے پر ایک مسجد ہے۔*
*"_مدعی ۔ دعا مانگنے کی جگہ، مسجد حرام اور مکہ مکرمہ کے قبرستان کے درمیان ایک جگہ ہے جہاں دعا مانگنی مکہ مکرمہ میں داخل ہونے کے وقت مستحب ہے۔*
*"_مزدلفہ ۔ منیٰ اور عرفات کے درمیان ایک میدان ہے جو منیٰ سے تین میل مشرق کی طرف ہے ،*
*"_محشر:- مزدلفہ سے ملا ہوا ایک میدان ہے جہاں سے گزرتے وقت دوڑ کر نکلتے ہیں اس جگہ اصحاب فیل پر جنہوں نے بیت اللہ پر چڑھائی کی تھی عذاب نازل ہوا تھا۔*
*"_مروہ ۔ بیت اللہ کے شرقی شمالی گوشہ کے قریب ایک چھوٹی سی پہاڑی ہے جس پر سعی ختم ہوتی,*
*"_ہدی ۔ جو جانور حاجی حرم میں قربانی کرنے کو ساتھ لے جاتا ہے۔*
*"_یوم عرفہ ۔ نویں ذی الحجہ جس روز حج ہوتا ہے اور حاجی لوگ عرفات میں وقوف کرتے ہیں۔*
*"_یلملم ۔ مکہ مکرمہ سے جنوب کی طرف دو منزل پر ایک پہاڑ ہے، اس کو آج کل سعدیہ بھی کہتے ہیں، یہ یمن اور ہندوستان اور پاکستان سے آنیوالوں کی میقات ہے۔*
*📘 آپ کے مسائل اور ان کا حل- جلد -٤,*
┣━━━━━━━━━━━━━━━━━━━━┫
*☞_حج اور عمرہ کی فضیلت:-*
*"✿●•· حج اسلام کا عظیم الشان رکن ہے۔ اسلام کی تکمیل کا اعلان حجتہ الوداع کے موقع پر ہوا ۔ اور حج ہی سے ارکان اسلام کی تکمیل ہوتی ہے۔*
*"✿●•· جس نے محض اللہ تعالیٰ کی رضا کیلئے حج کیا پھر اس میں نہ کوئی فحش بات کی اور نہ نافرمانی کی وہ ایسا پاک صاف ہو کر آتا ہے جیسا ولادت کے دن تھا۔ "( مشکوٰۃ ص۲۲۱)*
*"✿●•· آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا کہ سب سے افضل عمل کون سا ہے؟ فرمایا اللہ تعالیٰ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانا۔ عرض کیا گیا اس کے بعد ، فرمایا اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔ عرض کیا گیا اس کے بعد فرمایا : حج مبرور_," ( مشکوٰۃ ص۲۲۱)*
*"✿●•· ایک عمرہ کے بعد دوسرا عمرہ درمیانی عرصہ کے گناہوں کا کفارہ ہے۔ اور حج مبرور کی جزا جنت کے سوا کچھ اور ہو ہی نہیں سکتی۔"*
*"✿●•·ایک اور حدیث میں ہے کہ :۔" پے درپے حج و عمرے کیا کرو۔ کیونکہ یہ دونوں فقر اور گناہوں سے اس طرح صاف کر دیتے ہیں جیسے بھٹی لوہے اور سونے چاندی کے میل کو صاف کر دیتی ہے۔ اور حج مبرور کا ثواب صرف جنت ہے_," ( مشکوٰۃ ص۲۲۲)*
*"✿●•· حج عشق الٰہی کا مظہر ہے اور بیت اللہ شریف مرکز تجلیات الہٰی ہے ۔ اس لئے بیت اللہ شریف کی زیارت او آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ عالی میں حاضری ہر مومن کی جان تمنا ہے۔ اگر کسی کے دل میں یہ آرزو نہ ہو تو اس کے ایمان کی جڑیں خشک ہیں۔*
*"✿●•·ایک اور حدیث میں ہے کہ :۔ "_جو شخص بیت اللہ تک پہنچنے کیلئے زاد دراصلہ رکھتا تھا اس کے باوجود اس نے حج نہیں کیا تو اس کے حق میں کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ یہودی یا نصرانی ہوکر مرے۔ " (مشکوٰۃ -٢٢٢)*
*📘 آپ کے مسائل اور ان کا حل- جلد -٤,*
┣━━━━━━━━━━━━━━━━━━━━┫
*☞_ حج کرنے والوں کے لیے ہدایات _،*
*✿●•·_ حج کی شرائط اور آداب کی رعایت کرتے ہوئے صحیح صحیح طریقے سے حج ادا کریں۔ حج کی فلمیں دیکھ کر حج سیکھنے کی بجائے مسائل حج کی کتابوں اور معتبر علماء کرام سے حج سیکھنے کی کوشش کریں۔ سفر میں اس کا احتمام کریں _,*
*✿●•·_ ان کتابوں کا مطالعہ بھی کریں:-*
*1_فضائل حج (حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا نور اللہ مرقدہ)*
*2_آپ حج کیسے کریں (حضرت مولانا منظور نعمانی مدظلہ )*
*3_معلم الحجاج (مولانا مفتی سعید احمد مرہوم)*
*✿●•·_ نام نمود اور نمائش سے پرہیز کریں اور حقوق کی ادائیگی کا خیال رکھیں۔ رخصتی کے وقت پھولوں کے ہار پہننا، داوتیں کرنا، ویڈیو فلموں اور تصویر کشی کرنا ایسی لغویات سے پرہیز کیا جائے اور حقوق کی ادائیگی، خشیت الٰہی اور تقویٰ، معاملات کی صفائی اور سفر کے آداب پر توجہ دی جائے۔*
*✿●•·_ صفر حج میں نماز با جماعت کا احتمام کریں۔ حج کے دوران فحش کلامی، حکم عدولی اور لڑائی جھگڑے سے پرہیز کریں۔ زیادہ سے زیادہ وقت حرم شریف میں گزاریں۔*
*✿●•·_ بغیر ضرورت بازاروں کا گشت بالکل نہ کریں، خریداری کا احتمام بالکل نہ کریں۔*
*✿●•·_ کسی کو کوئی عمل کرتے ہوئے دیکھ کر عمل شروع نہ کریں بلکہ تحقیق کریں کہ آیا حنفی مسالک کے نزدیک صحیح ہے یا نہیں۔ کیونکہ حج کے موقع پر مختلف مسالک مذاہب کے لوگ جمع ہوتے ہیں۔*
*✿●•·_ فجر کی نماز سے لے کر اشراق تک اور عصر کے بعد غروب آفتاب تک اور مکروہ اوقات میں دوگانا پڑھنے کی اجازت نہیں، لیکن بہت سے لوگ دوسروں کی دیکھا دیکھی پڑھتے رہتے ہیں۔*
*✿●•·_ احرام کھولنے کے بعد سر منڈوانا افضل ہے، کم از کم چوتھائی سر کا صاف کرنا ضروری ہے۔ لیکن لوگ جنہیں صحیح علم نہیں ہوتا دیکھا دیکھی کانوں کے اوپر سے چند بال کٹوا لیتے ہیں ،*
*📘 آپ کے مسائل اور ان کا حل- جلد -٤,*
┣━━━━━━━━━━━━━━━━━━━━┫
*☞__حج کے اقسام کی تفصیل :-*
*"✿●•·_حج کی اقسام تین ہیں۔ نمبر-( ا)قران، نمبر (۲) تمتع، نمبر (۳) افراد ۔*
*"_ حج قران یہ ہے کہ میقات سے گزرتے وقت حج اور عمرہ دونوں کا اکٹھا احرام باندھا جائے، پہلے عمرہ کے افعال ادا کئے جائیں پھر حج کے ارکان ادا کئے جائیں، اور 10 ذوالحجہ کو رمی اور قربانی کے بعد دونوں کا احرام اکٹھا کھولا جائے۔*
*"✿●•·_حج تمتع یہ ہے کہ میقات سے عمرہ کا احرام باندھا جائے اور عمرہ کے افعال ادا کر کے احرام کھول دیا جائے اور آٹھویں تاریخ کو حج کا احرام باندھا جائے اور 10 ذوالحجہ کو رمی اور قربانی کے بعد احرام کھول دیا جائے۔*
*"✿●•·_ حج افراد یہ ہے کہ میقات سے صرف حج کا احرام باندھا جائے اور ۱۰ ذوالحجہ کو رمی کے بعد احرام کھول دیا جائے۔ (اس صورت میں قربانی واجب نہیں),*
*"✿●•·_ پہلی صورت یعنی حج قران افضل ہے اور دوسری یعنی حج تمتع تیسری سے یعنی حج افراد سے افضل بھی ہے اور سہل بھی۔ جس شخص پر حج فرض ہو اس کے لئے بھی یہی ترتیب ہے۔*
*📘 آپ کے مسائل اور ان کا حل- جلد -٤,*
┣━━━━━━━━━━━━━━━━━━━━┫
*☞_حج تمتع کا طریقہ :-*
*"✿●•·_ حج تمتع کا طریقہ یہ ہے کہ میقات سے پہلے (بلکہ جہاز پر سوار ہونے سے پہلے) صرف عمرہ کا احرام باندھ لیں، مکہ مکرمہ پہنچ کر عمرہ کے ارکان (طواف اور سعی) ادا کر کے احرام کھول دیں۔*
*"_ اب آپ پر احرام کی کوئی پابندی نہیں*
*"✿●•·_ ۸ ذوالحجہ کو منیٰ جانے سے پہلے حج کا احرام باندھ لیں اور عرفات و مزدلفہ سے واپس آکر ۱۰ ذوالحجہ کو پہلے بڑے شیطان کی رمی کریں, پھر قربانی کریں, پھر بال صاف کرا کر (اور عورت انگلی کے پورے کے برابر سر کے بال کاٹ لے) احرام کھول دیں،*
*"✿●•·_ پھر طواف زیارت کے لئے بیت اللہ شریف جائیں اور طواف کے بعد حج کی سعی کریں اور اگر منیٰ جانے سے پہلے احرام باندھ کر نفلی طواف کر لیا اور اس کے بعد حج کی سعی پہلے کر لی تو یہ بھی جائز ہے۔*
*📘 آپ کے مسائل اور ان کا حل- جلد -٤,*
┣━━━━━━━━━━━━━━━━━━━━┫
*☞__ حج بدل :-*
*"✿●•·جس شخص پر حج فرض ہو اور اس نے اتنا مال چھوڑا ہو کہ اس کے تہائی حصہ سے حج کرایا جا سکتا ہے اور اس نے حج بدل کرانے کی وصیت بھی کی ہو تو اس کی طرف سے حج بدل کرانا اس کے وارثوں پر فرض ہے۔*
*"✿●•·جس شخص کے ذمہ حج فرض تھا، مگر اس نے انتہا مال نہیں چھوڑا یا اس نے حج بدل کرانے کی وصیت نہیں کی، اس کی طرف سے حج بدل کرانا وارثوں پر لازم نہیں۔ لیکن اگر وارث اس کی طرف سے خود حج بدل کرے یا کسی دوسرے کو حج بدل کے لئے بھیج دے تو اللہ تعالٰی کی رحمت سے امید کی جاتی ہے کہ مرحوم کا حج فرض ادا ہو جائے گا۔*
*"✿●•· اور جس شخص کے زمہ حج فرض نہیں اگر وارث اس کی طرف سے حج بدل کریں یا کرائیں تو یہ نفلی حج ہو گا اور مرحوم کو اس کا ثواب انشاء اللہ ضرور پہنچے گا۔*
*✿●•· اگر ایسی بیماری یا کمزوری جس کی وجہ سے خود حج کرنے سے قاصر ہے تو بھی کسی کو حج بدل کے لیے بھیج سکتا ہے۔*
*✿●•· حج بدل ایسا شخص کرے جس نے پہلے اپنا حج کیا ہو اور جس نے اپنا حج نہ کیا ایسے شخص کا حج بدل کرنا مکروہ ہے ۔*
*✿●•· حج بدل اپنے وطن سے کیا جائے، سعودی عرب سے جائز نہیں ہے۔*
*✿●•· نابالغ حج بدل نہیں کر سکتا*
*✿●•·_ حج بدل کرنے والے کو صرف حج کا احرام باندھنا چاہیے، اس کا حج افراد ہوگا اور حج افراد میں حج کی وجہ سے قربانی نہیں ہوتی،*
*✿●•·_ اگر حج بدل کرنے والا اگر تمتع کرے (یعنی میقات سے صرف عمرہ کا احرام باندھے اور عمرہ سے فارغ ہو کر 8 ذی الحجہ کو حج کا احرام باندھے) تو تمتع کی وجہ سے قربانی خود اپنے مال سے لازم ہے، اگر بھیجنے والے نے اجازت دے دی ہو تو ان کے مال سے قربانی کرسکتا ہے۔*
*📘 آپ کے مسائل اور ان کا حل- جلد -٤,*
┣━━━━━━━━━━━━━━━━━━━━┫
*☞ احرام باندھنے کے مسائل_،*
*✿●•·_ حج و عمرہ کے لئے احرام باندھنے کے مقامات کو میقات کہاں جاتا ہے؟ ہندوستان پاکستان اور بنگلہ دیش اور اہل یمن کی میقات یلملم ہے۔*
*✿●•·_ ہوائی سفر کی صورت میں روانگی کے وقت ایئرپورٹ سے ہی احرام باندھ لینا بہتر ہے، لیکن حج و عمرہ کے لیے تلبیہ متلکہ میقات سے اس وقت شروع کیا جائے جب ہوائی جہاز میں اعلان کیا جائے۔*
*✿●•·_اہل حرم (مکہ مکرمہ کے رہنے والے لوگ) حج کے لیے اپنے گھروں سے احرام باندھیں گے، جبکہ عمرہ کرنے کے لیے انہیں حرم کی حدود سے باہر کسی بھی جگہ سے احرام باندھنا ہوگا۔*
*✿●•·"_ وہ لوگ جو حدود حرم سے باہر رہتے ہیں لیکن میقات کے اندر رہائش رکھتے ہیں، وہ حج اور عمرہ دونوں کے لیے اپنی رہائش گاہ سے ہی احرام باندھیں گے۔*
*🗂️_حج اور عمرہ گائیڈ- ( گائیڈ بک) 33_،*
┣━━━━━━━━━━━━━━━━━━━━┫
*☞_ احرام کے وقت مسنون کام*
*✿●•· حج یا عمرہ کے لیے احرام کے لیے پہلا غسل کرنا چاہیے۔ (ترمذی)*
*✿●•· مرد حضرات صرف اپنے بدن پر خوشبو لگائیں (احرام کی چادر پر نہیں)۔ (بخاری شریف)*
*✿●•· مردوں کے لیے دو صاف بغیر سلی ہوئی چادریں (سفید ہو تو بہتر ہے) ایک تہبند اور دوسری اوپر اوڈھنے کے لیے لیکن سر اور چہرہ ننگا رکھیں۔ کوئی بھی جوتا پہنا جا سکتا ہے لیکن ٹخنہ ننگا ہونا چاہیے۔ (بخاری شریف)*
*✿●•· عمرہ یا حج دونوں کی نیت کے لیے میقات سے روانہ ہوتے وقت الفاظ کی ادائیگی کے ساتھ نیت کریں-*
*✿●•·مثلاً:- یا اللہ میں تیری بارگاہ میں حج عمرہ کے لیے حاضر ہوں۔ اگر آپ کسی کی طرف سے حج یا عمرہ کر رہے ہیں، تو یا اللہ میں تیری بارگاہ میں فلاں ( اس کا نام ولدیت کے ساتھ لیں جس کی طرف سے کیا جائے) کی طرف سے حج یا عمرہ کرنے کے لیے حاضر ہوں۔*
*✿●•· اگر احرام باندھتے وقت کسی بیماری، قانونی رکاوٹ کی وجہ سے حرم تک پہنچنا مشکل ہو تو اسے چاہئے کہ وہ یہ کلمات کہے- یا اللہ میرے حلال ہونے کی جگہ وہی ہے جہاں تو مجھے روک دے۔ (بخاری شریف)*
*✿●•·اس نیت کا فائدہ یہ ہوگا کہ اگر رکاوٹ آنے کی صورت میں احرام کھولنا پڑے تو فدیہ کی ادائیگی سے بچ جائے گا اور اگر حج یا عمرہ نفلی ہے تو قضا بھی نہیں ہوگی، بصورت ایک جانور قربانی کے لیے حرم بھیج دے اور اندازاً کہ زبح ہو جانے پر بال کٹوانے کے بعد احرام کھول دے،*
*"✿●•· اگر قربانی کا جانور حرم مکہ نہیں بھیجا جا سکتا تو اسے چاہیے کہ رکاوٹ والی جگہ پر اپنی قربانی زبح کرے اور اگر وہاں بھی قربانی کرنے کی طاقت نہیں رکھتا ہو تو (حج تمتع کی طرح) 10 روزے رکھے. (واللہ اعلم)*
*✿●•· احرام کے بعد ہی میقات سے تلبیہ شروع کریں، اگر ممکن ہو سکے تو حج یا عمرہ کا احرام ظہر کی نماز کے بعد باندھنا چاہیے، لیکن مسافر کی سہولت کے اعتبار سے کسی بھی وقت باندھا جا سکتا ہے،*
*🗂️حج اور عمرہ (گائیڈ بک)، صفا نمبر 33،*
┣━━━━━━━━━━━━━━━━━━━━┫
*☞_عورتوں کا احرام_,"*
*✿●•·_عورتوں کو بھی احرام سے پہلے غسل کرنا چاہیے اور اگر حیض و نفاس کی حالت میں ہوں تو بھی غسل کریں (مسلم)*
*✿●•·_ خواتین کے لیے حج اور عمرہ دونوں کے لیے کوئی مخصوص احرام نہیں ہے، خواتین عام کپڑوں میں احرام کی نیت کریں گی، البتہ نہ دستانے پہنیں اور نہ نقاب ڈالیں جب کہ زیب وزینت سے بچتے ہوئے رنگین کپڑے، زیور پہننے کی اجازت ہے۔ (ابو داؤد)*
*✿●•·_ حج اور عمرہ کے موقع پر بھی پردے کا احتمام ضروری ہے، یا تو پیشانی سے اوپر سر پر کوئی سائبان سا لگائے تاکہ پردہ بھی ہو جائے اور کپڑا چہرے کو بھی نہ لگے، یا کوئی پنکھا وغیرہ ہاتھ میں رکھ لیں اور اسے چہرے کے آگے کر لیا کریں، اس میں کوئی شک نہیں کہ ایسی حالت میں پردہ کی پابندی کرنا بہت مشکل ہے، لیکن جہاں تک ممکن ہو سکے پردے کا احتمام ضروری ہے اور جو اپنے بس سے باہر ہو تو اللہ تعالیٰ معاف فرمائے،*
*🗂️_(آپ کے مسائل اور ان کا حل)*
*☞_ نابالغ بچوں کا احرام،*
*✿●•·_ نابالغ بچے بھی حج اور عمرہ ادا کر سکتے ہیں، جن کا اجروثواب ان کے والدین کو ملے گا۔ (مسلم شریف)*
*🗂️_حج و عمرہ (گائیڈ بک)-34_،*
┣━━━━━━━━━━━━━━━━━━━━┫
*☞_ حالت احرام میں جائز امور:-*
*✿●•"_ احرام کی حالت میں بوقت ضرورت درج ذیل کام کرنے کی اجازت ہے:-*
*✿●•"_غسل کرنا، سر، بدن کو خجلانا ، مرہم لگانا، کھانا پینا، آنکھوں میں سرمہ لگانا، دوا ڈالنا، موذی جانور کو مارنا، احرام کی چادریں بدلنا، انگوٹھی، گھڑی، عینک، چھتری کا استعمال کرنا، بغیر خوشبو والے تیل اور صابن کا استعمال کرنا، سمندری شکار کرنا، بچوں یا ملازمین کو تعلیم و تربیت کے لیے سزا دینا، روزے رکھنا، علاج کروانا،*
*🗂️_حج اور عمرہ (گائیڈ بک) 34_،*
*☞_ حالت احرام میں مرد اور عورت دونوں کے لیے ناجائز عمرہ*
*✿●•_ میاں بیوی کی ہمبستری اور صحبت سے متعلق مطالعہ کرنا، لڑائی جھگڑا، گناہ اور نافرمانی کے کام، خوشبو لگانا، نکاح کرنا یا نکاح کروانا، پیغامات بھیجنا، خشکی پر شکار کرنا، خشکی پر شکار کو مارنے یا اس کا پیچھا کرنے میں شکاریوں کی مدد کرنا، شکار کیا ہوا جانور زبح کرنا، بال یا ناخن کاٹنا ،*
*✿●•_ان عمروں کے علاوہ 3 کام صرف مردوں کے لیے ناجائز ہیں عورتوں کے لیے نہیں:-*
*1-سلے ہوئے کپڑے پہننا،*
*2-سر پر ٹوپی یا پگڑی وغیرہ رکھنا،*
*3-موزے یا جرابے پہننا،*
*"✿●•_اور مزید کام عورتوں کے لیے ممنوع ہے، :-*
*1- احرام میں نقاب استعمال کرنا،*
*2-احرام میں دستانے پہننا،*
*🗂️_حج و عمرہ (گائیڈ بک) صفا نمبر 35*
┣━━━━━━━━━━━━━━━━━━━━┫
*☞_ توجہ طلب امور:-*
*✿●•· احرام کی حالت میں اگر کوئی شخص جہالت یا بھول جانے کی بنا پر یا بے خیالی میں سلا ہوا کپڑا پہن لے یا اپنا سر ڈھانپ لے یا خوشبو، عطر لگا لے تو علم ہونے پر فوراً رک جائے اور اس صورت میں اس پر کوئی فدیہ وغیرہ نہیں ہوگا۔*
*✿●•· حج یا عمرہ کرنے والا جب کعبہ شریف پہنچ جائے تو طواف شروع کرنے سے پہلے تلبیہ پڑھنا بند کر دے،*
*"✿●•· احرام کی حالت میں مرنے والے شخص کو نہ خوشبو لگائی جائے اور نہ ہی اس کا سر ڈھانپا جائے اور اسے احرام کی چادروں میں ہی کفن دیا جائے، قیامت کے دن (انشاء اللہ تعالیٰ) وہ اسی حالت میں تلبیہ پکارتا ہوا اٹھے گا،*
*✿●•· اگر میقات سے بغیر احرام باندھے گزر جائیں تو دم واجب ہو گیا لیکن اگر میقات سے واپس آکر احرام باندھ لیا تو دم ساقط ہو گیا ،*
*📘 آپ کے مسائل اور ان کا حل- جلد -٤,*
┣━━━━━━━━━━━━━━━━━━━━┫
*☞__احرام کھولنے کا کیا طریقہ:-*
*"✿●•· _ احرام کھولنے کیلئے حلق (یعنی استرے سے سر کے بال صاف کر دینا) افضل ہے اور قصر جائز ہے۔*
*"✿●•· _ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک احرام کھولنے کیلئے یہ شرط ہے کہ کم سے کم چوتھائی سرکے بال ایک پورے کے برابر کاٹ دیئے جائیں، اگر سر کے بال چھوٹے ہوں اور ایک پورے سے کم ہوں تو استرے سے صاف کرنا ضروری ہے، اس کے بغیر احرام نہیں کھلتا۔*
*✿●•· "_ احرام کے کپڑوں کا بعد میں عام کپڑوں کی طرح استعمال جائز ہے ،*
*📘 آپ کے مسائل اور ان کا حل- جلد -٤,*
┣━━━━━━━━━━━━━━━━━━━━┫
*☞_ حج کے فرائض:-*
*"✿●•· _ جس طرح نماز میں فرائض، واجبات اور سنتیں ہیں اسی طرح حج میں بھی ہیں, جو ذیل میں لکھے جاتے ہیں، ان کو ذہن نشین کر لیں۔*
*"✿●•· _حج میں تین فرض ہیں :-*
*"✿●•· _1- احرام: دل سے حج کی نیت کر کے تلبیہ یعنی « لبيك اللهم لبيك.. خير تك پڑھنا، اس کو احرام کہتے ہیں،*
*"_ بغیر سلے کپڑے جو احرام میں پہنے جاتے ہیں مجازاً ان کو بھی احرام کہا جاتا ہے۔*
*"✿●•· _2_ وقوف عرفات: نویں ذی الحجہ کو زوالِ آفتاب کے بعد سے لے کر دسویں ذی الحجہ کی صبح صادق کے درمیان عرفات میں ٹھہر نا ،اگر چہ ذر اسی دیر کے لیے ہو۔*
*✿●•· _3_ طواف زیارت: یہ وقوف عرفات کے بعد کیا جاتا ہے۔ (اس سے پہلے جو طواف ہو وہ فرض میں شمار نہ ہوگا )*
*"✿●•· _ ان تینوں فرائض میں سے اگر کوئی چیز چھوٹ جائے تو جج نہ ہوگا اور اس کی تلافی دم دینے سے بھی نہیں ہو سکتی_"*
*🗂️"_ فقہ العبادات - 358,*
┣━━━━━━━━━━━━━━━━━━━━┫
*☞__ واجبات حج :-*
*"✿●•·_حج کے واجبات چھ ہیں :-*
*"_1- مزدلفہ میں وقوف کے وقت فجر کے بعد روشنی اچھی طرح پھیلنے تک ٹھہرنا۔*
*"_2_صفا اور مروہ کے درمیان سعی کرنا۔*
*"_3_رمی جمار یعنی کنکریاں مارنا۔*
*"_4_قارن اور متمع کو قربانی کرنا۔*
*"_5- حلق یعنی سر کے بال منڈوانا یا تقصیر یعنی کتروانا۔*
*"_6_ آفاقی یعنی میقات سے باہر رہنے والے کو طواف وداع کرنا۔*
*®_ (هندیه (۲۱۹/۱)*
*☞__ سنن حج :-*
*✿●•·"_ سنن حج یہ ہیں:-*
*"_1_ مفرد، آفاقی اور قارین کو طواف قدوم کرنا۔*
*"_2_ طواف قدوم میں رمل اور اضطباع کرنا، (اگر اس کے بعد سعی کرتا ہو، اگر طواف قدوم کے بعد سعی نہ کی تو طواف زیارت کے بعد سعی کرنی ہوگی اور اس وقت طوافزیارت میں رمل کرنا ہوگا۔ )*
*"_3_ آٹھویں ذی الحجہ کی صبح کو منیٰ کے لیے روانہ ہونا اور وہاں پانچوں نمازیں پڑھنا۔*
*"_4_ طلوع آفتاب کے بعد نویں ذی الحجہ کو منیٰ سے عرفات کے لیے روانہ ہونا۔*
*"_ 5- عرفات سے غروب آفتاب کے بعد امام حج سے پہلے روانہ نہ ہونا۔*
*"_6_ عرفات سے واپس ہو کر رات کو مزدلفہ میں ٹھہرنا۔*
*"_7_ عرفات میں غسل کرنا۔*
*"_8_ ایام منیٰ میں رات کو منیٰ میں رہنا۔*
*®_ ( معلم الحجاج ۹۵)*
*🗂️_ فقه العبادات- 359*
┣━━━━━━━━━━━━━━━━━━━━┫
*☞__حج کے پانچ دن:- پہلا دن ۸/ ذی الحجبه:-*
*"✿●•· آج طلوع آفتاب کے بعد حالت احرام میں سب حاجیوں کو منیٰ جانا ہے۔ مفرد ( جس کا احرام صرف حج کا ہے ) اور قارن (جس کا احرام حج و عمرہ دونوں کا ہے ) ان کے احرام تو پہلے سے بندھے ہوئے ہیں۔ متمتع (جس نے عمرہ کر کے احرام کھول دیا تھا ) اور اسی طرح اہلِ حرم آج حج کا احرام باندھیں۔*
*"✿●•· سنت کے مطابق غسل کر کے احرام کی چادریں پہن لیں، احرام کے لیے دو رکعت پڑھیں اور حج کی نیت کر کے تلبیہ پڑھیں۔*
*"_ تلبیہ پڑھتے ہی احرام شروع ہو گیا، اب احرام کی تمام پابندیاں لازم ہو گئیں۔ ( جو پچھلے پارٹ میں لکھی جا چکی ہیں),*
*"✿●•· اس کے بعد منیٰ کو روانہ ہو جائیں۔ منیٰ مکہ مکرمہ سے تین میل کے فاصلے پر دو طرفہ پہاڑوں کے درمیان ایک بہت بڑا میدان ہے۔ آٹھویں تاریخ کی ظہر سے نویں تاریخ کی صبح تک منیٰ میں پانچ نمازیں پڑھیں اور اس رات کو منیٰ میں قیام کرنا سنت ہے، اگر اس رات کو مکہ میں رہا یا عرفات میں پہنچ گیا تو مکروہ ہے۔*
*🗂️__فقه العبادات- ٣٦٤,*
┣━━━━━━━━━━━━━━━━━━━━┫
▔
*☞_ حج کا دوسرا دن ۹ / ذی الحجه :-*
*"✿_ آج حج کا سب سے بڑا رکن یعنی وقوف عرفہ ادا کرنا ہے جس کے بغیر حج نہیں ہوتا۔*
*"✿_ طلوع آفتاب کے بعد جب کچھ دھوپ پھیل جائے منیٰ سے عرفات کے لیے روانہ ہو جائے جو منیٰ سے تقریباً چھ میل ہے، منیٰ سے عرفات کے لیے روانہ ہوتے وقت تلبیہ تہلیل ، تکبیر، دعا اور درود پڑھتے ہوئے چلے۔*
*"✿_ پھر جب جَبَلِ رَحْمَتُ پر نظر پڑے ( جو میدانِ عرفات میں ایک پہاڑ ہے ) تو تسبیح وتہلیل و تکبیر کہے اور جو چاہے دعا مانگے۔*
*"✿_ نویں ذی الحجہ کو زوال کے بعد صبح صادق تک کے درمیانی حصہ میں احرام حج کی حالت میں اگر تھوڑی سی دیر کے لیے بھی عرفات میں ٹھہر جائے یا وہاں سے گزر جائے تو حج ہو جائے گا۔*
*"_ اگر اس وقت میں ذرا دیر کے لیے بھی عرفات نہ پہنچا تو حج نہ ہوگا۔*
*"✿_ زوال کے بعد سے غروب تک عرفات میں ٹھہر نا واجب ہے۔*
*"✿_ مستحب یہ ہے کہ زوال کے بعد غسل کرلے اور اس کا موقع نہ ملے تو وضو کر لے اور وقت کی ابتداء میں نماز ادا کر کے وقوف شروع کر دے۔*
*"✿_ سنت طریقہ یہ ہے کہ ظہر اور عصر کی نماز اکٹھی امیر حج کی اقتدا میں پڑھی جائے یعنی عصر کو بھی ظبر ہی کے وقت میں پڑھ لے۔ وہاں جو بڑی مسجد ہے جس کو مسجد نمرہ کہتے ہیں اس میں امام دونوں نمازیں اکٹھی پڑھاتا ہے لیکن چونکہ ہر شخص وہاں پہنچ نہیں سکتا اور سب حاجی اس میں سما بھی نہیں سکتے اور بغیر امیر حج کی اقتدا کے دونوں نمازوں کو جمع کرنا درست بھی نہیں ہے،*
*"✿_ اس لیے ہندوستان، پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان وغیرہ کے حنفی علماء حاجیوں کو یہی فتویٰ دیتے ہیں کہ وہ اپنے اپنے خیموں میں ظہر کی نماز ظہر کے وقت میں اور عصر کی نماز عصر کے وقت میں باجماعت پڑھیں اور نمازوں کے علاوہ جو وقت ہے اسے ذکر و دعا اور تلبیہ میں لگائیں ۔*
*🗂️_ فقہ العبادات-٣٦٦,*
┣━━━━━━━━━━━━━━━━━━━━┫
*☞__ وقوف عرفات:-*
*"✿●•·_ زوال کے بعد سے غروب تک پورے میدان عرفات میں جہاں چاہے وقوف کر سکتے ہیں، مگر افضل یہ ہے کہ "جبل رحمت جو عرفات کا مشہور پہاڑ ہے اس کے قریب جس جگہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وقوف کیا تھا اس جگہ وقوف کرے۔ بالکل اس جگہ ممکن نہ ہو تو جتنا اس سے قریب ہو بہتر ہے لیکن اگر جبل رحمت کے پاس جانے میں دشواری ہو یا واپسی کے وقت اپنا خیمہ تلاش کرنا مشکل ہو جیسا کہ آج کل عموماً پیش آتا ہے تو اپنے خیمہ میں وقوف کرے۔*
*"✿●•·_بہتر تو یہ ہے کہ قبلہ رخ کھڑا ہو کر مغرب تک وقوف کرے اور ہاتھ اٹھا کر دعائیں کرتا رہے۔ اگر پورے وقت میں کھڑا نہ ہو سکے تو جس قدر کھڑا رہ سکتا ہے کھڑا رہے، پھر بیٹھ جائے، پھر جب قوت ہو کھڑا ہو جائے اور پورے وقت میں خشوع و خضوع اور گریہ وزاری کے ساتھ ذکر اللہ، دعا اور استغفار میں مشغول رہے اور تھوڑے تھوڑے وقفے سے تلبیہ پڑھتا رہے،*
*"✿●•·_ اور دینی اور دنیاوی مقاصد کے لیے اپنے واسطے اور اپنے متعلقین و احباب کے واسطے، خاص کر ان لوگوں کے لیے جنہوں نے دعاوں کی درخواست کی ہے اور تمام مسلمانوں کے واسطے دعائیں مانگتا رہے۔*
*"✿●•·_ یہ وقت مقبولیت دعا کا خاص وقت ہے اور ہمیشہ نصیب نہیں ہوتا۔ اس دن بلا ضرورت آپس کی جائز گفتگو سے بھی پر ہیز کرے، پورے وقت کو دعاؤں اور ذکر اللہ میں صرف کرے۔*
*📘 فقہ العبادات- 371,*
┣━━━━━━━━━━━━━━━━━━━━┫
*☞__ عرفات سے مزدلفہ روانگی:-*
*"✿●•· _ مزدلفہ عرفات سے واپس مکہ مکرمہ کی طرف تین میل کے فاصلے پر ہے۔ آفتاب غروب ہوتے ہی مزدلفہ کے لیے روانہ ہو جائے ، راستہ میں ذکر اللہ اور تلبیہ پڑھتے رہے۔*
*✿●•· "_ اس روز حجاج کے لیے مغرب کی نماز عرفات میں یا راستہ میں پڑھنا جائز نہیں، واجب ہے کہ نماز مغرب کو موخر کر کے عشا کے وقت نماز عشا کے ساتھ پڑھے ۔*
*"✿●•· _ مزدلفہ پہنچ کر اول مغرب کے فرض پڑھے اور مغرب کے فرضوں کے فوراً بعد عشا کے فرض پڑھے، مغرب کی سنتیں اور عشا کی سنتیں اور وتر سب بعد میں پڑھے۔ مزدلفہ میں مغرب و عشا کی دونوں نمازیں ایک اذان اور ایک اقامت سے پڑھی جائیں اور مزدلفہ میں دونوں نمازوں کو اکھٹا پڑھنے کے لیے جماعت شرط نہیں ہے، تنہا ہو تب بھی اکٹھا کر کے پڑھے۔*.
*✿●•· "_ اگر مغرب کی نماز عرفات میں یا راستہ میں پڑھ لی ہے تو مزدلفہ میں پہنچ کر اس کا اعادہ یعنی دوبارہ پڑھنا واجب ہے۔ اگر عشا کے وقت سے پہلے مزدلفہ پہنچ گیا تو ابھی مغرب کی نماز نہ پڑھے، عشا کے وقت کا انتظار کرے اور عشا کے وقت میں دونوں نمازوں کو اکٹھا کر کے پڑھے۔*
*✿●•· "_ مزدلفہ کی رات میں جاگنا اور عبادت میں مشغول رہنا مستحب ہے اور اس رات مزدلفہ میں رہنا سنت مؤکدہ ہے۔*
*"✿●•· _ بہت سے لوگ وقت سے پہلے ہی فجر کی اذان دے کر نماز فجر مزدلفہ میں پڑھ کر منیٰ کو چلے جاتے ہیں۔ اول تو فرض نماز چھوڑ کر گناہ کبیرہ کے مرتکب ہوتے ہیں کیونکہ وقت سے پہلے نماز نہیں ہوتی، دوسرے وقوف مزدلفہ چھوڑنے کا گناہ ہوتا ہے جو واجب ہے اور دم بھی واجب ہوتا ہے۔*
*✿●•· "_ البتہ اگر عورت ہجوم کی وجہ سے مزدلفہ میں نہ ٹھہرے، سیدھی منیٰ چلی جائے تو اس کے لیے گنجائش ہے، اس پر دم واجب نہ ہوگا لیکن مرد ہجوم کی وجہ سے وقوف مزدلفہ چھوڑ دے، یہ جائز نہیں ہے۔*
*✿●•· "_ مزدلفہ میں رات گزارنا سنت مؤکدہ ہے اور صبح صادق کے بعد مزدلفہ میں رہنا واجب ہے، واجب کے چھوٹ جانے سے دم واجب ہوتا ہے۔*
*🗂️_ فقه العبادات- ٣٧٠,*
┣━━━━━━━━━━━━━━━━━━━━┫
*☞_ _ حج کا تیسرادن- ۱۰/ ذی الحجه,*
*"✿●•· ذی الحجہ کی دسویں تاریخ میں حج کے چند احکام ہیں: پہلا حکم وقوف مزدلفہ ہے جو واجب ہے، اس کا وقت طلوع فجر سے طلوع آفتاب تک ہے۔*
*"✿●•· اگر کوئی شخص طلوع فجر کے بعد تھوڑی دیر ٹھہر کر منیٰ چلا جائے، طلوع آفتاب کا انتظار نہ کرے تو بھی واجب وقوف ادا ہو گیا۔*
*"_ واجب کی ادائیگی کے لیے اتنا بھی کافی ہے کہ نماز فجر مزدلفہ میں پڑھ لے، مگر سنت یہی ہے کہ طلوع آفتاب سے کچھ پہلے تک ٹھہرے۔*
*"✿●•· مزدلفہ کے میدان میں جہاں چاہے وقوف کر سکتا ہے سوائے وادی محسر کے جو منیٰ کی جانب مزدلفہ سے باہر وہ جگہ ہے جہاں اصحاب فیل پر عذاب آیا تھا۔*
*"✿●•· افضل یہ ہے کہ جبل قزح کے قریب وقوف کرے، اگر رش کی وجہ سے وہاں پہنچنا مشکل ہو تو مزدلفہ میں جس جگہ ٹھہرا ہے وہیں صبح کی نماز اندھیرے میں پڑھ کر وقوف کرے۔*
*✿●•· اس وقوف میں بھی تلبیہ اور تکبیر و تہلیل اور استغفار و توبہ اور دعا کثرت سے کرے۔*
*🗂️_ فقہ العبادات- ٣٧٢,*
┣━━━━━━━━━━━━━━━━━━━━┫
*☞__ مزدلفہ سے منیٰ روانگی:-*
*"✿●•· جب سورج طلوع ہونے میں دو رکعت ادا کرنے کے بقدر وقت رہ جائے تو مزدلفہ سے منیٰ کے لیے روانہ ہو جائے، اس کے بعد تاخیر کرنا خلاف سنت ہے اور بہتر یہ ہے کہ رمی کے لیے کنکریاں چنے یا کھجور کی گٹھلی کے برابر مزدلفہ سے اٹھا کر ساتھ لے جائے، ورنہ کہیں سے بھی اٹھا لینا جائز ہے۔*
*☞__ جمرہ عقبہ کی رمی :-*
*"✿●•· منیٰ پہنچ کر سب سے پہلا کام جمرہ عقبہ کی رمی کرنا ہے۔ منیٰ میں تین ستون اونچے بنے ہوئے ہیں، ان تینوں کو ” جمرات" کہتے ہیں اور ایک کو جمرہ کہتے ہیں۔*
*"✿●•·ان میں سے جو مسجد خیف کے قریب ہے اس کو جمرہ اولی اور اس کے بعد والے کو جمرہ وسطی اور اس کے بعد والے کو جو سب سے آخر میں ہے جمرہ عقبہ اور جمرہ کبری کہتے ہیں۔*
*"✿●•· ان ستونوں کے گرد گھیرا بنا ہوا ہے، اس میں کنکریاں پھینکنے کو رمی کہتے ہیں۔*
*"✿●•· دسویں تاریخ کو صرف جمرہ عقبہ کی رمی ہوتی ہے، جب منیٰ پہنچے تو پہلے اور دوسرے جمرہ کو چھوڑ کر سیدھا جمرہ عقبہ پر جائے اور اس کو سات کنکریاں مارے اور پہلی کنگری کے ساتھ ہی تلبیہ پڑھنا ختم کر دے۔*
*✿●•· رمی کرتے ہوئے ہر کنکری کے مارنے کے وقت تکبیر اور دعا ( اگر یاد ہو) پڑھے، تکبیر کی بجائے « سُبحان اللهِ » یا « لا الهَ إِلَّا الله » پڑھنا بھی جائز ہے لیکن ذکر کرنا بالکل نہ چھوڑے۔*
*🗂️_ فقه العبادات- 372,*
┣━━━━━━━━━━━━━━━━━━━━┫
*☞__ کنکریاں مارنے کا وقت :-*
*"✿●•· پہلے دن دسویں ذوالحجہ کو صرف جمرہ عقبه (بڑا شیشان ) کی رمی کی جاتی ہے۔ اس کا وقت صبح صادق سے شروع ہو جاتا ہے مگر طلوع آفتاب سے پہلے رمی کرنا خلاف سنت ہے۔*
*"✿●•· اس کا وقت مسنون طلوع آفتاب سے زوال تک ہے۔ زوال سے غروب تک بلا کراہت اور غروب سے اگلے دن کی صبح صادق تک کراہت کے ساتھ جائز ہے۔*
*"_ لیکن اگر کوئی عذر ہو تو غروب کے بعد بھی بلا کراہت جائز ہے۔*
*"✿●•· گیارہویں اور بارہویں کی رمی کا وقت زوال کے بعد سے شروع ہوتا ہے، غروب آفتاب تک بلا کراہت اور غروب سے صبح صادق تک کراہت کے ساتھ جائز ہے ۔*
*"_ مگر آج کل ہجوم کی وجہ سے غروب سے پہلے رمی نہ کر سکے تو غروب کے بعد بلا کراہت جائز ہے۔*
*"✿●•· تیرہویں تاریخ کی رمی کا مسنون وقت تو زوال کے بعد ہے لیکن صبح صادق کے بعد زوال سے پہلے اس دن کی رمی کرنا امام ابو حنیفہ کے نزدیک کراہت کے ساتھ جائز ہے۔*
*"✿●•· بیمار یا کمزور آدمی کا دوسرے سے رمی کروانا جائز ہے۔*
*📘 آپ کے مسائل اور ان کا حل- جلد -٤,*
┣━━━━━━━━━━━━━━━━━━━━┫
*☞__رمی ترک کرنے سے دم واجب ہوتا ہے:-*
*"✿●•·. جولوگ خود رمی کر سکتے ہیں بہت سے لوگ ان کی طرف سے بھی نیابتہ زمی کر دیتے ہیں، یہ درست نہیں ہے، اس طرح کرنے سے رمی چھوڑنے کا گناہ ہوتا ہے اور دم واجب ہوتا ہے۔*
*"✿●•· غروب آفتاب کے بعد وہ لوگ رمی کر لیں جو بھیٹر اور رش کی وجہ سے دوسروں کو نائب بنا دیتے ہیں۔ عورتوں کو رات میں رمی کرادیں اس سے تکلیف نہ ہوگی۔*
*"✿●•· اگر کسی نے صبح صادق تک بھی زمی نہیں کی تو قضا ہو گئی، گیارہویں تاریخ کو اس کی قضا بھی کرے اور دم بھی دے۔*
*📘 فقہ العبادات-, 373*
┣━━━━━━━━━━━━━━━━━━━━┫
*☞__ قربانی:-*
*"✿●•· جمرہ کبری کی رمی سے فارغ ہو کر بطور شکر یہ حج کی قربانی کرے اور یہ قربانی مفرد کے لیے مستحب ہے اور قارن اور متمتع پر واجب ہے۔*
*"✿●•· مفرد نے اگر قربانی سے پہلے حلق یا قصر کر لیا اور اس کے بعد قربانی کی تو اس پر دم وغیرہ واجب نہیں، البتہ اس کے لیے رمی ذبح سے پہلے اور ذبح حلق یا قصر سے پہلے مستحب ہے اور ز می حلق یا قصر سے پہلے واجب ہے اور قارن اور متمتع پر رمی اور ذبح حلق یا قصر سے پہلے واجب ہے۔*
*"✿●•· جو شخص خود ذبح کرنا جانتا ہو اس کے لیے اپنے ہاتھ سے ذبح کرنا افضل ہے اور اگر ذبح کرنا نہ جانتا ہو تو ذبح کے وقت قربانی کے پاس کھڑا ہونا مستحب ہے۔ اگر ذبح کی جگہ حاضر بھی نہ ہو اور دوسرے سے ذبح کرا دے تو یہ بھی درست ہے ،*
*☞__ _ حاجی پر عید کی قربانی کا حکم:-*
*"✿●•· عید کی جو قربانی صاحب نصاب پر واجب ہوتی ہے اس کا حکم حاجیوں کے بارے میں یہ ہے کہ ان میں سے جو شخص حج سے پہلے مکہ معظمہ میں پندرہ دن یا اس سے زیادہ کی نیت کر کے مقیم تھا اور وہ حج کے احکام ادا کرنے کے لیے منیٰ اور عرفات آیا ہے تو اس پر وہ دوسری قربانی بھی واجب ہے لیکن اس کا منیٰ یا حرم میں ہونا ضروری نہیں ۔ اگر اپنے وطن میں کرا دے تو تب بھی درست ہے اور جو شخص مکہ معظمہ میں پندرہ دن یا اس سے زیادہ کی نیت کر کے مقیم نہ تھا بلکہ پندرہ دن سے کم مدت مکہ میں رہ کر منیٰ و عرفات کے لیے روانہ ہو گیا تو اس پر وہ قربانی واجب نہیں، جو صاحب نصاب پر ہر سال ہر جگہ میں واجب ہوتی ہے،*
*"✿●•· قارن اور متمتع پر قربانی واجب ہے یعنی ایک بکری یا بھیڑ، یا دنبہ جس کی عمر کم از کم ایک سال ہو ذبح کر دے یا پانچ سالہ اونٹ یا دو سالہ بڑے جانور میں ساتواں حصہ لے لے، تمتع اور قارن کی قربانی حدود حرم میں ہونا واجب ہے اور منیٰ میں ہونا افضل ہے۔*
*🗂️__ فقہ العبادات- 375,*
┣━━━━━━━━━━━━━━━━━━━━┫
*☞__ اگر قربانی کی استطاعت نہ ہو: -*
*"✿●•· اگر کوئی متمتع یا قارن پیسہ نہ ہونے کی وجہ سے قربانی نہ کر سکے تو وہ اس کے بدلے دسروزے رکھ لے لیکن شرط یہ ہے کہ ان میں سے تین روزے دسویں ذی الحجہ سے پہلے اور احرام کے بعد رکھے ہوں اور حج کے مہینوں میں یعنی شوال ذیقعدہ ، ذی الحجہ میں رکھے ہوں اور سات روزے ایام تشریق گزر جانے کے بعد رکھے، چاہے مکہ میں رکھے چاہے کسی اور جگہ، لیکن گھر آکر رکھنا افضل ہے۔*
*"✿●•· اگر کسی قارن یا متمع نے دسویں تاریخ سے پہلے یہ تینوں روزے نہ رکھے تو اب قربانی ہی کرنی پڑے گی۔*
*"✿●•· اگر اس وقت قربانی کی قدرت نہیں ہے تو سر منڈا کر یا بال کٹا کر احرام سے نکل جائے لیکن جب مقدور ہو جائے تو ایک دم قران یا تمتع کا اور ایک دم ذبح سے پہلے حلال ہونے کا دیدے یعنی دو قربانیاں دے اور اگر ایام نحر کے بعد ذبح کرے تو تیسرا دم ایام نحر سے مؤخر کر نے کا لازم ہوگا۔*
*"✿●•· واضح رہے کہ قربانی دسویں، گیار ہوں، بارہویں تاریخوں میں سے کسی تاریخ میں کرنا لازم ہے، بارہویں کا سورج غروب ہونے سے پہلے پہلے قربانی کر دے,*
*"✿●•· لیکن تمتع اور قران والا جب تک قربانی نہ کرے اس وقت تک اس کو سر منڈانا یا بال کٹا نا جائز نہیں ہے۔ اگر ایسا کرے گا تو ایک دم واجب ہو گا جو حج کی قربانی کے علاوہ ہوگا۔*
*"✿●•· کسی وجہ سے دسویں تاریخ کو قربانی نہ کر سکے تو گیارہ بارہ کو کر لے لیکن قران یا تمتع میں بال منڈانا یا کتروانا قربانی کے بعد ہی ہوگا۔ اس کو خوب سمجھ لینا چاہیے۔*
*🗂️_ فقہ العبادات- 376,*
┣━━━━━━━━━━━━━━━━━━━━┫
*☞__ حلق اور قصر کا بیان:-*
*"✿●•· حلق سرمنڈانے کو اور قصر بال کٹانے کو کہتے ہیں۔*
*"✿●•· احرام عمرہ کا ہو یا حج کا یا دونوں کا ایک ساتھ باندھا ہو، ہر صورت میں حلق اور قصر ہی کے ذریعے احرام سے نکلنا ممکن ہوگا۔ جب تک حلق یا قصر نہ کرے گا احرام سے نہیں نکلے گا۔*
*"✿●•· اگر سلے ہوئے کپڑے حلق یا قصر سے پہلے پہن لیے یا سر کے علاوہ کسی اور جگہ کے بال مونڈ لیے یا ناخن کاٹ لیے یا خوشبو لگالی تو جزا واجب ہوگی۔*
*☞___ حلق اور قصر کا وقت:-*
*"✿●•· عمرہ کرنے والا شخص جب عمرہ کی سعی سے فارغ ہو جائے حلق یا قصر کرالے اور حج افراد والا اور تمتع والا ( جس نے آٹھ تاریخ کو مکہ سے حج کا احرام باندھا تھا اور اس سے پہلے عمرہ کر کے فارغ ہو چکا تھا) اور قارن، یہ تینوں دسویں تاریخ کو منیٰ میں رمی اور قربانی کے بعد حلق یا قصر کرائیں،*
*"✿●•· اور اگر بارہویں تاریخ کا سورج غروب ہونے سے پہلے تک حلق یا قصر کو مؤخر کر دے تو یہ بھی جائز ہے۔ بارہویں تاریخ کا سورج غروب ہو جانے کے بعد حلق یا قصر کریں گے تو دَم واجب ہوگا اور یہ بھی جاننا چاہیے کہ حلق یا قصر حرم ہی میں ہونا واجب ہے۔ اگر حرم کے باہر کیا تو اس کی وجہ سے ایک دم واجب ہوگا۔*
*"✿●•· جس کا صرف حج کا احرام ہو، یعنی مفرد ہو وہ دس تاریخ کو رمی کرنے کے بعد حلق یا قصر کرا سکتا ہے کیونکہ قربانی اس پر واجب نہیں مستحب ہے۔اگر وہ مستحب پر عمل کرتا ہے تو بہتر ہے کہ قربانی کے بعد حلق یا قصر کرائے،*
*🗂️__ فقه العبادات-377,*
┣━━━━━━━━━━━━━━━━━━━━┫
*☞__ حلق اور قصر کا طریقہ:-*
*"✿●•· قبلہ رخ بیٹھ کر سر کے بال منڈائے یا کتروائے، اپنی دائیں جانب سے سرمنڈانا یا کتروانا شروع کرے۔*
*"✿●•· چوتھائی سر کے بال مونڈ دینا یا چوتھائی سر کے بال کم از کم انگلی کے ایک پورے کے برابر کاٹ دینا احرام سے نکلنے کے لیے واجب ہے، اس سے کم مونڈنے یا کاٹنے سے احرام سے نہیں نکلے گا۔*
*"✿●•· عمرہ اور حج دونوں میں ایک ہی حکم ہے۔ افضل یہ ہے کہ پورے سر کے بال منڈا دے، اگر نہ منڈائے تو پورے سر کے بال انگلی کے ایک پورے کے بقدر کٹوا دے۔*
*"✿●•· کچھ منڈانا کچھ چھوڑنا ممنوع ہے، لہذا پورا سر منڈائے یا پورے سر کے بال انگلی کے ایک پورے کے بقدر کٹوائے تا کہ سنت کے خلاف نہ ہو،*
*"✿●•· عورت کے لیے سر منڈانا حرام ہے، وہ ایک پورے کے بقدر بال کٹا کر ہی احرام سے نکل سکتی ہے، مگر کم از کم چوتھائی سر کے بال ایک پورے کے بقدر ضرور کٹوالے۔*
*"✿●•· حلق یا قصر کرانے کے بعد حاجی کے لیے ممنوعات احرام کی پابندی ختم ہو جاتی ہے, البتہ میاں بیوی والے خاص تعلقات حلال نہیں ہوتے ، وہ طواف زیارت کے بعد حلال ہوتے ہیں۔*
*🗂️__ فقه العبادات- 377,*
▔▔▔▔▔
*☞__ طواف زیارت:-*
*"✿●•· منیٰ میں رمی، ذبح اور حلق یا قصر کرانے کے بعد مکہ معظمہ جا کر طواف بیت اللہ کرے۔ یہ طواف حج کے فرائض میں سے ہے، جس کو طواف رکن اور طواف افاضہ اور طواف زیارت کہتے ہیں۔*
*"✿●•· اس کا اول وقت دسویں ذی الحجہ کی صبح صادق طلوع ہوتے ہی شروع ہوتا ہے، اس سے پہلے جائز نہیں ہے اور طواف زیارت دس، گیارہ ، بارہ تینوں دنوں میں ہوسکتا ہے، البتہ دسویں ذی الحجہ کو اس کا ادا کر لینا افضل ہے اور جب بارہویں تاریخ کو آفتاب غروب ہو گیا تو اس کا صحیح وقت ختم ہو گیا۔ اگر بارہ ذی الحجہ کا آفتاب غروب ہونے کے بعد طواف کرے گا تو طواف ادا ہو جائے گا لیکن ایک دم واجب ہوگا ۔*
*"✿●•· واضح رہے کہ اگر کسی نے طواف قدوم کے ساتھ حج کی سعی کر لی تھی تو اب طواف زیارت میں رمل نہ کرے اور اگر اس وقت سعی نہیں کی تھی تو اب طواف زیارت کے بعد سعی کرلے اور طواف زیارت کے شروع کے تین چکروں میں رمل بھی کرے۔*.
*☞__ طواف زیارت کے بعد منیٰ واپسی :-*
*"✿●•· دسویں تاریخ کو طواف زیارت کے بعد منیٰ واپس آجائے اور گیارہویں بارہویں شب منیٰ میں گزارے اور ان دونوں دنوں میں زوال کے بعد تینوں جمرات کی رمی کرے،*
*✿●•·"_ دس تاریخ کو طواف زیارت نہ کیا ہو تو گیارہویں، بارہویں تاریخ میں سے کسی وقت، رات کو یا دن کو مکہ معظمہ جا کر طواف کر لے۔*
*🗂️_ فقہ العبادات-378,*
▔▔▔▔▔
*☞__ چوتھا دن ۱۱/ ذی الحجہ:-*
*"✿●•· اگر قربانی یا طواف زیارت کسی وجہ سے دس تاریخ کو نہیں کر سکا تو گیارہویں کو کر لے، زوال کے بعد تینوں جمرات کی رمی کرے، زوال سے پہلے درست نہیں۔*
*"✿●•· اس دن کی ترمی کا مستحب وقت زوال کے بعد سے شروع ہو کر غروب تک ہے، غروب کے بعد مکروہ ہے، بارہویں تاریخ کی صبح طلوع ہونے سے پہلے پہلے رمی کر لی جائے تو ادا ہو جاتی ہے، دم دینا نہیں پڑتا،*
*✿●•· اور اگر بارہویں تاریخ کی صبح ہوگئی تو اب گیارہویں تاریخ کی رمی کا وقت ختم ہو گیا، اس کی قضا اور جزا دونوں لازم ہوں گی، یعنی بارہویں تاریخ کو اس دن کی رمی بھی کرے اور گیارہویں کی رمی کی قضا بھی کرے اور دم بھی دے۔*
*🗂️__ فقہ العبادات- 379,*
*☞___11 ذی الحجہ کو رمی کا طریقہ:-*
*"✿●•· گیارہویں تاریخ کی رمی اس ترتیب سے کرے کہ پہلے جمرہ اولی پر سات کنکریاں اسی طریقہ سے مارے جس طرح دس تاریخ کو جمرہ عقبہ کی رمی کر چکا ہے۔*
*"✿●•· اس کی رمی سے فارغ ہونے کے بعد مجمع سے ہٹ کر قبلہ رخ ہو کر ہاتھ اٹھا کر دعا کرے، اتنی دیر ٹھہرے جتنی دیر میں بیس آیتیں پڑھی جاسکیں۔ اس وقفہ میں تکبیر تہلیل، استغفار اور درود شریف میں مشغول رہے۔ اپنے اور اپنے احباب اور عام مسلمانوں کے لیے دعا کرے، یہ بھی قبولیت دعا کا مقام ہے۔*
*"✿●•· اس کے بعد جمرہ وسطی پر آئے اور اسی طرح سات کنکریاں مارے جس طرح پہلے مار چکا ہے اور اس کے بعد بھی مجمع سے ہٹ کر قبلہ رخ ہو کر دعا و استغفار میں کچھ دیر مشغول رہے،*
*"✿●•· پھر جمرہ عقبہ پر آئے اور یہاں بھی سات کنکریوں سے رمی کرے اور اس کے بعد دعا کے لیے نہ ٹھہرے کہ یہاں دعا کے لیے ٹھہرنا سنت سے ثابت نہیں، البتہ وہاں سے واپس ہوکر چلتے ہوئے دعا مانگ لے۔*
*✿●•· گیارہویں تاریخ کا اتنا ہی کام تھا جو پورا ہوگیا، باقی اوقات اپنی جگہ پر منیٰ میں گزارے۔*
*🗂️_ فقہ العبادات- 380,*
▔▔▔▔▔
*☞__ پانچواں دن ۱۲/ ذی الحجہ :-*
*"★_ اس دن کا کام تینوں جمرات کی رمی کرنا ہے، زوال کے بعد تینوں جمرات کی رمی کرے جس طرح ۱۱/ ذی الحجہ کو کی ہے۔*.
*"★_ بارہویں کی رمی کا مسنون وقت زوال سے غروب تک ہے اور غروب سے لے کر صبح صادق تک وقت مکروہ ہے مگر عورتوں اور ضعیفوں کے لیے مکروہ نہیں ۔ اور زوال سے پہلے اس دن کی رمی بھی درست نہیں ہے۔*
*"★_ اگر اب تک قربانی نہ کی ہو یا طواف زیارت نہ کیا ہو تو اس دن سورج غروب ہونے سے پہلے ضرور کرلے اور آج کی رمی بھی کرلے ۔*
*☞__ ۱۳/ ذی الحجہ کی رمی اور مکہ معظمہ واپسی :-*
*"★_ ۱۲ ذی الحجہ کی رمی کرنے کے بعد اب تیرہویں تاریخ کی رمی کے لیے منیٰ میں مزید قیام کرنے نہ کرنے کا اختیار ہے ۔ اگر چاہے تو بارہویں تاریخ کی رمی سے فارغ ہو کر مکہ معظمہ جا سکتا ہے، بشرطیکہ غروب سے پہلے منیٰ سے نکل جائے ۔ اگر بارہویں تاریخ کو سورج منیٰ میں غروب ہو گیا تو اب منیٰ سے نکلنا مکروہ ہے، اس کو چاہیے کہ آج رات بھی منیٰ میں قیام کرے اور تیرہویں تاریخ کو رمی کر کے مکہ معظمہ جائے،*
*★"_ افضل یہی ہے کہ بارہویں تاریخ کی رمی کے بعد غروب سے پہلے جانا جائز ہونے کے باوجود خود اپنے ارادہ سے رات کو وہاں ٹھہرے اور صبح کو زوال کے بعد تینوں جمرات کی رمی کر کے مکہ معظمہ جائے,*
*🗂️_ فقہ العبادات- 381,*
▔▔▔▔▔
*☞__ طواف وداع:-*
*"✿●•· میقات سے باہر رہنے والوں پر واجب ہے کہ طواف زیارت کے بعد رخصتی کا طواف بھی کریں۔ اس طواف کو طواف وداع کہتے ہیں اور یہ حج کا آخری واجب ہے اور اس میں حج کی تینوں قسمیں برابر ہیں یعنی ہر قسم کا حج کرنے والے پر واجب ہے,, البتہ یہ طواف اہلِ حرم اور حدود میقات کے اندر رہنے والوں پر واجب نہیں ۔*
*"✿●•· اگر طواف وداع کر لینے کے بعد کسی ضرورت سے مکہ میں قیام کرے تو روانہ ہوتے وقت طواف وداع دوبارہ کرنا مستحب ہے۔*
*"✿●•· طواف وداع کے بعد دو رکعت نماز پڑھے، پھر قبلہ رخ ہو کر زمزم کا پانی ہے، پھر حرم سے رخصت ہو۔ اس موقع کی کوئی خاص دعا مسنون نہیں، جو چاہے دعا مانگے اور واپسی پر حسرت اور افسوس کرے اور بار بار آنے کی دعا کرے۔*
*"✿●•· جو عورت حج کے سب ارکان و واجبات ادا کر چکی ہے اور طواف زیارت کے بعد اس کو حیض آگیا اور ابھی پاک نہیں ہوئی ہے کہ اس کا محرم روانہ ہونے لگا تو طواف وداع اس کے ذمہ واجب نہیں، وہ اپنے محرم کے ساتھ طواف وداع کیے بغیر چلی جائے۔*
*🗂️_ فقہ العبادات-383,*
▔▔▔▔▔
*☞__ عورتوں کا جہاد حج ہے:-*
*"★_ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے جہاد میں شریک ہونے کی خواہش کا اظہا کیا اور اس کے بارے میں اجازت طلب کی تو آپ ﷺ نے جواب میں فرمایا کہ عورتوں کا جہاد حج ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ جہاد میں بہت سی تکلیفیں ہوتی ہیں اس کا برداشت کرنا عورتوں کے بس کا نہیں یہ کام مردوں کا ہے، عورتیں اگر اُن کاموں سے بڑھ کر زیادہ ثواب کا کام کرنا چاہیں جو اپنے گھر میں رہ کر کرتی ہیں تو ان کو حج کرنا چاہیئے_,"*
*®_ (الترغيب والترهيب)*
*"★_ حج کے شرعی اخراجات میں سفر مدینہ اور تبرکات کا خرچ شامل نہیں, حساب لگائیں کہ ہمارے پاس جائداد اور زیور اور نقدی کی کس قدر مالیت ہے اگر حج فرض ہوتا ہو تو اس کی ادائیگی میں بالکل کوتا ہی نہ کریں۔ حج کی فرضیت کے لئے مکہ شریف تک سواری سے آنے جانے کا خرچہ اور راستہ کے اخراجات کا ہونا شرط ہے یہ رقم بہت زیادہ نہیں ہوتی۔*
*"★_ تبرکات جو خرید کر لاتے ہیں اور جو مال و اسباب یا رشتہ داروں کو تحفہ دینے کے لئے خرید کر لاتے ہیں ان سب کو حج ہی کے خرچ میں شمار کرتے ہیں، یہ غلط ہے بلکہ اگر مدینہ منورہ آنے جانے کا خرچ نہ ہو اور مکہ تک آنے جانے کی قدرت ہو تو اس صورت میں بھی حج فرض ہو جاتا ہے البتہ فیس معلم اور وہ اخراجات جو حکومتوں نے قانوناً لازم کر رکھے ہیں، ان کا خرچ حج کے خرچہ میں شمار ہوگا ۔ اگر چہ بعض ٹیکس ایسے ہیں جو حکومتوں کو ان کا لینا درست نہیں لیکن ان کے بغیر چو نکہ حکومتیں جانے نہیں دیتیں اس لئے مجبوراً ان کا خرچ بھی ضرورت حج میں شامل ہوگا۔*
*🗂️_ تحفہ خواتین -327,*
▔▔▔▔▔
*☞_ سفیر حج میں نظر کی حفاظت اور پردہ کا اہتمام:-*
*"✿●•·_ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہا سے روایت ہے کہ حجتہ الوداع کے موقع پر (مزدلفہ سے منی کو واپس ہوتے ہوئے) فضل بن عباس حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر پیچھے بیٹھے ہوئے تھے، اس اثنا میں قبیلہ بنی خثعم کی ایک عورت (مسئلہ معلوم کرنے کے لئے) بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئی فضل بن عباس اس عورت کو دیکھنے لگے اور وہ عورت ان کو دیکھنے لگی (چونکہ بد نظری مردود اور عورتوں دونوں کے لئے سخت منع ہے اور حج جیسی عبادت کے موقع پر گناہ کا ارتکاب اور زیادہ سنگین ہے اس لئے) حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فضل بن عبائش کا چہرہ پکڑ کر دوسری طرف پھیر دیا (جس سے دونوں ایک دوسرے کی طرف دیکھنے سے محفوظ ہو گئے )،*
*"✿●•·_ اس کے بعد اس عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ بلا شبہ اللہ کے فریضہ یعنی حج نے میرے بوڑھے باپ کو پالیا ہے (اور وہ اس قدر بوڑھے اور ضعیف ہیں کہ) سواری پر جم کر نہیں بیٹھ سکتے تو کیا میں ان کی طرف سے حج کر لوں ؟ آنحضرت صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے جواب دیا کہ ہاں ( باپ کی طرف سے حج کر لو )_,"*
*®_ (بخاری شریف ص ۲۰۵)*
*"✿●•·_ تشریح : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سفر حج میں مردوں اور عورتوں کو بد نظری سے بچنے کا خاص اہتمام کرنا لازم ہے۔ آج کل حج اور عمرہ کے سفر میں بدنظری اور بے پردگی حد سے زیادہ ہوتی جا رہی ہے، اچھی خاصی پردہ والی عورتیں برقعہ اتار کر رکھ دیتی ہیں اور گویا یہ سمجھتی ہیں کہ حج میں پردہ شرعاً نہیں ہے، یہ بڑی جہالت کی بات ہے۔*
*"✿●•·_ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کا بیان ہے کہ (سفر حج میں) ہمارے قریب سے حاجی لوگ گزرتے تھے اور ہم رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے ساتھ احرام باندھے ہوئے تھیں (چونکہ احرام میں عورت کو منہ پر کپڑا لگانا منع ہے اس لئے ہمارے چہرے کھلے ہوئے تھے اور چونکہ پردہ کرنا حج میں بھی لازم ہے،) اس لئے جب حاجی لوگ ہمارے برابر سے گذرتے تو ہم بڑی سی چادر کو سر سے گرا کر چہرے کے سامنے لٹکا لیتے اور جب حاجی لوگ آگے بڑھ جاتے تو ہم لوگ چہرہ کھول لیتے تھے۔*
*®_ (ابو داؤد)*
*"✿●•·_ معلوم ہوا کہ سفر حج میں بھی پردہ کا اہتمام کر نالازم ہے۔ اس واقعہ سے مغرب زدہ لوگوں کی تردید بھی ہو جاتی ہے جو کہتے ہیں کہ چہرہ کھولنا نا محرموں کے سامنے جائز ہے۔ اسی لئے نقاب والا برقعہ اپنی عورتوں کو نہیں اڑھاتے۔ اگر نا محرموں سے چہرہ چھپانا لازم نہ ہوتا تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا اور دیگر صحابی عورتیں حاجی لوگوں سے چہرہ چھپانے کا کیوں اہتمام کرتیں ؟*
*📘 تحفہ خواتین- 328,*
▔▔▔▔▔
*☞__۔ عورت کو بغیر محرم حج کے لئے جانا گناہ ہے:-*
*"✿●•· حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہرگز کوئی مرد کسی (اجنبی) عورت کے پاس تنہائی میں نہ رہے۔ اور ہرگز کوئی عورت سفر نہ کرے مگر یہ کہ اس کے ساتھ محرم ہو۔*
*"●•· _ یہ سن کر ایک شخص نے عرض کیا- یا رسول اللہ ﷺ ! میرا نام فلاں فلاں جہاد میں لکھا گیا ہے اور میریبیوی حج کے لئے نکل چکی ہے (چونکہ یہ جہاد فرض عین نہیں تھا اس لئے ) آپ نے فرمایا کہ جاؤ اپنی بیوی کے ساتھ حج کرو_,"*
*®_(مشکواۃ شریف بحوالہ بخاری و سلم)*
*"✿●•· تشریح:- عورت کمزور بھی ہے اور فتنہ کا سبب بھی اس لئے شریعت مطہرہ نے یہ قانون رکھا ہے کہ سفر دینی ہو یا دنیاوی دور کے سفر پر عورت بغیر شوہر یا بغیر محرم کے نہ جائے۔ بہت سی عورتیں محض شوق اور ذوق کو دیکھتی ہیں، شریعت کے قانون کو نہیں دیکھتیں اور غیر محرم کے ساتھ حج کے لئے چل دیتی ہیں، یہ سراسر حرام ہے بھلا جس حج میں شروع سے آخر یک شریعت کی خلاف ورزی کی گئی ہو وہ کیسے مبرور اور مقبول ہو سکتا ہے ؟ بغیر محرم کے چالیس میل کا سفر عورتوں کے لئے جائز نہیں اگر چہ وہ ہوائی جہاز یا ریل سے ہو، دور کے سفر سے اتنی مسافت مراد ہے۔*
*🗂️_ تحفہ خواتین - 330,*
▔▔▔▔▔
*☞_ عورت کے سفر حج کے متعلق چند مسائل:-*
*"✿●•· جس عورت کے پاس اتنی مالیت ہو کہ جو مکہ معظمہ تک اپنے خرچہ سے آ جا سکتی ہے لیکن اس کے ساتھ جانے والا شوہر یا کوئی محرم نہ ہو تو اس پر حج کے لئے جانا فرض نہیں، اگر محرم کے بغیر حج کو چل دے گی تو گنہگار ہوگی۔ جب محرم مل جائے یا شوہر کے ساتھ جانے کی صورت ہو جائے تب حج کے لئے روانہ ہو، محرم کا عاقل بالغ اور دیندار ہونا شرط ہے اگر فاسق ہو اور اس سے خطرہ ہو تو اس کے ساتھ نہ جائے۔*
*"✿●•· مسئله : اگر محرم یا شوہر اپنے خرچ سے ساتھ جانے پر تیار نہ ہو تو اس کا خرچہ بھی عورت کے ذمہ ہے, ہاں اگر وہ اپنا خرچہ خود برداشت کرے تو کچھ حرج نہیں ۔*
*"_ بوڑھی عورت بھی بغیر محرم کے حج کو نہیں جا سکتی اور نہ کسی دوسرے سفر پر جو دور کا سفر ہو۔*
*"✿●•·مسئلہ : اگر عورت پر حج فرض ہو گیا اور محرم بھی ساتھ جانے کو تیار ہے تو شوہر اس کو حج فرض سے نہیں روک سکتا, ہاں اگر محرم ساتھ نہ ہو یا حج نفلی ہو تو شوہر کو روکنے کا حق ہے۔*
*"_ عورت کو دوسری عورتوں کے ساتھ مل کر بھی بلا محرم یا بلا شوہر دور کے سفر پر جانا جائز نہیں ہے۔*
*"✿●•· مسئلہ: اگر عورت کے پاس حج کا خرچہ ہے اور محرم یا شوہر بھی موجود ہے لیکن عدت میں ہے تو اس کو حج کے لئے جانا جائز نہیں ہے خواہ عدت فسخ نکاح کی ہو یا طلاق کی یا شوہر کی موت کی، اگر عدت میں حج کو چلی جائے گی تو گنہگار ہوگی۔*
*"✿●•· مسئلہ: اگر عورت کے پاس حج کا خرچہ ہے لیکن محرم یا شوہر نہیں ہے اور عمر بھر محرم نہ ملاتو مرنے سے پہلے وصیت کر جانا واجب ہے کہ میری طرف سے حج کرا دیا جائے اور یہ وصیت اس کے تہائی مال میں نافذ ہوگی ۔*
*🗂️_ تحفہ خواتین - 331,*
▔▔▔▔▔
*☞__ بچہ کو حج کرانے کا ثواب:-*
*"✿●•·_ حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے مقام روحاء میں چند مسافروں کی ملاقات ہوئی ۔ آپ نے دریافت فرمایا تم کون لوگ ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہم مسلمان ہیں۔ پھر انہوں نے آپ سے دریافت کیا کہ آپ کون ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں اللہ کا رسول ہوں،*
*"_ اسی وقت ایک عورت نے اپنا بچہ اوپر اٹھایا (اور آپ کو دکھا کر) کہنے لگی کیا اس کا حج ہو سکتا ہے؟۔ آپؐ نے فرمایا ہاں اس کا حج ہو جائے گا اور تجھ کو (بھی) ثواب ملے گا_,"*
*®_ (مشکواۃ شریف ص ۲۲۱ بحوالہ مسلم)*
*"✿●•·_تشریح : اس حدیث سے صحابی عورتوں کے دینی شغف کا علم ہوا ۔ حالت سفر میں جب کہ ایک عورت کو پتہ چلا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے جارہے ہیں تو اس نے موقع غنیمت جانا اور فوراً یہ مسئلہ دریافت کر لیا کہ بچے کا حج ہو سکتا ہے یا نہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا ہاں اس کا حج ہو جائے گا اور تم جو اس کا احرام بندھواؤ گی اور جو چیزیں احرام میں منع ہیں ان سے بچاؤ گی اور حج میں جہاں جہاں ٹھہرتے ہیں وہاں وہاں اس کو ہمراہ لے جا کر ٹھہھراؤ گی اور دیگر احکام حج ادا کراؤ گی تو تم کو بھی ثواب ملے گا۔*
*"✿●•·_ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ صحت حج کے لئے بالغ ہونا شرط نہیں ہے نابالغ کا حج بھی ہو جاتا ہے لیکن یہ حج فرض حج کے قائم مقام نہ ہوگا, اگر بالغ ہو کر یہ بچہ صاحب استطاعت ہو تو دوبارہ حج کرنا فرض ہوگا۔*
*🗂️_ تحفہ خواتین - 332,*
▔▔▔▔▔
*☞__حیض اور نفاس والی عورت احرام کے وقت کیا کرے:-*
*"✿●•·_ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ (ہجرت کے بعد) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ میں نو سال قیام فرما رہے۔ ( اور اس عرصہ میں کسی سال بھی) حج نہیں کیا، پھر دسویں سال آپ ﷺ نے لوگوں میں حج کا اعلان فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس سال حج فرمانے والے ہیں۔*
*"_ اعلان سن کر کثیر تعداد میں لوگ مدینہ منورہ حاضر ہو گئے (تاکہ آپ ﷺ کے ساتھ حج کے لئے روانہ ہوں)، چنانچہ ہم لوگ آپ کے ساتھ (حج کے ارادہ سے) روانہ ہوئے, جب مقام ذوالحلیفہ پر پہنچے جو اہل مدینہ کی میقات ہیں، تو وہاں اسما بنت عمیس کے بطن سے محمد بن ابی بکر پیدا ہو گئے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں سوال بھیجا کہ میں اب کیا کروں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا تم غسل کر لو اور کسی کپڑے سے لنگوٹ کس لو اور احرام باندھ لو _,*
*®_ (مشكورة المصابیح باب قصه حجة الوداع من ۲۴ از صحیح مسلم)*
*"✿●•·_ ولادت کے بعد خون جاری ہو جاتا ہے جس کو نفاس کہتے ہیں اور اس کے احکام بھی وہی ہیں جو حیض (عورتوں کی ہر مہینہ وال مجبوری) کے احکام ہیں جب حیض و نفاس کا زمانہ ہو تو کئی عبادتیں منع ہو جاتی ہیں چونکہ یہ ایک اہم عبادت کا سفر تھا اور اس سے پہلے اس طرح کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا تھا اس لئے کے مسئلہ جاننے کی ضرورت تھی کہ اس حالت میں حج کا احرام باندھیں یا نہ باندھیں اور پھر احرام باندھنے کے بعد حج کیسے کریں، لہٰذا ضروری ہوا کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں دریافت کیا جائے اور مسئلہ معلوم کیا جائے کہ جو عورت اس حال میں ہو وہ احرام کے موقعہ پر کیا کرے، آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ غسل کر لو اور لنگوٹ کس نو اور احرام باندھ لو، چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا اور احرام باندھ کر حج کے ارکان و افعال ادا کئے ۔*
*"✿●•·_ اس سے معلوم ہوا کہ چاہے حالت نفاس ہو یا حالت حیض ہو۔ یہ دونوں حالتیں احترام سے روکنے والی نہیں ہیں، غسل کر کے اور لنگوٹا کس کے حج یا عمرہ کی نیت کر کے لبيك اللهم لبيك آخر تک پڑھ لے, ایسا کرنے سے عورت احرام میں داخل ہو جائے گی, البتہ احترام کی رکعتیں نہ پڑھے کیونکہ نماز کے لئے پاک ہونا شرط ہے,*.
*"✿●•·_حج میں صرف ایک ایسی چیز ہے جو حیض و نفاس کی حالت میں نہیں ہو سکتی باقی دوسرے احکام جو عرفات، مزدلفہ، منیٰ میں ادا کئے جاتے ہیں اُن کے لئے پاک ہونا شرط نہیں ہے اور وہ حالت حیض و نفاس میں اور جنابت (غسل فرض ہونے کی حالت) میں اور بے وضور ادا ہو سکتے ہیں, جب کوئی عورت حج کا احرام حیض و نفاس کے دنوں میں باندھ لے تو مکہ معظمہ پہنچنے کے بعد پاک ہونے تک طواف قدوم نہ کرے جو مسنون ہے, جب پاک ہو جائے تو طواف کرے یہ طواف منیٰ عرفات جانے سے پہلے ہوتا ہے اور عرفات، مزدلفہ منیٰ کے سب احکام ادا کرے۔*
*"✿●•·_ بارھویں تاریخ کا سورج چھپنے سے پہلے پہلے پاک ہو جائے تو غسل کرکے طواف زیارت کر لے، تلواف زیارت فرض ہے اور جو بارھویں تاریخ کے اندر اندر ہو جانا واجب ہے، یہ طواف دس گیارہ بارہ تینوں تاریخوں میں سے کسی دن کر لینا لازم ہے لیکن اگر کوئی عورت ان تینوں دنوں میں بھی حیض یا نفاس سے پاک نہ ہو تو مکہ معظمہ میں مقیم رہے اور پاک ہونے کے بعد طواف زیارت کرے، اس کے بعد طواف وداع کر کے وطن کے لئے روانہ ہو کیونکہ یہ تاخیر شرعی مجبوری کی وجہ سے ہوگی اس لئے طواف زیارت کو بارھویں تاریخ سے لیٹ کرنے کی وجہ سے کوئی دم وغیرہ واجب نہ ہوگا۔*
*📘 تحفہ خواتین - 336,*
▔▔▔▔▔
*☞__حیض کی وجہ سے طواف وداع چھوڑ دینا:-*
*"✿●•· حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے (احکام حج سے فارغ ہو کر مدینہ منورہ کو واپس ہونے کے موقعہ پر ) عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! صفیہ کو ایام ماہواری شروع ہو گئے، آپ ﷺ نے فرمایا- شاید کہ وہ ہم کو سفر سے روکے گی، پھر آپ ﷺ نے دریافت فرمایا کیا اس نے تمہارے ساتھ طواف (زیادت) نہیں کیا ؟ عرض کیا ہاں طواف زیارت تو کر چکی ہے ! فرمایا بس تو اس سے کہو (مدینہ منورہ کے لئے) روانہ ہو جائے_," (صحیح بخاری- ج 1 ص 47)*
*"✿●•· تشریح : حج میں تین طواف ہیں۔(1)_ طواف قدوم، جو سنت ہے اور مکہ معظمہ پہنچ کر منیٰ و عرفات کی روانگی سے پہلے کیا جاتا ہے۔*
*"●•·_(2)_ طواف زیارت جس کو طواف رکن بھی کہتے ہیں یہ عرفات میں عصر کے بعد ذی الحجہ کی دس گیارہ بارہ تاریخوں میں سے کسی بھی تاریخ میں کر لیا جاتا ہے یہ طواف فرض ہے ۔*
*"●•·_(3)_ طواف وداع یعنی رخصت ہونے کا طواف، حج کے احکام سے فارغ ہونے کے بعد جب وطن کے لئے روانہ ہونے لگے اس وقت طواف وداع کیا جاتا ہے اور یہ طواف واجب ہے، اگر اس طوات کو چھوڑ کر کوئی حج کرنے والا مرد یا عورت وطن چلا جائے تو ایک دم واجب ہوتا ہے یعنی حدود حرم میں ایک بکرمی ایک سال کی عمر والی ذبح کرانا لازم ہوتا ہے، ہاں اگر کوئی شخص وطن سے واپس آکر طواف کرے تو یہ دم ساقط ہو جاتا ہے لیکن اگر طواف زیارت کے بعد ہی کسی عورت کو حیض آ گیا اور اس وقت پاک ہونے سے پہلے کسی تقاضے کی وجہ سے طواف وداع چھوڑ کر وطن کے لئے روانہ ہوگئی اور حدود مکہ سے نکل کر پاک ہوئی تو اس پر ترک طواف سے کوئی دم واجب نہیں ہوگا اور نہ کوئی گناہ ہوگا ،*
*"✿●•·_ فائدہ: اگر طواف زیارت کے بعد کسی عورت نے کوئی نفل طواف کر لیا تو وہ طواف وداع کے قائم مقام ہو جائے گا، اسی طرح اگر طواف زیارت کے بعد طواف وداع کی نیت سے کوئی طواف کر لیا تب بھی وداع ادا ہو گیا۔ اگر اس کے بعد مکہ معظمہ میں رہی اور حیض آگیا جس کی وجہ سے روانگی کے وقت طواف نہ کر سکی تو یوں نہ سمجھا جائے گا کہ طواف وداع چھوٹ گیا کیونکہ طواف وداع کی ادائیگی کے لئے یہ شرط نہیں ہے کہ عین روانگی کے وقت ہو خوب سمجھ لیں۔*
*📘 تحفہ خواتین-338,*
▔▔▔▔▔
*☞__مدینہ منورہ کی حاضری:-*
*"✿●•· آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے روضہ اطہر کی زیارت کے بغیر جو شخص واپس آجائے حج تو اس کا ادا ہو گیا لیکن اس نے بے مروتی سے کام لیا اور زیارت شریفہ کی برکت سے محروم رہا۔*
*"✿●•· حدیث میں فرمایا :"_ جس شخص نے بیت اللہ شریف کا حج کیا اور میری زیارت کو نہ آیا اس نے مجھ سے بے مروتی کی۔ " ( رواه ابن عدی بسند حسن، شرح مناسك ملا على قارى)*
*☞___ روضہ اطہر کی زیارت کے آداب:-*
*"✿●•· جمہور اکابر امت کے نزدیک روضہ شریف کی زیارت کی بھی ضرور نیت کرنی چاہئے، بار گاہ عالی میں سلام پیش کرنے کے بعد شفاعت کی درخواست کرے۔ قبلہ رخ ہو کر دعائیں مانگتے، "حصن حصین" میں ہے کہ اگر آنحضرت ﷺ کی قبر مبارک کے پاس دعائیں قبول نہ ہو گی تو اور کہاں ہوگی؟*
*"_ مدینہ طیبہ میں درود شریف کثرت سے پڑھنا چاہئے اور تلاوت قرآن کریم کی مقدار بھی بڑھا دینی چاہئے۔*
*☞__·مسجد نبوی (صلی اللہ علیہ وسلم) میں چالیس نمازیں تکبیر تحریمہ سے ادا کرنا :-*
*"✿●•_حضرت انس رضی اللہ عنہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے میری مسجد میں چالیس نمازیں اس طرح ادا کیں کہ اس کی کوئی بھی نماز (با جماعت) فوت نہ ہو اس کے لئے دوزخ سے اور عذاب سے برأت لکھی جائے گی۔ اور وہ نفاق سے بری ہو گا۔ " (مسند احمد ص ۱۵۵ ج ۳)*
*📘 آپ کے مسائل اور ان کا حل- جلد -٤,*
▔▔▔▔▔
*☞_ اشارہ چند غلطیوں کی طرف (جن کا ارتکاب اکثر حاجی کرتے ہیں) ،*
*✿●•_1_ اپنے راستے میں میقات سے بغیر احرام کے گزرنا - جو شخص ایسا کرے اس پر لازم ہے کہ وہ دوبارہ میقات سے واپس آکر احرام باندھنے ۔ اگر ایسا نہیں کر سکتے ہو تو دم ادا کرے ۔*
*✿●•_2_ طواف کرتے ہوئے آسانی یا جلدی کی بنا پر حجر اسمٰعیل (حطیم) کے اندر سے گزرنا، جو کہ کعبہ کا ہی حصہ ہے، بغیر کسی آسانی یا جلدی کے، اس صورت میں طواف باطل ہو جاتا ہے۔*
*✿●•_3_ حجر اسود پر چہرے یا سر کا کوئی حصہ برکت کے لئے رگڑنا جبکہ اسے صرف ہاتھ سے چھونا یا بوسہ دینا ہی سنت ہے۔*
*✿●•_4_ کعبہ شریف کے چاروں کونوں کو چومنا، دیواروں کو چومنا، اپنا جسم رگڑنا جبکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف رکن یمانی اور حجر اسود کے، کسی اور جگہ کو نہیں چھوا _,*
*✿●•_5_ طواف کرنے والوں کا بلند آواز سے ذکر کرنا اور دعائیں پڑھنا، جو کہ لوگوں کے لیے سخت تکلیف کا باعث بنتا ہے۔*
*✿●•_6_ طواف کے بعد مقام ابراہیم پر ہی لوگوں کا کثرت کے باوجود 2 رکعت ادا کرنا جبکہ اس صورت میں 2 رکعت مسجد حرام کے کسی بھی جگہ ادا کرنا درست ہے۔*
*✿●•_7_ سعی کے آغاز میں یا پھر ہر چکر کے آخر میں بعض لوگوں کا صفا مروہ پر چڑھ کر کعبہ شریف کی طرف منہ کرکے دونوں ہاتھوں سے تکبیر کہتے ہوئے اسی طرح اشارہ کرنا جیسے وہ نماز میں تکبیر تحریمہ کے وقت دونوں ہاتھ اٹھاتے ہیں۔ جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف ہاتھوں کو اٹھا کر قبلہ رخ دعا کی ہے۔*
*✿●• بعض حاجیوں کا میدان عرفات سے باہر کسی جگہ ٹھہرنا اور سارا دن گزار کر اسی جگہ سے مزدلفہ کا رخ کرنا، اس سے ان کا حج باطل ہو جاتا ہے کیونکہ وقوف عرفات حج کا رکن ہے۔*
*✿●• بعض لوگوں کا کعبہ سے جبل رحمت کی طرف منہ کر کے دعائیں مانگنا، جبکہ سنت طریقہ قبلہ رخ ہو کر دعا مانگنا ہے ۔*
*✿●•10_ بعض لوگوں کا عرفہ کا روزہ رکھنا جو کہ سنت کے بالکل خلاف ہے۔*
*✿●•· 11- بعض لوگوں کا ایک ہی مٹھی میں 7 کنکریاں لے کر صرف ایک بار ہی پھینکنا، اس صورت میں علمائے کرام نے اسے صرف ایک کنکری شمار کیا ہے،*
*✿●•· _ 12- بعض لوگوں کا اور خصوصاً عورتوں کا بھیڑ کے خوف سے دوسروں سے کنکریاں مروانا، جبکہ یہ رخصت صرف کسی بیمار یا طاقت نہ رکھنے والوں کے لئے ہے،*
*✿●•· _13- بعض لوگوں کا طواف وداع کے بعد مسجد حرام سے الٹے پاؤں کعبہ کی طرف رخ کرتے ہوئے اس گمان سے نکلنا کہ یہ بیت اللہ کی تعظیم ہے، اس کی شریعت میں کوئی دلیل نہیں ہے۔*
*✿●•· _14- اسی طرح مسجد حرام کے بیرونی دروازے پر بیٹھ کر مسلسل دعائیں کرنا اور یہ خیال کرنا کہ وہ بیت اللہ کو وداع کہہ رہے ہیں، اس کی کوئی شرعی دلیل نہیں ہے، جب کہ ثواب کی نیت سے کیے جانے والے کسی بھی عمل کی کوئی شرعی دلیل ضروری ہے ،*
*✿●•· _15- بعض حجاج مکہ مکرمہ کے قیام کے دوران مختلف مقامات کی زیارت کا احتمام کرتے ہیں، اور مسجد حرام کی ایک لاکھ نمازوں کا ثواب رکھنے والی با جماعت نماز کو چھوڑ دیتے ہیں، یا قضا ادا کرتے ہیں،*
*✿●•· _ 16-بعض مقامات جیسے غار سور غار حرا، جبلے سور، جبل حرا، جبل رحمت تک مشقت اٹھا کر جانا، وہاں بیٹھ کر لمبی لمبی عبادتیں کرنا، چلہ کاٹنا وغیرہ، یہ سب کام غیر مشروع ہیں،*
*✿●•· _17- حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کی زیارت کے وقت روزا اقدس کا طواف کرنا، اس کی دیواروں اور لوہے کی جالیوں کو ہاتھ پھیرنا، منہ چہرا اور جسم کو رگڑنا، کھڑکیوں اور جالیوں پر دھاگے باندھنا غیر شرعی عمل ہے۔ جبکہ شرعی طریقہ یہ ہے کہ درود سلام پڑھا جائے اور قبلہ کی طرف منہ کر کے دعائیں کی جائے،*
*✿●•· _19- جنت البقیع یا شہداء احد کی قبروں کی زیارت کرتے وقت ان کی طرف پیسے پٹکنا ، لکھے ہوئے خطوط پھینکنا، مرادیں مانگنا، خلاف سنت ہے ،*,
*✿●•· _20- مسجد نبوی کی زیارت کے بعد الٹے پاؤں واپس آنا سنت سے ثابت نہیں،*
*▶️_ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ مسلمانوں کی حالات درست فرمائے، انہیں دین کی صحیح سمجھ عطا فرمائے اور ہمیں اور ان سب کو گمراہیوں سے بچائے، بے شک وہ سننے والا اور قبول کرنے والا ہے، (آمین)*
*📘 حج اور عمرہ (گائیڈ بک) صفا 80_،*
▔▔▔▔▔
*☞__حج کے متفرق مسائل:-*
*"✿●•_ حج و عمرہ کے بعد بھی اگر گناہوں سے نہ بچے تو گویا اس کا حج مقبول نہیں ہوا،*
*✿●•"_ حج کے مقبول ہونے کی علامت یہ ہے کہ حج کے بعد آدمی کی زندگی میں دینی انقلاب آجائے، اور اس کا رخ خیر اور نیکی کی طرف بدل جائے۔*
*✿●•"_ حرمین شریفین پہنچ کر وہاں کی نماز با جماعت سے محروم رہنا بڑی محرومی ہے۔ حرمین شریفین کے ائمہ، امام احمد بن مقبل" کے مقلد ہیں، اہل سنت ہیں اگر چہ ہمارا ان کے ساتھ بعض مسائل میں اختلاف ہے لیکن یہ نہیں کہ ان کے پیچھے نماز ہی نہ پڑھی جائے۔*
*"☞__حج کے دوران تصویر بنوانا:-*
*"✿●•_ اگر حج میں کسی گناہ کا ارتکاب کیا جائے تو جج " حج مبرور " نہیں رہتا۔ علاوہ ازیں اس طرح تصویریں کھنچوانا, ویڈیو بنابا، اس کا منشا تفاخر اور ریا کاری ہے کہ اپنے دوستوں کو کا دکھاتے پھریں گے اور ریا کاری سے اعمال کا ثواب ضائع ہو جاتا ہے۔*
*"☞__ حرم شریف میں چھوڑے ہوئے جوتوں اور چپلوں کا شرعی حکم:-*
*"✿●•_ جن چپلوں کے بارے میں خیال ہو کہ مالک ان کو تلاش کرے گا ان کا پہنا صحیح نہیں اور جن کو اس خیال سے چھوڑ دیا گیا کہ خواہ کوئی پہن لے ان کا پہنا صحیح ہے۔*
*"✿●•_بغیر اجازت کے کمپنی کی گاڑی اور دوسرے سامان وغیرہ کا استعمال کرنا جائز نہیں۔ یہ خیانت اور چوری ہے۔*
*"☞__ حاجیوں کا تحفے تحائف دینا:-*
*"✿●•_ عزیز و اقارب اور دوست احباب کو تحفے تحائف دینے کا تو شریعت میں حکم ہے کہ اس سے محبت بڑھتی ہے، مگر دلی رغبت و محبت کے بغیر محض نام کے لئے یا رسم کی لکیر پیٹنے کے لئے کوئی کام کرنا بری بات ہے۔*
*"_ حاجیوں کو تحفے دینا اور ان سے تحفے وصول کرنا آج کل ایسا کا رواج ہو گیا ہے کہ محض نام اور شرم کی وجہ سے یہ کام کیا جاتا ہے۔ یہ شرعاً لائق ترک ہے۔*
*"☞__ حج کرنے کے بعد حاجی کہلوانا اور نام کے ساتھ لکھنا:-*
*"✿●•_ حاجی کا اپنے نام کے ساتھ حاجی کا لقب لگانا بھی ریاکاری کے سوا کچھ نہیں۔ حج تو رضا الہٰی کے لئے کیا جاتا ہے لوگوں سے "حاجی" کہلانے کے لئے نہیں، دوسرے لوگ اگر " حاجی صاحب" کہیں تو مضائقہ نہیں لیکن خود اپنے نام کے ساتھ "حاجی" کا لفظ لکھنا بالکل غلط ہے۔*
*"☞__ حاجیوں کا استقبال کرنا :-*
*"✿●•_حاجیوں کا استقبال تو اچھی بات ہے ان سے ملاقات اور مصافحہ و معانقہ بھی جائز ہے اور ان سے دعا کرانے کا بھی حکم ہے لیکن یہ پھولوں کی مالائیں اور نعرے، جلوس وغیرہ حدود سے تجاوز ہے، ان چیزوں سے احتراز کرنا چاہئے۔*
*★"_ الحمدللہ مکمل ہوا __,*·
*📘 آپ کے مسائل اور ان کا حل- جلد -٤,*
┣━━━━━━━━━━━━━━━━━━━━┫
*✍ Haqq Ka Daayi ,*
http://www.haqqkadaayi.com/
http://haqqkadaayi.blogspot.com
*👆🏻ہماری پچھلی سبھی پوسٹ ویپ سائٹ پر دیکھیں*
https://chat.whatsapp.com/DeZ80Gay7LWExbH7ceZOBF
*👆🏻 واٹس ایپ پر مکمل پوثٹ کے لئے لنک پر کلک کریں _,*
https://chat.whatsapp.com/LV8KS9l627sKt8cJMIcdqC
*👆🏻 واٹس ایپ پر صرف اردو پوثٹ کے لئے لنک پر کلک کریں _,*
https://t.me/haqqKaDaayi
*👆🏻 ٹیلی گرام پر لنک سے جڑے _,*
https://www.youtube.com/c/HaqqKaDaayi01
*👆🏻ہمارا یوٹیوب چینل سبسکرائب کریں ,*
┣━━━━━━━━━━━━━━━━━━━━┫
◐
Post a Comment