0
⚂⚂⚂.
        ▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁
     ✮┣ l ﺑِﺴْـــﻢِﷲِﺍﻟـﺮَّﺣـْﻤـَﻦِﺍلرَّﺣـِﻴﻢ ┫✮
    ⊙══⊙══⊙══⊙══⊙══⊙══⊙
                   *■ امھات المومنین ■*
      *⚂ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا ⚂* 
  ⊙══⊙══⊙══⊙══⊙══⊙══⊙                   *★_ آپ کا نام ہند تھا، ام سلمہ آپ کی کنیت ہے، آپ کا تعلق قریش کے خاندان بنو مخزوم سے تھا، آپ کے والد ابو امیہ مکہ مکرمہ کے بہت بڑے سخی آدمی تھے، تاجر تھے اور بہت دولت مند تھے، اس لحاظ سے سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے بہت خوش حال گھرانے میں پرورش پائی تھی،* 

*★_ آپ کا پہلا نکاح عبداللہ بن عبد الاسد سے ہوا، وہ ابو سلمہ کے نام سے مشہور تھے، یہ آپ کے چچا زاد بھائی تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رضاعی بھائی بھی تھے، ان کی والدہ کا نام برہ بنت عبدالمطلب تھا، اس لحاظ سے وہ رشتے میں آپ کے پھوپھی زاد بھائی بھی تھے، ابو سلمہ رضی اللہ عنہ سے آپ کے یہاں چار بچے پیدا ہوئے ،* 

*★_ آپ اسلام کی ابتدا ہی میں اپنے شوہر کے ساتھ اسلام لے آئی تھیں، گویا دونوں میاں بیوی سب سے پہلے اسلام لانے والوں میں شامل ہیں، دونوں نے حبشہ کی دونوں ہجرتیں کیں، بلکہ ان دونوں نے سب سے پہلے حبشہ کی طرف ہجرت کی تھی، کچھ عرصہ حبشہ میں گزار کر دونوں میاں بیوی واپس مکہ آگئے، وہاں سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اجازت سے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کی ،* 

*★_ ابو سلمہ رضی اللہ عنہ جب حبشہ سے مکہ پہنچے تو قریش مکہ نے آپ پر ظلم شروع کر دیا، ان کے ظلم سے تنگ آکر آپ نے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کی، آپ مدینہ پہنچے تو وہ محرم کی دس تاریخ تھی، عمرو بن عوف کے خاندان نے انہیں اپنا مہمان بنایا اور ام سلمہ رضی اللہ عنہا اپنے شوہر کے ساتھ ہجرت نہیں کر سکی تھیں، انہوں نے بعد میں ہجرت کی،*    

[7/25, 11:37 AM] Haqq Ka Daayi Official: *★_ ابو سلمہ رضی اللہ عنہ اپنی بیوی ام سلمہ رضی اللہ عنہا کو لے کر مکہ معظمہ سے نکلے، تاکہ مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کر سکیں، لیکن ام سلمہ رضی اللہ عنہ کے گھر والے ان کے راستے میں آ گئے اور بولے :- تم اکیلے مدینہ منورہ جا سکتے ہو، ہماری بیٹی کو ساتھ نہیں لے جاسکتے _,"*

*★_ یہ لوگ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کو زبردستی واپس لے گئے، اس طرح ابو سلمہ رضی اللہ عنہ نے اکیلے ہجرت کی، ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی گود میں اس وقت ان کا دودھ پیتا بچہ سلمہ تھا، ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کے گھر والے اپنے بچے کو ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے چھین کر لے گئے، اب ایک طرف وہ شوہر سے جدا کر دی گئیں، تو دوسری طرف اپنے بچے سے محروم کر دی گئیں، ان پر تو گویا مصیبتوں کے پہاڑ ٹوٹ پڑے، گھر سے باہر صحرا میں نکل جاتیں اور رویا کرتیں، کئی دن روتی رہیں، پھر ایک شخص کو ان پر ترس آیا، اس نے لوگوں کو جمع کیا اور ان سے کہا :- تم اس غریب پر کیوں ظلم کرتے ہو، اس کا بچہ اسے دے دو اور اسے مدینہ اپنے شوہر کے پاس جانے دو _,"*

*★_ آخر سب لوگوں نے یہ بات مان لی، اب یہ اپنے بچے کو لے کر اونٹ پر سوار ہوئیں اور مدینہ کی طرف چل پڑیں، ساتھ کوئی مرد نہیں تھا، بالکل تنہا تھیں، تنعیم کے مقام پر پہنچیں تو انہیں حضرت عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہ ملے، یہ اس وقت تک مسلمان نہیں ہوئے تھے، خانہ کعبہ کے چابی بردار تھے، انہوں نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا کو پہچان لیا، کیونکہ ان کے خاوند ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ ان کے دوستانہ تعلقات تھے، انہوں نے پوچھا:- کہاں کا ارادہ ہے ؟ ام سلمہ بولیں :- مدینہ منورہ کا, انہوں نے پوچھا :- کوئی ساتھ ہے؟ انہوں نے جواب دیا:- اللہ ساتھ ہے یا یہ بچہ _,"*

*★_ اس پر حضرت عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا:- یہ نہیں ہو سکتا, تم تنہا نہیں جا سکتیں, یہ کہ کر اونٹ کی مہار پکڑی اور مدینہ منورہ کی طرف روانہ ہوگئے، ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ راستے میں کہیں ہیں رفع حاجت وغیرہ کے لئے ٹھہرنا پڑتا تو عثمان اونٹ کو بٹھا کر دور کسی درخت کی اوٹ میں چلے جاتے، تب میں نیچے اترتی، روانگی کا وقت ہوتا تو اونٹ پر کجاوہ رکھ کر پھر دور چلے جاتے اور مجھ سے کہتے :- سوار ہو جاؤ، آپ فرماتی ہیں :- میں نے پوری زندگی میں اتنا شریف انسان نہیں دیکھا _," مختصر یہ کہ مختلف منزلوں پر قیام کرتے ہم مدینہ پہنچے، جب قبا کی آبادی پر نظر پڑی تو بولے :- اب تم اپنے شوہر کے پاس چلی جاؤ، ہے یہیں ٹھہرے ہوئے ہیں _,"*

*★_ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا ادھر روانہ ہوگئیں اور یہ واپس مکہ کی طرف روانہ ہوئے، قبا کے لوگوں نے جب حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کو دیکھا تو ان سے پوچھا :- آپ کون ہیں اور کہاں سے آئیں ہیں ؟ اس پر انہوں نے بتایا :- میں ام سلمہ ہوں ابی امیہ کی بیٹی_," ابی امیہ چونکہ بہت مشہور آدمی تھے، بہت دولت مند تھے، بہت سخی تھے، اس لیے لوگوں کو یقین نہ آیا کہ اتنے بڑے باپ کی بیٹی یوں اکیلے سفر کر کے مکہ سے مدینہ آئی ہیں، اس زمانے میں شرفاء کی خواتین اس طرح باہر نہیں نکلا کرتی تھیں، بڑے لوگ سفر میں کسی کو ساتھ ضرور بھیجا کرتے تھے اور اس کا تمام خرچ بھی ادا کرتے تھے، جب کہ سیدہ ام سلمہ تنہا آئی تھیں، اس لیے لوگ حیران تھے، کافی دن بعد انہیں یقین آیا اور جب سب کو معلوم ہوگیا کہ یہ کسی کی بیٹی ہیں تو لوگ انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھنے لگے_,"*
[7/25, 11:50 AM] Haqq Ka Daayi Official: *★_ اب دونوں میاں بیوی اپنے بچے کے ساتھ خوش و خرم زندگی بسر کرنے لگے، دو ہجری میں غزوہ بدر پیش آیا، ابو سلمہ رضی اللہ عنہ نے اس غزوے میں بھرپور حصہ لیا، پھر 3 ہجری میں غزوہ احد پیش آیا، اس غزوے میں ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کے بازو میں ایک تیر لگا، اس سے آپ ایک ماہ زیرِ علاج رہے، ایک ماہ بعد زخم بھر گیا، لیکن اس اس کا زہر اندر پھیلتا چلا گیا _,*

*★_ انہی دنوں انہیں ایک مہم پر بھیجا گیا، مسلمانوں کے خلاف کچھ لوگ قطن پہاڑ کے آس پاس جمع ہو رہے تھے، آپ صل اللہ علیہ وسلم نے یہ اطلاع پا کر حضرت ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کو ڈیڑھ سو آدمی دے کر روانہ فرمایا، آپ نے انہیں حکم دیا :- روانہ ہو جاؤ، یہاں تک کہ بنو اسد کی سرزمین میں پہنچ کر ان کا کا شیرازہ بکھیر دو، اس سے پہلے کہ وہ وہاں جمع ہو کر ایک طاقت بن جائیں _,"* 

*★_ سیدنا ابو سلمہ رضی اللہ عنہ اس مہم سے کامیاب لوٹے، آپ نے نہ صرف دشمن کو منتشر کردیا بلکہ ان کے اونٹ اور بھیڑ بکریاں بڑی تعداد میں ان سے چھین لایئں، اس مہم کے سلسلے میں آپ 39 دن مدینہ طیبہ سے باہر رہے، جب آپ واپس آئے تو پرانا زخم پھر سے ہرا ہوگیا اور آخر ایک ماہ بیمار رہ کر آپ انتقال کر گئے، جب آپ پر نزع کی حالت طاری تھی تو اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے، ادھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اندر داخل ہوئے، ادھر ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کی روح پرواز کر گئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دست مبارک سے ان کی دونوں آنکھیں بند کر دیں اور فرمایا:- انسان کی روح جس وقت اٹھائی جاتی ہے تو اس کی دونوں آنکھیں اسے دیکھنے کے لیے کھلی رہ جاتی ہیں_,"*

*★_ اس وقت سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے یہ الفاظ کہے :- ہائے ! پردیس میں کیسی موت آئی _," رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:- صبر کرو، ان کی مغفرت کی دعا مانگو اور کہو، اے اللہ ان سے بہتر عطا کر _,"*
*_اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کی لاش کے پاس آئے، آپ صل وسلم نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی،*
[7/25, 12:03 PM] Haqq Ka Daayi Official: *★_ حضرت ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا کو نکاح کا پیغام دیا، آپ نے انکار کر دیا، اس کے بعد سیدنا عمر رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام لے کر آئے، آپ نے قبول فرمایا_,"* 

*★_ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہا کرتی تھیں :- میں سوچا کرتی تھی کہ بھلا ابو سلمہ سے بہتر کون شوہر ہو سکتا ہے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے نکاح کا پیغام ملا تو اس وقت میں نے جان لیا کہ اللہ تعالی نے مجھے ان سے بہتر شوہر عطا فرمایا ہے _,"* 

*★_ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ام سلمہ رضی اللہ عنہا کا نکاح شوال چار ہجری کی آخری تاریخوں میں ہوا، سیدہ ام سلمہ سرکار دو عالم کے آرام کا بہت خیال رکھتی تھیں، آپ کے ایک غلام سفینہ رضی اللہ عنہ تھے، آپ نے انھیں اس شرط پر آزاد کر دیا تھا کہ جب تک آنحضرت صلی وسلم زندہ ہیں، آپ کی خدمت کرنا تمہارے لئے لازم ہے _,"* 

*★_ نکاح کے بعد سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک آپ ساتھ رہیں، سفر میں بھی آپ اکثر ساتھ ہوتیں، پانچ ہجری میں پردے کی آیت نازل ہوئی، اس سے پہلے ازواج مطہرات بعض دور کے رشتے داروں کے سامنے آ جایا کرتی تھیں، اب خاص خاص رشتہ داروں کے علاوہ ہر ایک سے پردے کا حکم دیا گیا_،"*

*★_ اس بارے میں ایک روایت یوں ہے کہ حضرت عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ ایک نابینا صحابی تھے، نابینا ہونے کی وجہ سے ازواج مطہرات کے حجرے میں آجاتے تھے، اس آیت کے نزول کے بعد جب وہ آئے تو اس وقت حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا اور حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا وہاں موجود تھیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں سے فرمایا :- ان سے پردہ کرو _," انہوں نے کہا:- اللہ کے رسول ! یہ تو نابینا ہیں _," آپ نے ارشاد فرمایا:- یہ تو نابینا ہیں، لیکن تم تو نابینا نہیں ہو، تم تو انہیں دیکھ رہی ہو _،"*
[7/28, 6:20 AM] Haqq Ka Daayi Official: *★_ 6 ہجری کو آپ عمرے کے لئے روانہ ہوئے، آپ کے ساتھ تقریباً چودہ سو صاحبہ کرام رضی اللہ عنہم تھے، آپ نے حدیبیہ کے مقام پر پڑاؤ ڈالا، وہیں مکہ کے مشرک آگئے، یہاں کفار سے معاہدہ ہوا، اس معاملے کو صلح حدیبیہ کہا گیا، اس معاہدے کی شرائط ظاہر میں مسلمانوں کے لئے بہت سخت تھیں، اس وجہ سے مسلمان بہت غمگین تھے، معاہدے کی رو سے اب سب لوگوں کو عمرہ کئےے بغیر واپس لوٹنا تھا، اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کرنے اور سر منڈانے کا حکم فرمایا _,"*

*★_ مسلمان اس قدر غم زدہ تھے کہ کسی نے بھی ایسا نا کیا، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت رنج محسوس ہوا اور آپ اپنے خیمے میں تشریف لائے، وہاں ام سلمہ رضی اللہ عنہا موجود تھیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ان سے فرمائی، اس پر حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا :- مسلمانوں کو یہ صلح بہت ناگوار گزری ہے، اس لیے وہ بہت رنجیدہ ہیں اور یہی وجہ ہے کہ انہوں نے آپ کے حکم کی تعمیل نہیں کی، آپ کسی سے کچھ نہ کہیں اور باہر نکل کر قربانی کرکے سر منڈوا لیں، یہ سب خود بخود آپ کی پیروی کریں گے _,"* 

*★_ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے مشورے پر عمل کیا، جونہی آپ نے قربانی کی، سب نے قربانی شروع کر دی اور سر منڈوا کر احرام اتار دیا، اس وقت ہجوم کا یہ عالم تھا کہ ایک دوسرے پر ٹوٹا پڑتا تھا، ایک دوسرے کی حجامت بنانے کی خدمت سرانجام دے رہے تھے _," ( بخاری )*

*★_ اس واقعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا بہت بہترین مشورہ دینے والی تھیں، ساتھ ہی یہ اندازہ ہوتا ہے کہ لوگوں کی فطرت کا اندازہ لگانے میں بھی انہیں کمال حاصل تھا _,"*

*★_ آپ غزوۂ خیبر میں بھی شریک تھیں، خیبر کے قلعے کے سردار مرحب کے دانتوں پر جب تلوار لگی تو آپ رضی اللہ عنہا نے اس کی آواز سنی تھی _,"*
[7/30, 5:16 PM] Haqq Ka Daayi Official: *★_ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری ایام میں سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا برابر آپ سے ملنے کے لیے آتی رہیں، ایک دن حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی طبیعت زیادہ ناساز ہو گئی تو سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا صدمے سے چیخ پڑیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا :- یہ مسلمانوں کا طریقہ نہیں _,"*

*★_ ایک روز مرض میں زیادہ شدت پیدا ہوگئی، ازواج مطہرات نے دوا پلانے کی کوشش کی، آپ اس وقت دوا پینا نہیں چاہتے تھے، لہذا پینے سے انکار کر دیا، تھوڑی دیر بعد آپ پر غشی کی حالت طاری ہو گئی، ام سلمہ رضی اللہ عنہا اور سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے غشی کی حالت میں دوا آپ کے منہ میں ڈالی،* 

*★_ بیماری کے انہی دنوں میں ایک دن سیدہ ام سلمہ اور سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہما نے حبشہ کے گرجوں میں تصاویر کا ذکر کیا کہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا حبشہ سے ہوکر آئی تھیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ذکر سن کر فرمایا :-*
*"_ اللہ یہود اور نصاریٰ پر لعنت کرے، ان لوگوں میں جب کوئی مر جاتا تو وہ اس کی قبر کو عبادت گاہ بنا لیا کرتے تھے اور اس کا بت بنا کر اس میں کھڑا کر دیتے تھے، قیامت کے دن یہ لوگ اللہ تعالی کے نزدیک بدترین مخلوق ہوں گے _," ( بخاری )* 

*★_ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کا انتقال 59 ہجری میں حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے دور میں ہوا، ایک روایت کے مطابق 60 ہجری میں یزید کے زمانے میں ہوا، وفات کے وقت سیدہ کی عمر 84 سال تھی, سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نماز جنازہ پڑھائی، آپ کو جنت البقیع میں دفن کیا گیا _,"*
*"_آپ کے یہاں پہلے شوہر سے جو اولاد ہوئی ان کے نام سلمہ, عمر، درہ اور زینب ہیں، سلمہ سب سے بڑے تھے، ان سب کی پرورش آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائ،*
[7/31, 7:13 AM] Haqq Ka Daayi Official: *★_ آپ رضی اللہ عنہا بہت عالمہ فاضلہ تھیں، آپ سے بہت سی احادیث روایت ہیں، صحابہ کرام ان سے مسائل پوچھا کرتے تھے، بہت سے تابعین نے بھی آپ سے علم حاصل کیا، آپ قرآن بہت اچھا پڑھتی تھیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لہجے میں پڑھا کرتی تھیں، ایک مرتبہ کسی نے پوچھا :- حضور صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح قرات کیا کرتے تھے ؟" سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے جواب دیا :- "_ایک ایک آیت الگ الگ کر کے پڑھتے تھے _," پھر خود اسی طرح پڑھ کر سنایا _,"*

*★_ حدیث میں بھی آپ کا خاص مقام تھا، آپ سے 387 احادیث روایت کی گئی ہیں، آپ کو احادیث سننے کا بہت شوق تھا، ایک روز بال گندھوا رہی تھیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کے لئے ممبر پر تشریف لے آئے، آپ کی زبان مبارک سے ابھی صرف اتنا نکلا تھا:- اے لوگوں ! اس وقت آپ رضی اللہ عنہ نے بال گوندھنے والی سے فرمایا :- بال باندھ دو _," اس نے کہا :- اتنی کیا جلدی ہے ؟ آپ نے فرمایا :- "کیا ہم لوگوں میں شامل نہیں _,"*
*" اس کے بعد خود بال باندھ کر کھڑی ہو گئیں اور کھڑے ہو کر پورا خطبہ سنا _,"*

*★_ آپ رضی اللہ عنہا ہر وقت اجر و ثواب کی تلاش میں رہتی تھیں، ایک روز حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا :- اللہ کے رسول ! ابو سلمہ سے میرے جو بچے ہیں, میں ان پر خرچ کرتی ہوں اور ان کی اچھی طریقے سے پرورش کرتی ہوں, کیا مجھے ان کی پرورش پر ثواب ملےگا _," آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:- "ہاں ! جو کچھ تو ان پر خرچ کرے گی تجھے اس پر اجر ملےگا _,"*

*★_ ایک روز چ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے گھر پر تھے، آپ نے حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو ایک ٹانگ پر اور حضرت حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو دوسری ٹانگ پر اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو درمیان میں بٹھایا ہوا تھا، ایسے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:- اے گھر والوں ! تم پر اللہ کی خاص رحمت اور برکت رہتی ہیں، بے شک اللہ تعریف کے لائق اور بڑی شان والا ہے _,"*

*★"_حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا یہ سن کر رو پڑیں، آپ صل وسلم نے پوچھا :- کیا بات ہے, تم کیوں رو پڑیں ؟ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا:- اللہ کے رسول! آپ نے ان کے لیے یہ الفاظ فرمائے, مجھے اور میری بیٹی کو چھوڑ دیا_," اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:- تم اور تمہاری بیٹی دونوں اہل بیت میں سے ہو _," ( المعجم الکبیر - 24/281)*
[8/1, 9:34 AM] Haqq Ka Daayi Official: *★_ ایک روز ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے بھتیجے نے دو رکعت نماز پڑھی، سجدے کی جگہ غبار آلود تھی، وہ اپنی پیشانی سے گرد جھاڑنے لگے، ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا :- ایسا نہ کرو ، یہ فعل حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل کے خلاف ہے _,"*
*"_ مطلب یہ تھا کہ ہاتھوں کو حرکت نہ دو، نماز میں سکون اختیار کرو _,"*

*★_ آپ رضی اللہ عنہا بہت فیاض تھیں، ایک روز چند حاجت مند آپ کے گھر آئے، ان میں عورتیں بھی تھیں، انہوں نے گڑگڑا کر سوال کیا، اس وقت وہاں سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا بھی موضو تھیں، آپ نے ان فقراء کو ڈانٹا، اس پر سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا :- ہمیں اس کا حکم نہیں_," پھر خادمہ سے فرمایا :- انہیں کچھ دے کر رخصت کرو، گھر میں کچھ نہ ہو تو ایک دو چھوارے ہی دے کر رخصت کرو _,"*

*★_ آپ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت محبت تھی، آپ کی وفات کے بعد آپ کے بال تبرک کے طور پر رکھ لیے تھے، لوگوں کو ان کی زیارت کراتی تھیں _," ( مسند احمد 6/301)*

*★_ ایک روز آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے گھر تشریف فرما تھے، ایسے میں حضرت جبرائیل علیہ السلام ایک صحابی دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ کی صورت میں آئے، وہ آپ سے باتیں کرتے رہے، جب وہ چلے گئے، تو آپ نے سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا :- جانتی ہو یہ کون تھے ؟ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے جواب دیا:- یہ دحیہ تھے_," یعنی ان صحابی کا نام لیا، لیکن جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے اس واقعے کا ذکر کیا تب انہیں پتہ چلا کہ وہ حضرت جبرائیل تھے، مطلب یہ کہ آپ کے گھر بھی جبرائیل امین آئے تھے _,* 

*★_ نبی کریم صلی اللہ وسلم کو آپ سے بہت محبت تھی، اللہ کی آپ پر کروڑوں رحمتیں نازل ہوں _,*     

*📓 امہات المؤمنین ، قدم بہ قدم 123,* ┵━━━━━━❀━━━━━━━━━━━━┵
💕 *ʀєαd,ғσʟʟσɯ αɳd ғσʀɯαʀd*💕 
                    ✍
         *❥ Haqq Ka Daayi ❥*
http://www.haqqkadaayi.com
*👆🏻 ہماری اگلی پچھلی سبھی پوسٹ کے لئے سائٹ پر جائیں ,* 
          ╰┄┅┄┅┄┅┄┅┄┅┄┅┄╯
https://www.youtube.com/channel/UChdcsCkqrolEP5Fe8yWPFQg
*👆🏻ہمارا یوٹیوب چینل سبسکرائب کریں ,*
https://wa.me/message/YZZSDM5VFJ6IN1
*👆🏻 واٹس ایپ پر جڑنے کے لئے ہمیں میسج کریں _,*
https://t.me/haqqKaDaayi
*👆🏻 ٹیلی گرام پر لنک سے جڑے _,*
https://groups.bip.ai/share/YtmpJwGnf7Bt25nr1VqSkyWDKZDcFtXF
*👆🏻Bip پر لنک سے جڑے بپ_,*

Post a Comment

 
Top