⚂⚂⚂.
▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁
✮┣ l ﺑِﺴْـــﻢِﷲِﺍﻟـﺮَّﺣـْﻤـَﻦِﺍلرَّﺣـِﻴﻢ ┫✮
⊙══⊙══⊙══⊙══⊙══⊙══⊙
*■ امھات المومنین ■*
*⚂ حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا ⚂*
⊙══⊙══⊙══⊙══⊙══⊙══⊙
*★_ ام المومنین سیدہ جویریہ رضی اللہ عنہا_,*
*★_ آپ کا ابتدائی نام برہ تھا، والد کا نام حارث بن ابی فرار تھا، آپ کے والد قبیلہ بن مصطلق کے سردار تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نام تبدیل فرمایا اور جویریہ رکھا، آپ کا پہلا نکاح اپنے قبیلے کے ایک شخص مسافع بن صفوان سے ہوا تھا، مسافع اور آپ کا باپ حارث دونوں اسلام کے دشمن تھے، مسافع کفر کی حالت میں قتل ہوا _,"*
*★_ آپ کے والد حارس نے قریش کے اشارے پر مدینہ منورہ پر حملے کی تیاریاں شروع کردی، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ اطلاع ملی کہ بنی مصطلق کے سردار حارث نے مسلمانوں پر حملہ کرنے کے لیے بہت سی فوج جمع کر لی ہے، اطلاع ملنے پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صورت حال معلوم کرنے کے لیے حضرت بریدہ بن حصیب اسلمی رضی اللہ عنہ کو بھیجا، انہوں نے آکر بتایا کہ خبر درست ہے، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام کو لے کر قبیلہ بنی مصطلق کی طرف روانہ ہوئے، راستے میں بہت سے منافق بھی لشکر میں شامل ہو گئے، یہ لوگ مال غنیمت کے لالچ میں شامل ہوئے تھے _,*
*★_ اس سے پہلے اتنی تعداد میں منافق کبھی اسلامی لشکر میں شامل نہیں ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ میں سیدنا زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کو اپنا قائم مقام مقرر فرمایا اور ازواج میں سے سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا اور سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کو ساتھ لیا _,*
*❀_ یہ لشکر 2 شعبان 5 ہجری کو روانہ ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم بہت تیز رفتاری سے سفر کرتے ہوئے اچانک دشمن پر حملہ آور ہوئے، اس وقت وہ لوگ اپنے مویشیوں کو پانی پلا رہے تھے، حملے کی تاب نہ لا سکے، ان کے دس مرد قتل ہوئے، باقی مرد عورتیں اور بچے گرفتار کر لئے گئے، مال غنیمت میں دو ہزار اونٹ اور پانچ ہزار بکریاں مسلمانوں کے ہاتھ لگیں، دو سو گھرانے قید ہوئے، انہی قیدیو میں سردار حارث کی بیٹی بھی تھی، یعنی حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا _,*
*★_ جب مال غنیمت تقسیم کیا گیا تو سیدہ جویریہ حضرت ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کے حصے میں آئیں، آپ نے حضرت ثابت رضی اللہ عنہ سے فرمایا :- آپ مجھ سے مکاتبت کر لیں _," مطلب یہ کہ کوئی رقم طے کرلیں، میں وہ ادا کردوں تو مجھے آزاد کر دیں، حضرت ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ نے چار اوقیہ سونے پر مکاتبت کر لی، آپ کے پاس اتنا سونا نہیں تھا، آپ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں، آپ نے عرض کیا :- اے اللہ کے رسول ! آپ کو معلوم ہے، میں سردار بنی مصطلق کی بیٹی ہوں، آپ کو یہ بھی معلوم ہے کہ میں قیدی ہوں، تقسیم کے مطابق میں ثابت بن قیس کے حصے میں آئی ہوں، میں نے ان سے مکاتبت طے کرلی ہے، اس سلسلے میں آپ کے پاس حاضر ہوئی ہوں، لوگوں سے کہیں کہ میرے لیے چندہ جمع کر دیں _,"*
*★_ یہ سن کر کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :- تم پسند کرو تو میں تمہیں اس سے بہتر بات بتا دوں اور وہ یہ ہے کہ تمہاری طرف سے مکاتبت میں ادا کر دوں اور تمہیں آزاد کر کے تم سے نکاح کر لوں _,"*
*"_یہ سن کر سیدہ جویریہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا:- اے اللہ کے رسول ! مجھے یہ بات منظور ہے _,"*
*★_ اس بات کے طے ہونے کے بعد سیدہ کا باپ حارث بھی ان کے سلسلے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اس نے کہا :- میں قبیلہ بنی مصطلق کا سردار ہوں، اسی لئے میری بیٹی کنیز بن کر نہیں رہ سکتی، آپ اسے آزاد فرما دیں _,"*
*"_ آپ نے جواب میں فرمایا :- کیا یہ بہتر نہیں ہوگا کہ میں اس کا فیصلہ تمہاری بیٹی پر چھوڑ دوں، تم جا کر اس سے خود پوچھو _,"*
*"_ حارث سیدہ جویریہ کے پاس آئے اور یہ بات آپ کو بتائی، اس پر آپ نے فرمایا :- میں اللہ اور اس کے رسول کو اختیار کرتی ہوں _,"*
[8/8, 11:38 AM] Haqq Ka Daayi Official: *★_ حارث سیدہ جویریہ کو چھڑانے کے لیے بہت سے اونٹ ساتھ لائے تھے، لیکن مدینہ منورہ میں داخل ہونے سے پہلے انھوں نے ان میں سے دو خوبصورت اور عمدہ اونٹ ایک گھاٹی میں چھپا دیے تھے، تاکہ واپسی پر وہ ساتھ لے جائیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اونٹوں کے لانے کا ذکر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا :- ان میں دو اونٹ فلاں گھاٹی میں چھپا آئے ہو _,"*
*"_ یہ سنتے ہی حارث پکار اٹھا :- میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں, میرے وہ دو اونٹ چھپانے کا کسی کو علم نہیں تھا، اللہ نے آپ کو اطلاع دی ہے _,"*
*★_ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے چار اوقیہ سونا حضرت ثابت رضی اللہ عنہ کو دے کر سیدہ جویریہ رضی اللہ عنہا کو آزاد کرایا اور آپ سے نکاح کرلیا، جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو یہ بات معلوم ہوئی تو انہوں نے بنی مصطلق کے تمام قیدیوں کو آزاد کر دیا، کیوںکہ اب یہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سسرالی رشتہ دار بن چکے تھے، اس طرح المومنین سیدہ جویریہ رضی اللہ عنہا کی وجہ سے بنی مصطلق کے گھرانے آزاد ہوئے _,"*
*★_ ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرمایا کرتی تھیں :- "میں نے جویریہ سے زیادہ کسی عورت کو اپنے خاندان کے حق میں بابرکت نہیں دیکھا جن کی وجہ سے ایک دن میں اتنے گھرانے آزاد ہوئے ہوں _,"*
*★_ سیدہ جویریہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:- آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حملہ آور ہونے سے تین رات پہلے میں نے خواب میں دیکھا تھا کہ چاند یثرب سے چلا آ رہا ہے اور آ کر میری گود میں گر گیا ہے، میں نے یہ بات لوگوں کو بتانا پسند نہیں کی تھی، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے، جب ہم قیدی بن گئے تو اس وقت مجھے اس خواب کے پورا ہونے کی امید ہو چکی تھی، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے آزاد کر کے اپنی ازواج مطہرات میں شامل کرلیا _,"*
[8/8, 12:37 PM] Haqq Ka Daayi Official: *★_ آپ کا انتقال ربیع الاول 50 ہجری میں ہوا، ایک روایت 56 ہجری کی بھی ہے، مدینہ منورہ کے گورنر مروان بن حکم نے آپ کی نماز جنازہ پڑھائی، آپ کو جنت البقیع میں دفن کیا گیا، انتقال کے وقت آپ کی عمر 65 سال تھی، ایک اور روایت کے مطابق آپ کی عمر 70 سال تھی، جس وقت آپ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجیت میں آئیں، اس وقت عمر بیس سال تھی_,"*
*★_ آپ سے صرف چند احادیث روایت کی گئی ہیں، آپ نے بہت زاہدانہ زندگی گزاری، بہت عبادت گزار تھیں، ایک صبح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم آپ کو مصلے پر چھوڑ کر گئے، دوپہر کے قریب واپس تشریف لائے تو آپ اسی طرح بیٹھی نظر آئیں، یعنی اس وقت سے اس وقت تک ذکر میں مشغول رہی تھیں، ایک جمعہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھر تشریف لائے تو آپ روزے سے تھیں _,"*
*★_ سیدہ جویریہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:- ایک روز رسول اللہ صلی اللہ وسلم میرے پاس تشریف لائے، صبح کا وقت تھا، میں تسبیح میں مشغول تھی، پھر آپ دوپہر کے وقت تشریف لائے، میں اس وقت بھی تسبیح میں مشغول تھی، مجھے اسی حالت میں بیٹھی پا کر آپ نے ارشاد فرمایا :- کیا تم صبح سے اسی طرح بیٹھی ہوں ؟ میں نے جواب دیا:- جی ہاں ! آپ نے فرمایا :- میں تمہیں کچھ ایسے کلمات نہ سکھا دوں جو وزن میں اس تمام تسبیح کے برابر ہوں گے جو تم ابھی پڑھ چکی ہو، وہ کلمات یہ ہیں :-*
*"_ سُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ خَلْقِهِ,*
*"_سُبْحَانَ اللَّهِ زِنَةَ عَرْشِهِ _,*
*"_ سُبْحَانَ اللَّهِ رِضَا نَفْسِهِ _,*
*"_ سُبْحَانَ اللَّهِ مِدَادَ كَلِمَاتِهِ "*
*★_ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ سے بہت محبت تھی, ایک مرتبہ آپ ان کے گھر تشریف لائے اور پوچھا:- کچھ کھانے کو ہے _," آپ نے بتایا :- میری کنیز کو کس نے صدقے کا گوشت دیا تھا, وہی رکھا ہے _,"*.
*"_ آپ نے ارشاد فرمایا:- وہی لے آؤں، کیونکہ صدقہ جسے دیا گیا تھا اسے پہنچ گیا ہے _,"*
*"₹ تاریخ کی کتابوں میں آپ کے بہت کم حالات ملتے ہیں, اللہ کی آپ پر کروڑوں رحمتیں نازل ہوں _,"*
*📓 امہات المؤمنین ، قدم بہ قدم _,142,* ┵━━━━━━❀━━━━━━━━━━━━┵
💕 *ʀєαd,ғσʟʟσɯ αɳd ғσʀɯαʀd*💕
✍
*❥ Haqq Ka Daayi ❥*
http://www.haqqkadaayi.com
*👆🏻 ہماری اگلی پچھلی سبھی پوسٹ کے لئے سائٹ پر جائیں ,*
╰┄┅┄┅┄┅┄┅┄┅┄┅┄╯
https://www.youtube.com/channel/UChdcsCkqrolEP5Fe8yWPFQg
*👆🏻ہمارا یوٹیوب چینل سبسکرائب کریں ,*
https://wa.me/message/YZZSDM5VFJ6IN1
*👆🏻 واٹس ایپ پر جڑنے کے لئے ہمیں میسج کریں _,*
https://t.me/haqqKaDaayi
*👆🏻 ٹیلی گرام پر لنک سے جڑے _,*
https://groups.bip.ai/share/YtmpJwGnf7Bt25nr1VqSkyWDKZDcFtXF
*👆🏻Bip پر لنک سے جڑے بپ_,*
▉
Post a Comment